زائد از ایک ہزار امیدوار میدان میں،آج چنائواورآج ہی نتائیج!
یواین آئی
سرینگر؍؍جموں کشمیر میں جمعرات کو ہونے والے بلاک ڈیولپمنٹ کونسل انتخابات کے انعقاد کے لئے تمام تر انتظامات کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ریاستی پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ بی ڈی سی انتخابات کے لئے تمام انتظامات کئے گئے ہیں۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ انہیں امید ہے کہ یہ انتخابات پرامن ماحول میں منعقد ہوں گے۔ پولیس سربراہ نے بدھ کے روز یہاں ایک نیوز کانفرنس میں نامہ نگاروں کو بتایا: ‘میں نے اپنے تمام ضلع پولیس سپرنٹنڈوں کے ساتھ بات کی ہے۔ بی ڈی سی انتخابات کے لئے ہر جگہ انتظامات کئے گئے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ بی ڈی سی کے انتخابات پرامن ماحول میں منعقد ہوں گے’۔ بتادیں کہ جموں کشمیر کی سیاسی تاریخ میں بلاک ڈیولوپمنٹ کونسل انتخابات کا انعقاد پہلی بار عمل میں لایا جارہا ہے اور ان انتخابات میں پنچ اور سرپنچ ہی ووٹ ڈال سکتے ہیں۔متعلقہ حکام کے مطابق بی ڈی سی انتخابات کے لئے پولنگ صبح نو بجے شروع ہوکر ایک بجے دن اختتام پذیر ہوگی جبکہ ووٹوں کی گنتی اسی روز سہ پہر تین بجے سے شروع کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ بی ڈی سی انتخابات میں جمعرات کو 1 ہزار 65 امیدوار قسمت آزمائی کررہے ہیں جبکہ 27 امیدواروں کو بلا مقابلہ کامیاب قرار دیا گیا ہے۔ ادھر سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ بی ڈی سی انتخابات کے احسن اور پرامن انعقاد کے لئے سیکورٹی کا خاطر خواہ بندوبست کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ امیدواروں اور ووٹروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے سیکورٹی فورسز اہلکار کے موثر انتظامات کو عمل میں لایا گیا ہے۔دریں اثنا ریاست کی علاقائی سیاسی جماعتوں اور قومی جماعت کانگریس نے بی ڈی سی انتخابات میں حصہ لینے سے بائیکاٹ کیا ہے۔بتادیں کہ علاقائی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے بیشتر بڑے لیڈران پانچ اگست سے مسلسل نظر بند ہیں جس کے باعث ان جماعتوں نے بی ڈی سی انتخابات میں حصہ لینے سے انکار کیا ہے۔تاہم بی جے پی نے وادی کے 50 پنچایتی حلقوں میں اپنے امیدوار کھڑے کئے ہیں اور 20 آزاد امیدواروں کو حمایت دینے کا اعلان کیا ہے۔یہاں یہ بات بھی یاد دلانے کے قابل ہے کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے سال گزشتہ منعقد ہوئے بلدیاتی وپنچایتی انتخابات میں حصہ نہیں لیا تھا اور ان جماعتوں نے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو لاحق خطرات کو اس کی وجہ بتائی تھی بعد ازاں دونوں پارٹیوں نے پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیا اور لوگوں سے مذکورہ دفعات کا دفاع کرنے کے وعدے پر ووٹ حاصل کئے جس کے چلتے نیشنل کانفرنس نے وادی کی تینوں پارلیمانی نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ علاقائی جماعتوں اور کانگریس کے بائیکاٹ سے بی جے پی کے لئے میدان ہموار ہوا ہے جس کا بی جے پی کو بھر پور فائدہ ملے گا۔قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے دفعہ370 اور دفعہ 35 اے کی منسوخی اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے بعد جموں کشمیر میں یہ پہلی انتخابی سرگرمی ہے تاہم اس سیاسی سرگرمی میں تمام ووٹران کوحصہ نہیں لینا ہے بلکہ صرف پنچ اور سرپنچ ہی اس میں ووٹ ڈال سکتے ہیں۔