ملک اور بیرون ملک یوم اردو کا انعقاد،اردو کے فرو غ کیلئے زبانی جمع خرچ کے بجائے عملی ا قدام پر زور

0
0

نئی دہلی،  (یو این آئی)ہندوستان کی مختلف ریاستوں اور اضلاع کے علاوہ بیرون ملک میں متعدد مقامات پر کل عالمی یوم اردو تقریبات کا انعقاد کیا گیا جس میں شرکاء نے اردو کے چاہنے والوں کو اس زبان کے فروغ اور ترویج و اشاعت کے لئے زبانی جمع خرچ کے بجائے انفرادی اور اجتماعی دونوں سطحوں پر عمل اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔علامہ اقبال کی یوم پیدائش کی مناسبت سے عالمی یوم اردو کی سب سے اہم تقریب یہاں غالب اکیڈمی میں منعقد ہوئی۔ اس کا انعقاد اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن اور یونائٹیڈ مسلم آف انڈیا کی جانب سے مشترکہ طور کیا گیا۔تقریب میں مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے افراد نے حصہ لیا۔ماہر اقبالیات پروفیسر عبدالحق نے اس موقع پر صدارتی تقریر میں کہا کہ یہ ماتم اور نوحہ گری کا وقت نہیں ہے ۔احساس کمتری کو دلوں سے نکال دیجئے ۔ یہ صارفیت کا دور ہے اور اس دور میں کوئی بھی کاروباری اردو بولنے اور پڑھنے والی کروڑوں آبادی کو نظر اندازنہیں کرسکتا ہے ۔اسی طرح کوئی بھی حکومت اور سیاسی جماعت اتنی بڑی آبادی سے غافل نہیں رہ سکتی۔ لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی بات کو پرزور او ر اثر انداز میں پیش کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ‘یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ جو بچے اردو پڑھتے ہیں ان کے اندر اچھی اخلاقی خوبیاں بھی پروان چڑھتی ہیں اس لئے اگر آپ اپنے گھر وں کی تقدیر بدلنا چاہتے ہیں اور اپنے بچوں کی قسمت بدلنا چاہتے ہیں تو ان کا شین کاف درست ہونا چاہئے ۔’ انہوں نے مشورہ دیا کہ اردو کو اپنی ضرورت سمجھ کر، اپنے اولاد کی ضرورت سمجھ کراور ایک نسخۂ کیمیا سمجھ کر اپنائیں۔اردو کو اس کا قانونی اور آئینی حق دلانے کے لئے برسوں سے سرگرم الہ آباد کے لال بہادر گوڑ نے شکوہ کیا کہ آج اردو والے خود ہی اردو سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ وہ اپنے آئینی حق لینے کے لئے محنت کرنے کے بجائے سہل پسندی اور احساس کمتری سے دوچار ہیں۔انہوں نے کہا کہ تمام والدین کو چاہئے کہ اپنے بچوں کو اردو پڑھائیں لیکن افسوس کی بات ہے کہ 80فیصد سے زیادہ والدین اپنے بچوں کو اردو پڑھانا پسند نہیں کرتے دوسری طرف حکومت کی عدم توجہی کا شکوہ کرتے ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ جب آپ کو خط پر پتہ لکھنے دفتروں میں درخواست دینے اور بینکوں میں چیک وغیرہ اردو میں دینے کی آئینی طور پر اجازت ہے تو ایسا کرنے سے گھبراتے کیوں ہیں؟مسٹر گوڑ کا کہنا تھا کہ اردو میں لکھے گئے چیک وغیرہ قبول کرنا بینکوں کی قانونی ذمہ داری ہے اور ایسا نہیں کرنے کی صورت میں انہیں جواب دینا پڑسکتا ہے ۔تقریب سے حکیم اجمل خان طبیہ کالج کے پروفیسر محمد ادریس، خورشید شفقت اعظمی،اردو دنیا کے مدیر ڈاکٹر عبدالحئی’ پھلواری شریف سے آئے پروفیسر فضل اللہ قادری، ماہنامہ خیراندیش، جلگاؤں کے مدیر خیال انصاری اور شمشاد احمد(راجستھان) نے خطاب کیا۔ پروگرام کی نظامت سینئر صحافی سہیل انجم نے کی۔عالمی اردو ڈے کے کنوینر ڈاکٹر سیداحمد خان نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔اس موقع پر سات کتابوں کے علاوہ عالمی یوم اردو کا خصوصی مجلہ کا اجراء بھی عمل میں آیا۔ اس سال کے مجلہ کا خصوصی گوشہ منشی پریم چند پر مشتمل ہے ۔عالمی اردو ڈے کے موقع پر امسال بھی اردو زبان و ادب کے فروغ میں نمایاں خدمات انجام کے اعتراف میں متعدد افراد کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس مرتبہ ایوارڈ یافتگان میں اوم پرکاش سونی(محفوظ الرحمان عالمی یوم اردو ایوارڈ برائے صحافت)، ڈاکٹر سید فضل اللہ قادری(قاضی عدیل عباسی عالمی یوم اردو ایوارڈ برائے علمی و طبی خدمات)، خیال انصاری(مولوی اسماعیل میرٹھی عالمی یوم اردو ایوارڈ برائے ادب اطفال)، ڈاکٹر شمس کمال انجم(علامہ سید سلمان ندوی عالمی یوم اردو ایوارڈ برائے ترجمہ نگاری)، فریدہ رحمت اللہ خان(نور جہاں ثروت عالمی یوم اردو ایوارڈ برائے فروغ ادب)، عندلیب اختر(عالمی یوم اردو ایوارڈ برائے ڈیجیٹل میڈیا)، ڈاکٹر یامین انصاری (عثمان فارقلیط عالمی یوم اردو ایوارڈ برائے صحافت)، فرمان چودھری(عالمی یوم اردو ایوارڈ برائے الیکٹرانک میڈیا)، ڈاکٹر شمشاد علی (ڈاکٹر ذاکر حسین عالمی یوم اردو ایوارد برائے درس و تدریس)،نریندر کمار (فداعلی یوم اردو ایوارڈ برائے فوٹو گرافی)، جے چند(منشی پریم چند عالمی یوم اردو ایوارڈ برائے ہندی صحافت)، منشورات پبلشرز اینڈ ڈسٹری بیوٹرز(منشی نول کشور یوم اردو ایوارڈ برائے پبلشنگ) شامل تھے ۔پروگرام میں شرکت کرنے والوں میں سید فاروق، سابق ممبر اسمبلی چودھری متین احمد،کے ایل نارنگ ساقی، متین امروہوی،عارف اقبال،عطاء الرحمن اجملی، رضوان احمد قاسمی،مشیر یونانی حکومت ہند ڈاکٹر محمد طاہر کے نام قابل ذکر ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا