’ دہشت گردی عالمی برائی‘:پناہ گاہوں کا قلع قمع کرنے کی ضرورت:مودی/مارکیل

0
0

ہندوستان نے جدید ٹکنالوجی کے شعبہ میں جرمنی کی اسٹریٹیجک شراکت داری کے دروازے کھول دیئے
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍کسی ملک کانام لیے بغیر ہندوستان اور جرمنی نے آج عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ دہشت گردی کی محفوظ پناہ گاہوں ، دھانچوں کا قلع قمع کریں اور دہشت گردوں کے سرحد پار آمدورفت پر قدغن لگائیں وزیرا عظم نریندر مودی اور جرمنی کی چانسلر انجیلا مارکیل کے درمیان دوطرفہ اجلاس کے بعدجاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنمائوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی عالمی برائی ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کے عالمی خطرے پر شدید تشویش ظاہرکرتے ہوئے قوت ارادی سے اس برائی کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنے کا عزم بھی ظاہر کیا اس عالمی خطرے نمٹنے کے لیے مشترکہ طور پر مورچہ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دونوں رہنمائوں نے اقوام متحدہ میں مارچ 2020 عالمی دہشت گردی پر جامع معاہدے کو حتمی شکل اور منظوری دیے جانے کی اپیل کی انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مارچ 2020 میں عالمی دہشت گردی کی محفوظ پناہ گاہوں اور ڈھانچوں کو اکھاڑ پھینکنے ،دہشت گردوں کے نیٹ ورک ،مالی ذرائع کو تہس نہس کرنے اور دہشت گردوں کی سرحد پار آمد ورفت پر قدغن لگانے کی بھی اپیل کی۔ ہندوستان نے جرمنی کے ساتھ اپنی اسٹریٹیجک شراکت داری کو اور مضبوط کرتے ہوئے باہمی تعاون کے 17 معاہدوں اور پانچ مشترکہ قرارداد مفاہمت پر دستخط کئے ہیں اور ہندوستان نے جدید ٹکنالوجی کے شعبہ میں جرمنی کی اسٹریٹیجک شراکت داری کے دروازہ کھولتے ہوئے اترپردیش اور تمل ناڈو میں ڈیویلپ کئے جارہے دفاعی صنعتوں میں سرمایہ کاری کے لئے بھی اسے دعوت دی گئی ہے وزیراعظم نریندر مودی اور جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل کے درمیان یہاں حیدرآباد ہاؤس میں ہوئے بین الحکومتی مشاورت (آئی سی جی) کے وفود کی سطح پر بات چیت میں یہ فیصلے لئے گئے۔ محترمہ مارکل کے ساتھ جرمن حکومت کے دس سے زیادہ وزرا اور وزیر مملکت آئے ہیں جبکہ مسٹر مودی کی قیادت والے وفود میں وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر، وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر، ثقافتی اور وزیر سیاحت پرہلاد سنگھ پٹیل، قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال اور خارجہ سکریٹری وجے گوکھلے شامل تھے اس موقع پر وزیراعظم مسٹر مودی نے اپنے میڈیا بیان میں کہا ہے کہ ’’مجھے بہت خوشی ہے کہ ہندوستان اور جرمنی کے درمیان ہر شعبہ میں، خاص طور سے جدید ٹکنالوجی میں دور رس اور اسٹریٹیجک تعاون میں اضافہ ہورہا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا