مجوزہ این پی آر کے خلاف حکومت بہار کا تاریخی اور مستحسن فیصلہ۔ ڈیموکریسی کی فتح مندی کا آغاز۔

0
0
عبدالغنی
                      abdulghani630@gmail.com
سال گزشتہ کے آخری ماہ سے سی اے اے اور مجوزہ این پی آر اور این آرسی کے خلاف ملک کا ہر شخص سراپا احتجاج ہے سرد ترین راتوں میں خواتین جان کی پرواہ کئے بغیر حکومت کے تعصب پر مبنی کالا قانون اور اڑیل رویہ کے خلاف دارالحکومت دہلی کے شاہین باغ سے لے کر ملک کے سیکڑوں جگہوں پہ علم احتجاج بلند کررہی ہیں انسانی حقوق کی شدید پائمالی پر ہر شخص متفکر اور جدو جہد کررہا ہے انصاف کی حصولیابی کے لئے سیکڑوں ہزاروں احتجاجی مظاہرہ کا انعقاد ہوا ہے جس میں شہریت کے حقوق کو سلب کرنے والی قانون کی مخالفت پرزور انداز میں نہایت شدومد کے ساتھ کیا جارہا ہے اس دوران کئی ایک ریاست کے وزرائے اعلی نے قانون ساز کونسل سے این پی آر کو نافذ نہیں کرنے کے خلاف بل بھی پاس کرلیا مگر عوام کی نگاہ بار بار بہار کی جانب اٹھ رہی تھی جس کی باگ ڈور ترقی پسند وزیر اعلی نتیش کمار کے ہاتھوں میں ہیں جنہیں سماجواد کا مجاہد کہا جاتا رہا جن کا خود نعرہ ہے انصاف کے ساتھ ترقی جس نے بہار کے اقلیت کے تعلق سے بیش بہا خدمات انجام دی ہیں مگر فرقہ پرست ہندو نیشلسٹ بی جے پی کے ساتھ گٹھ جوڑ کی سیاست نے ان کی سیکولر اور منصفانہ پرسنالیٹی کو بری طرح مجروح کردیا ہے راجیہ سبھا میں سی اے اے کی حمایت میں جنتادل متحدہ کی حمایت سے بہار کے سیکولر طبقہ نہ صرف ان سے متنفر ہوگئے بلکہ لوگوں کا اعتماد ٹوٹ کر بکھر کے ریزہ ریزہ ہوگیا حالانکہ دسمبر جبکہ سی اے اے پاس ہوا تھا اس کے بعد وزیر اعلی نتیش کمار مختلف جلسوں اور پلیٹ فارم سے یہ کہتے سنے گئے کہ "مجھے قانون کی سنگینی کا علم نہیں تھا” اس کے بعد جنتادل متحدہ کے مسلم لیڈران کی بھی باری تھی جنہیں لوگوں کے  طعن و تشنیع  کا بھی سامنا کرنا پڑا بعض جذبات سے مغلوب افراد نے تو جنتادل متحدہ کے لیڈران سے استعفی تک کا مطالبہ کیا بہار کے عوام نے وزیر اعلی بہار سے مسلسل اصرار کیاکہ وہ اپنے فیصلہ پہ نظر ثانی کرے اور ملک کے دیگر خطہ میں آباد کروڑوں ہندوستانی بہار کی جانب آس بھرے نظروں سے دیکھ رہے  تھے کہ بہار فاششٹ قوتوں سے لڑنے میں پیش پیش رہا ہے جس نے  جنگ آزادی میں چمپارن تحریک نے اہم رول ادا کیا تھا اور  1917 کی چمپارن  جنگ آزادی کا نمایاں باب چمپارن تحریک ہندوستان کی تاریخ میں پہلی سول نا فرمانی تحریک سمجھی جاتی ہےاس تحریک کی قیادت بابائے قوم مہاتما گاندھی نے کی تھی  یہ تحریک عدم تشدد کی بنیاد پر اٹھی تھی اور اس کا مقصد انگریز حکومت کے مظالم کا خاتمہ تھا۔اس تحریک کا ایک بڑا مقصد چمپارن کے کسانوں کی حالات زارکا مداوا کرنا بھی تھا۔ انگریزحکومت نے یہ فرمان جاری کیا تھا کہ چمپارن کے کسان اناج اگانے کے بجائے نیل کی کھیتی کریں۔ گاندھی جی نے چمپارن پہنچ کر کسانوں کا حوصلہ بندھا یا اور کئی وکلا کو اس کام پر لگا یا کہ وہ لوگوں کے درمیان بیداری پیدا کریں۔ اس تحریک کی وجہ سے برٹش حکومت نے اپنا حکم واپس لے لیا اوراس طرح پہلی سول نا فرمانی تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوئی بہار اپنی روشن تاریخ اور روایت سے بھلا کیسے انحراف کرتا لہذا جب مرکز میں برسر اقتدار ہندو نشینلسٹ اور ہندوپرست بھارتیہ جنتا پارٹی  کی سرکار نے آئین کے خلاف قانون متعارف کرایا تو بہار بھی چیخ اٹھا بی جے پی کے ساتھ مخلوط حکومت کے سربراہ وزیر اعلی نتیش کمارپر مختلف طرح سے قائل کرنے کی کوشش کی گئی جنتادل متحدہ کے اراکین اسمبلی اور قانون ساز نے سی اے اے کے متوقع خطرات کے پیش نظر این پی آر اور این آسی کی ہلاکت خیزی سے وزیر اعلی کو متعارف کرایا آج جب بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں دونوں ایوان میں بجٹ اجلاس کا سیشن شروع ہوا تو لوگ پرامید تھے۔انصاف پسند شہریوں کی امیدیں پوری بھی ہوئیں بجٹ اجلاس کے باوجود سب سے پہلے ہندوستانیوں کے شہریت پر ڈاکہ ڈالنے والے قانون پر گفت و شنید کا آغاز ہوا از خود وزیراعلی نتیش کمار نے این پی آر کے تعلق سے وضاحت کے ساتھ اراکین سے روبرو ہوئےانہوں نے بہار مقننہ کا بجٹ اجلاس سے شروع ہونے کے بعد کہاکہ 15 فروری 2020 کو ہی ایک آفشیل لیٹر مرکزی حکومت کو بھیج دیا گیا ہے جس میں تھرڈ جنڈر کی شمولیت کے ساتھ 2010 میں اختتام پذیر مردم شماری کے فارمیٹ پر 2020 میں مردم شماری یا این پی آر کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے یعنی بہارقانون سازاسمبلی سے این آر سی اورنئےاین پی آر کے خلاف قرارداد پاس ہوا اور
2010 کے فارمیٹ پر ہی این پی آر ہوگا نیزاین آر سی نہیں ہوگاجس سے بہار کے کسی بھی شخص کو ایک ذرا دقت نہ ہو اور شہریت کا تحفظ یقینی ہوسکے اس کے بعد حزب اختلاف کے مطالبہ پر باضابطہ طور پر قانون ساز کونسل سے این پی آر کے خلاف متفقہ طور پر قرارداد پاس کیا گیا یقیناً یہ خبران آزاد ہندوستانیوں کے جیالوں ،خواتین اور جوانوں کے لئے  خوش آئند ہے کہ جو سی اے اے اور اس کے بعد لائے جانے والے کالے قانون کے خلاف بنا تھکے ہارے جہد مسلسل کے ساتھ رواں دواں جنہیں یقین کامل ہے وہ صبح کبھی تو آئے گی جب حق سرخرو ہوگا اور باطل کو پسپائی ہوگی اس فیصلے سے  مرکزی حکومت کو بہار سے ایک خاموش پیغام گیا ہے جو حکومت کے لئے ہزیمت اور شرمندگی کا باعث ہے عوام کے ساتھ چھل کرنے والوں اور جمہوریت کے ساتھ بھدا مذاق کرنے والوں کے لئے عوامی تحریک کا یہ فتح  ہے اور جشن جمہور کا آغاز بھی چونکہ مرکزی حکومت میں برسراقتدار بی جے پی کے اراکین اسمبلی نے بھی این پی آر اور سی اے اے کے خلاف ووٹ کیا ہے مرکزی حکومت کے لئے یہ ایک اشارہ بھی ہے یہاں تاناشاہی نہیں چلنے والی ہے ان کے ہٹ دھرم حکمرانوں کو جتنی جلدی یہ بات سمجھ میں آجائے اتنا اچھا ہے ورنہ غرور کا سر کب نیچا نہیں ہوا ہے یاظلم کب ٹھہرا رہا ہے جو یہ ٹھہریں گے۔
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا