’
غیر ریاستی مزدوروں کے قتل میں ملوث ملی ٹینٹوں کی شناخت ہو چکی :پولیس سربراہ
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍عسکریت پسندوں کے منصوبوں کو ناکام بنانے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے پولیس چیف نے کہاکہ جموںوکشمیر پولیس کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کولگام میں پانچ بنگالی مزدوروں کی ہلاکت میں ملوث ملی ٹینٹوں کی شناخت ہو چکی ہے اور اُنہیں بہت جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ پولیس چیف کے مطابق شہر سرینگر سمیت وادی کے بیشتر اضلاع میں اب دھیرے دھیرے دکانیں کھل رہی ہیں جبکہ شاہرائوں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی رواں دواں ہے۔ انہوںنے کہاکہ بہت جلد وادی کشمیر میں حالات پوری طرح سے معمول پر آئینگے۔ ذرائع کے مطابق ایک تفصیلی انٹرویو کے دوران پولیس چیف دلباغ سنگھ نے کہاکہ وادی کشمیر میں حالات پوری طرح سے قابو میں ہیں اور جموںوکشمیر پولیس کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوںنے کہاکہ شر پسند عناصر اور ملی ٹینٹ حالات کو درہم برہم کرنے کی سازشیں رچا رہے ہیں تاہم قانون نافذ کرنے والے ادارے نے ان سبھی سازشوں کا پردہ فاش کیا ہے۔کولگام میں پانچ غیر ریاستی مزدوروں کی ہلاکت اور اُن میں ملوث افراد کی شناخت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پولیس چیف نے کہاکہ یہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ ماضی میں بھی ملی ٹینٹوں نے غیر ریاستی شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوںنے کہاکہ کولگام واقعے میں ملوث ملی ٹینٹوں کو بہت جلد اپنے انجام تک پہنچایا جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستانی اورمقامی ملی ٹینٹوں نے پانچ مزدوروں کا قتل کیا جو جیش اور حزب المجاہدین کے ساتھ وابستہ ہیں۔ پولیس چیف نے ملوث ملی ٹینٹوں کی شناخت جیش کے ولید بھائی اور حزب کے سراج مولوی کے بطور کی جبکہ اس گروپ میں مزید تین سے چار ملی ٹینٹ ملوث ہیں۔ پولیس چیف نے بتایا کہ ملوثین کو بڑے پیمانے پر تلاش کیا جارہا ہے اور اُنہیں عنقریب ہی کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ پولیس سربراہ کے مطابق غیر ریاستی مزدوروں کو نشانہ بنانے کی کارروائیاں 1990سے پہلے بھی ہوئی ہیں ۔ انہوںنے سوالیہ انداز میں کہاکہ کشمیری پنڈت وادی کو کیوں چھوڑ کر چلے گئے ؟کیونکہ ملی ٹینٹوں نے اُنہیں بھی نشانہ بنایاتھا۔ پولیس چیف کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند قلیل وقت تک خوف ودہشت کا ماحول قائم کرسکتے ہیں تاہم اُنہیں مرنا ہی پڑے گا۔ انہوںنے کہاکہ ملی ٹینٹ اب عام شہریوں کو نشانہ بنارہے ہیں تاہم اُن کے منصوبوں کو ہر صورت میں ناکام ب نایا جائے گا۔ 5اگست سے پہلے سنگباری کے واقعات میں نمایاں کمی واقع ہوئی تھی جبکہ مرکزی حکومت کے فیصلے کے بعد پھر سے خشت باری کے واقعات رونما ہو رہے ہیں اس سوال کے جواب میں پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ پچھلے تین ماہ کے دوران بہت کم خشت باری کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ شر پسند عناصر گاڑیوں پر پتھراو کر رہے ہیں تاہم ہمیں اس بارے میں پوری علمیت ہے۔ انہوںنے کہاکہ کافی قلیل تعداد میں ہی خشت باری کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ سال 2016میں ملی ٹینٹ کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد 1700پُر تشد د واقعات رونما ہوئے تاہم رواں سال کے دوران کوئی بھی بڑا ناخوشگوار واقع رونما نہیں ہوا اور نہ ہی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں کسی عام شہری کی جاں ضائع ہو ئی۔ انہوںنے کہاکہ جموںوکشمیر پولیس اور دوسری سیکورٹی ایجنسیوں نے امن و قانون کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے دوران کم سے کم طاقت کا استعمال کیا۔ دفعہ 370کے منسوخی کے بعد سے وادی کشمیر میں دکانیں مسلسل بند رہنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ ’’ملی ٹینٹ دکانداروں کو ڈرا دھمکا رہے ہیں اور اُنہوں نے کئی مقامات پر دھمکی آمیز پوسٹر بھی چسپاں کئے جنہیں فوری طورپر ہٹایا گیا۔ پولیس سربراہ نے یقین دلایا کہ آنے والے دنوں کے دوران وادی کشمیر کے سبھی اضلاع میں دکانیں کھلیں گی۔ انہوںنے کہاکہ شہر سرینگر اور دوسرے اضلاع میں دکانیں کھل رہی ہیں اور لوگ معمول کا کام کاج بھی کر رہے ہیں۔ پولیس سربراہ دلباغ سنگھ کے مطابق اگر ہم آج کی بات کرئے تو ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ سے لے کر ڈلگیٹ تک سبھی دکانیں کھلی ہیں اور لوگ شاپنگ بھی کر رہے ہیں جبکہ پٹری والوں پر بھی دن بھر لوگوں کی بھیڑ رہتی ہیں۔ پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ شہر سرینگر کی شاہرائوں پر نہ صرف نجی گاڑیاں چل رہی ہیں بلکہ مسافر بردار گاڑیاں اور سومو بھی شاہرائوں پر رواں دواں ہے۔ شہر سرینگر میں ملی ٹینٹوں کی موجودگی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پولیس چیف نے بتایا کہ یہ صرف افواہیں ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اگر سرینگر میں ملی ٹینٹ ہو بھی تو جموںوکشمیر پولیس کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوںنے کہاکہ عوام الناس کے جان و مال کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر جموںوکشمیر پولیس کوئی بھی قربانی دینے سے گریز نہیں کرئے گی۔ انہوںنے کہاکہ جموںوکشمیر پولیس نے ماضی میں بھی لوگوں کی جانوں کا تحفظ کیا اور مستقبل میں بھی لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر کوئی بھی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائے گا۔