یواین این
علی گڑھ//تاجدار انبیاء حضرت محمدؐ مصطفیٰؐ کی ولادت باسعادت کے پر سرت موقع پرآستانۂ محسن علی گڑھ میں انجمن محبان اردو علی گڑھ کے زیر اہتمام ایک مزاکرے کا انعقاد’’سیرت رسولؐ کی روشنی میں ہمارا معاشرہ‘‘کے عنوان سے عمل میں آیاجس میں علی گڑھ اور بیرون علی گڑھ سے تعلق رکھنے والے نوجوان مفکرین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔عبد الحفیظ جدرانؔ نے کہا کہ رسولؐ کی ولادت ہمیں جو پیغام دیتی ہے اسے سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ہمیں سیرت نبیؐ کا بغور مطالعہ کرتے ہوئے اپنی اور اپنے سماج کی اصلاح کرنی چاہئے۔جس طرح سے رسولؐ کا اخلاق تھا اس اخلاق کی روشنی میںہمیں زندگی گزارنی چاہئے یعنی ہمیں اپنے مخالفین سے بھی حسن سلوک کرنا چاہئے۔بزرگوں کا احترام اور چھوٹوں سے محبت کرنے چاہئے اور سماج کے ہرطبقے کو احترام کی نظر سے دیکھنا چاہئے اگر ہم ایسا کریں گے تو معاشرے میں خوشحالی اور امن و امان ہمیشہ قائم رہ سکتا ہے۔عادل فرازؔ نے کہاہمیں جھوٹ،فریب دھوکے سے دور رہنا چاہئے کیونکہ یہی رسول ؐکا پیغام ہے اور اگر یہ چیزیں سماج سے دور ہو جائیں گی تو ہمارا سماج پر امن نظر آئے گا۔اور معاشرے کی ترقی اسی صورت میں ہو سکتی ہے جب ہم سیرت رسول ؐکے مختلف گوشوں کی تجلیوں کو اپناکر زندگی کے مقصد کے سمجھتے ہوئے ہر عمل انجام دیں۔رسولؐ کی اطاعت کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے اور اطاعت کے لئے ضروری ہے کہ ان کی سیرت پر عمل کریں اور سیرت یہ ہے کہ ہم ہر شخص کی اچھائیوں کا ذکر کریں نہ کہ برائیوں کا تذکرہ کریں ہم کسی کی غیبت نہ کریں کیونکہ غیبت ہی بہت سے جھگڑوں اور لڑائیوں کا سبب بنتی ہے جس سے سماج میں بد امنی پھیلتی ہے اس لئے ہمیں چاہئے کہ اسلام کے اصل پیغام کو سمجھیں اور سماج میں محبت پھیلانے کا کام کرتے رہیں۔ حشمت رضاؔ نے کہا ہماری عبادت بھی اسی وقت قبول ہے جب ہم اپنے معاشرے میں امن و امان پھیلانے کی کوشش کریں برائی کے خلاق متحد ہوکر بولیں اور سچے اور اچھے لوگوں کا ساتھ دیں۔کیونکہ سچائی او ر اچھائی ہی کی وجہ سے کوئی سماج،ملک اور معاشرہ ترقی کرتا ہے۔اور یہ ساری باتیں سیرت رسولؐ میں نظر تی ہیں۔رئیس عالم نے کہارسولؐ کی اطاعت کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے اور اطاعت کے لئے ضروری ہے کہ ان کی سیرت پر عمل کریں اور سیرت یہ ہے کہ ہم ہر شخص کی اچھائیوں کا ذکر کریں نہ کہ برائیوں کا تذکرہ کریں ہم کسی کی غیبت نہ کریں کیونکہ غیبت ہی بہت سے جھگڑوں اور لڑائیوں کا سبب بنتی ہے جس سے سماج میں بد امنی پھیلتی ہے اس لئے ہمیں چاہئے کہ اسلام کے اصل پیغام کو سمجھیں اور سماج میں محبت پھیلانے کا کام کرتے رہیں۔