آنکھوں میں دھول یادھول میں آنکھیں؟

0
0

کشمیر:جب ایئر پورٹ روڑ پر کھڑی رکاوٹیں اچانک ہٹائی گئیں
یواین آئی

سرینگر؍؍یورپی اراکین پارلیمان کے وفد کے دورہ وادی کے پیش نظر سیکورٹی فورسز کی طرف سے یہاں ایئر پورٹ روڑ کے کئی مقامات پر کھڑی کی گئی رکاوٹوں کو منگل کی صبح اچانک ہٹایا گیا تاہم ان رکاوٹوں کو جمعرات کو شام ڈھلتے ہی دوبارہ کھڑا کیا گیا۔بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے فیصلے کے نتیجے میں وادی میں پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے 23 ارکان پر مشتمل یورپی یونین کا ایک وفد منگل کی صبح وارد وادی ہوا اور بدھ کی صبح نئی دہلی واپس روانہ ہوا۔ عینی شاہدین کے مطابق یورپی یونین کے وفد کے دورہ وادی کے پیش نظر ایئر پورٹ روڑ کے کئی مقامات پر سیکورٹی فورسز کی طرف سے کھڑی رکاوٹوں کو ہٹایا گیا تھا۔انہوں نے کہا: ‘ایئر پورٹ روڑ پر کئی مقامات جیسے ہمہامہ، حیدر پورہ چوک وغیرہ پر سیکورٹی فورسز نے رکاوٹیں کھڑی کی ہیں جن کو بشمکل ہی گاڑیاں پار کرپارہی ہیں لیکن ان رکاوٹوں کو منگل کی صبح اچانک ہٹایا گیا تھا اور سڑک کو صاف رکھا گیا تھا تاہم شام ڈھلتے ہی ان رکاوٹوں کو دوبارہ بحال کیا گیا’۔ایک شہری نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان رکاوٹوں کے ہٹانے کا مقصد یورپی یونین کے وفد کی آنکھوں میں دھول ڈالنا ہے۔انہوں نے کہا: ‘سیکورٹی فورسز کی طرف سے ایئر پورٹ روڑ کے کئی مقامات پر کھڑی رکاوٹوں کو اس لئے ہٹایا گیا تھا تاکہ یورپی یونین کا وفد ان رکاوٹوں کو نہ دیکھے، دراصل یہ اْن کی آنکھوں میں دھول ڈالنے کے لئے کیا گیا’۔ایک ایس آر ٹی سی ڈرائیور نے کہا کہ یہ رکاوٹیں اس قدر پیچیدہ ہیں کہ بڑی گاڑی بمشکل ہی پار ہوتی ہے۔انہوں نے کہا: ‘میں بڑی گاڑی چلاتا ہوں اور گزشتہ کم وبیش پچیس برسوں سے گاڑی چلاتا ہوں لیکن مجھے بھی ان رکاوٹوں کی جگہ گاڑی کو پار کرنے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بڑی گاڑی ان مقامات پر بمشکل ہی پار ہوپاتی ہے’۔ادھر سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان رکاوٹوں کو اس لئے کھڑا کیا گیا ہے تاکہ جنگجوؤں کی طرف سے سری نگر میں دراندازی کو روکا جاسکے۔تاہم انہوں نے ایک دن کے لئے ان رکاوٹوں کو اچانک ہٹائے جانے اور بعد ازاں دوبارہ کھڑا کرنے کے بارے میں کوئی بات کرنے سے احتراز کیا۔قابل ذکر ہے کہ وادی کی سڑکوں پر کئی جگہ سیکورٹی فورسز نے سخت رکاوٹیں کھڑی کی ہیں جہاں سے چھوٹی گاڑیاں بمشکل ہی پار ہوپارہی ہیں بڑی گاڑیوں کا پار ہونا انتہائی مشکل کام ہے۔ان مقامات پر سیکورٹی فورسز اہلکاروں کو گاڑیوں خاص طور پر ماٹرسائیکل سواروں اور پیدل سفر کرنے والوں کی بھی بسا اواقات چیکنگ کرتے ہوئے دیکھا جاتا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا