’وارڈن ہٹائو۔ہوسٹل اورہمارامستقبل بچائو‘

0
111

کہااگجربکروال پی جی ہوسٹل جموں کے طلبابھوک ہڑتال پر،اچھاکھانانہیں دیاجاتا،ڈرایادھمکایاجاتاہے
مجھے مینیج کرناپڑتاہے،سب کچھ بتایانہیں جاسکتا:وارڈن ڈی ڈی اومشتاق باجی نے کیادورہ،احتجاجی طلبا کوخاموش کرنے کی کوشش ہوئی ناکام
پریتی مہاجن

جموں؍؍مرکزی حکومت نے ملک بھرمیں خاص طورپرجموں وکشمیراورلداخ کے قبائلی طلباودیگرسماج کے کمزور طلباکی معیاری تعلیم کے خواطرخواہ اقدامات کئے ہیں، جموں وکشمیرکی ایک بڑی آبادی درج فہرست قبائل پر مشتمل ہے جس میں اکثریت گجربکروالوں کی ہے، اس طبقے کے طلباوطالبات کیلئے حکومت نے ہرضلع میں ہوسٹل قائم کئے ہیں جو چھٹی جماعت سے بارہویں اور بڑے شہروں میں اب پی جی سطح تک ہوسٹل قائم کئے گئے ہیں تاکہ اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے ان بچوں کو مالی دشواریوں کاسامنانہ کرناپڑے، لیکن ان ہوسٹلوں کی حالت ِ زار دیکھنے کی اعلیٰ حکام زحمت گوارہ نہیں کرتے جس سے ان کی مقصدیت فوت ہوجاتی ہے اوریہاں اپنے مستقبل کوسنوارنے آنے والے طلبااندھیرے میں چلے جاتے ہیں، ہوسٹلوں کے وارڈن حضرات اکثر اپنے اثررسوخ کی بنیاد پر ان ہوسٹلوں میں اپنی تعیناتی کرانے کے بعد یہیں ڈیرہ جمالیتے ہیں اور ان کے کارکردگی حکامِ بالادیکھنے سے قاصررہتے ہیں،بچوں کواچھی غذائیت ،معیاری تعلیم کیساتھ ساتھ ان کی ضرورت کی ہرچیز ہوسٹلوں میں مہیاکرائی جاتی ہے لیکن اس سامان کی خریداری میں بڑے پیمانے پر گھوٹالوں کی شکایات موصول ہورہی ہیں، فی کس خوراک کیلئے ایک دن کا100روپے پی جی ہوسٹل کے طلبا کیلئے خزانہ عامرہ سے نکلتاہے لیکن بچوں کو کھانااس طرح کاکھلایاجاتاہے جیسے پورے ملک کی مہنگائی کاسارابوجھ گجربکروال ہوسٹلوں پرہی پڑتاہے، سنیچرکے روز صبح سے ہی جموں کے سائنس کالج کے قریب قائم گجربکروال پی جی ہوسٹل کے طلبانے خراب وغیرصحتمندکھانادئیے جانے کے سلسلے پرلگام نہ لگنے اوران کی فریار کوڈرادھمکاکررفع دفع کرنے کی ہوسٹل وارڈن کی ضِد کیخلاف احتجاجاً بھوک ہڑتال شروع کردی، جب وہاں صحافی پہنچے توہوسٹل وارڈن نے کسی بھی سوال کامعقول جواب نہ دیا،طلبانے بتایاکہ اُن کو کھانا مینو کے مُطابق نہیں دیا جاتاجسکی وجہ سے وہ پریشان ہیں اور آوازبلندکرنے پرانہیں نکال باہرکرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں، ان کیخلاف نوٹس جاری کئے جاتے ہیں اور انہیں ہوٹلوں میں کھاناکھانے کیلئے کہاجاتاہے۔’لازوال‘کی ٹیم کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے طلبانے کہاکہ وارڈن انہیں دھمکاتی ہیں، اوران کی فریاد کو ان سناکررہی ہیں، اُنہوں نے کہاکہ انہیں روزانہ سرکارایک سو روپے کھانے کیلئے مہیاکراتی ہے لیکن کھاناایسابنایاجاتاہے جیسے جیل کے قیدیوں کو دیاجاتاہو، اُنہوں نے کہاکھانے کی حالت ایسی ہوتی ہے کہ اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ کم لگایااورزیادہ بچایاجاتاہے۔کُچھ طالبات کا کہنا ہے کہ اگرہم اپنی بات محکمہ کے سامنے رکھتے ہیں تو اُسے نظر انداز کیا جاتا ہے ہماری کسی بھی بات پر غور و فکر نہیں کی جاتی جسکی وجہ سے ہم تنگ آچُکے ہیں۔ان کاکہناتھا کہ جب تک ہمارے مسئلہ کو حل نہیں کیا جاتا ہم بھوک ہڑتال پر بیٹھے رہے گے ۔احتجاجی طلبانے سیکریٹری ٹرائبل افیئرزمحکمہ واعلیٰ حکام سے پرزورمانگ کی ہے کہ وہ ہوسٹل کوبچانے اوران کے مستقبل کوبچانے کیلئے وارڈن کوہوسٹل سے ہٹاکرواپس ان کے محکمہ میں تعینات کریں اوریہاں کسی قابل اوردیانتدار وارڈن کی تعیناتی عمل میں لائیں۔اس دوران جب وارڈن سے میڈیانے رابطہ کیاتواُنہوں نے طلباکے الزامات کوبے بنیادقرار دیتے ہوئے کہاکہ انہیں جواُوپر سے آتاہے اُسی کے مطابق وہ مہیاکراتی ہیں۔ان کامزیدکہناتھاکہ انہیں مینجیج کرناپڑتاہے، وہ ہربات بتانہیں سکتیں!دن بھربچوں نے ہوسٹل میں کھانانہ کھایا، جس کے بعد گجربکروال بوائز ہوسٹل جموں کے وارڈن مشتاق باجی نے پی جی ہوسٹل کادورہ کیاجن کے پاس ڈی ڈی اوکے اختیارات ہیں، طلباکیساتھ بات چیت کی گئی جوناکام رہی، طلبانے کہاکہ بات چیت میں انہیں بھلاپھسلاکر کھاناکھالینے کیلئے کہاگیا لیکن جو نیامینوبنایاگیاوہ 100روپے سے بھی کم کرکے قریب90روپے کر کردیاگیا اور ڈی ڈی او نے کوئی سرکاری فرمان یاتحریری مینو مہیانہ کراتے ہوئے ایک کاغذپرلکھ کرچلے گئے۔ اُنہوں نے کہاکہ وہ سیکریٹری کے آنے اوراس مسئلے کو حل کرنے تک اپنااحتجاج جاری رکھیں گے۔اُنہوں نے کہاکہ انہیں لالی پاپ دیکر بہلایانہیں جاسکتا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا