عالمی صحافیوں اور کانگریسی ارکان کو وادی میں آزادانہ رسائی کا مطالبہ
لازوال ڈیسک
واشنگٹن؍؍ امریکہ کے6 قانون ساز ممبران نے وادی تک بیرون ملکی صحافیوں اور کانگریس ارکان کی آزادانہ رسائی کے حصول کیلئے واشنگٹن میں بھارتی سفیر ہرش وردھن شنگلا کو مکتوب روانہ کیا،جبکہ اس بات کا دعویٰ کیا کہ بھارت کشمیر کے حوالے سے جو تصویر پیش کررہا ہے وہ،انکی اکائیوں کی طرف سے پیش کی گئی تصویر سے مختلف ہے ۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق امریکہ کے6 قانون سازوں اور معروف صحافیوں نے واشنگٹن میں مقیم بھارت سفیر ہرش وردھن شنگلا کے نام ایک مکتوب روانہ کیا ہے،جس میں کانگریسی ارکان اور صحافیوں کو کشمیر میں آزادانہ رسائی کیلئے اجازت دینے کیلئے کہا گیا ہے۔امریکی قانون سازوں کی طرف سے یہ مکتوب ہرش وردھن شنگلا کو اس وقت روانہ کیا گیا جب جمعرات کو امریکہ نے بھارت سے کشمیر میں سیاسی و اقتصادی معمولات کی بحالی کیلئے نقشہ راہ طلب کرتے ہوئے فوری طور پر تمام سیاسی نظربندوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ امریکہ کی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشاء الیس جی ویلز نے کہاتھا کہ معروف صحافی کشمیر میں ہو رہی پیش رفت پر نظر بنائے ہوئے ہیں،جبکہ کچھ بین الاقوامی صحافیوں کا کردار بھی اس سلسلے میں نمایا ں و اہم ہے،تاہم صحافیوں کو بدستور سیکورٹی بندشوں کے نتیجے میں رپورٹنگ کی رسائی کیلئے چلینجوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق مکتوب میں کہا گیا ہے کہ ہم اس بات پر اعتماد کرتے ہے کہ شفافیت کا حصول اس وقت ممکن ہے،جب خطے میں کانگریسی ارکان اور صحافیوں کی آزادانہ رسائی کی اجازت دی جائے۔امریکی کانگریسی ارکان نے مکتوب میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی طرف سے مقامی اور غیر ملکی صحافیوں کیلئے مواصلاتی سہولیات میں اضافہ اور آزاد میڈیا کے مفاد میں جموں کشمیر کو آزاد چھوڑنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔امیرکی کانگریس ارکان ڈیوڈ این کیکلائن،ڈینا ٹائٹس،کریسی ہولاہن،انڈی لیون،جیمس پی میک گورن اور سوسان وائلڈ نے24اکتوبر کو روانہ کئے گئے مکتوب میں کہا ہے کہ ان کے سوالات بھارت کے امریکہ میں سفیر ہرش وردھن شنگلا کی طرف سے کشمیر سے متعلق16اکتوبر کو دئے گئے بیان کے تعاقب میںہے۔ کانگریس ارکان کا کہنا ہے،جیسے کہ میٹنگ میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا ’’ ہماری کئی ایک اکائیوں نے کشمیر کی صورتحال میں دوسری تصوویر پیش کی،جس صورتحال کا اشتراک آپ نے کیا تھا،جبکہ انہوں نے آئین ہند کی دفعہ370کی منسوخی اور انٹرنیٹ کو منقطع کرنے علاوہ مواصلاتی رسائی ،مقامی سیاست دانوں اور کارکنوں کی گرفتاری اور کافیوں کے نفاذپر تشویش کا اظہارکیا‘‘۔ مرکزی حکومت کی طرف سے5اگست کو جموں کشمیر سے دفعہ370کو منسوخ کیا گیا جبکہ ریاست کو تقسیم کرنے دو مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میں تبدیل کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔جنوبی ایشا میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے دو روز بعد کشمیر پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ماریکی کانگریس ارکان نے امریکہ میں بھارت کے سفیر ہرش وردھن شنگلا سے مخصوص6 سوالات پوچھے ہیں۔ بریفن کے دوران شنگلا نے کہا تھا کہ وہ کشمیر پر کسی بھی سوال کا جواب دینے کیلئے دستیاب ہیں۔ واشنگٹن میں بھارتی سفیر ہرش وردھن شنگلا سے پوچھے گئے سوالات میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر میں کیا صد فیصد لینڈ لائن فون سروس کو بحال کیا گیا ہے،یا ابھی کچھ بحال کرنے باقی ہے،جبکہ تمام موبائل بشمول پری پیڈ سروس کب بحال کی جائے گی،مکمل طور پر انٹرنیٹ کی بحالی کب ہوگی؟۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ پبلک سیفٹی ایکٹ یا دیگر قوانین کے تحت5 اگست کے بعد کتنے لوگ نظر بند ہے،اور ان میں کتنے لوگ کمسن ہے۔مکتوب میں پوچھا گیا ہے کہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربندی کیلئے معیاری عدالتی طریقہ کار کیا ہے۔ امریکی کانگریس ارکان کی طرف سے واشنگٹن میں بھارتی سفیر ہرش وردھن شنگلا کو روانہ کئے گئے مکتوب میں مزید پوچھا گیا ہے کہ جموں کشمیر جس کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا گیا تھا،اس کی موجودہ حیثت کیا ہے،جبکہ لوگوں کی فطری نقل و حرکت کی اجازت دینے کیلئے حکومت کا منصوبہ کیا ہے،اور اس کی توقع کب کی جاسکتی ہے۔ شنگلا سے پوچھے گئے مزید م سوالات میں کہا گیا ہے کہ اس بات کی وضاحت کی جائے کہ غیر ملکی صحافیوں کو فی الوقت بھی جموں کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے،اور انہیں خطے میں کب داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔امریکی کانگریسی ارکان نے مکتوب میں مزید کہا گیا ہے کہ ،کیا حکومت ہند امریکی کانگریس ارکان یا دیگر کسی غیر ملکی حکام کے دورہ کا خیر مقدم کریں گی،جو جموں کشمیر کا دورہ کریں گے؟۔