تعلیم گاہوں کی آہ وزاری پر انتظامیہ اور نمائندگان کی خاموش مزاجی افسوس ناک

0
0

گورنمنٹ پرائیمری سکول بیدار باغاں کی چھت اڑی تھی بنی نہیں ،پانی بھی نہیں
ریاض ملک

منڈی؍؍منڈی تحصیل سے قریب 8 کلومیٹر کی دوری پر واقع گورنمنٹ پرائیمری سکول باغاں پنچائیت بیدار کے طلباء وطالبات گزشتہ چار ماہ سے سخت پریشانیوں سے دوچار ہورہے ہیں ۔ چار سخت آندھی کی وجہ سے ٹین کی چادریں اْڑ گئیں تھیں اور سکول کی عمارت بالکل خالی پڑی ہوئی ہے۔نہ ہی سکول کی چھت اور نہ ہی بیت الخلاوں میں پانی کا کوئی بندوبست ہے۔یہی نہیں بلکہ دیہی علاقوں کے دسیوں سکول اسی طرح موت وحیات کی کشمکش میں گزر بسر کررہے ہیں مگر آج تک نہ ہی ایجوکیشن انتظامیہ کی جانب سے ان طلباء وطالبات کے ساتھ انصاف کا برتاو کیا گیا اور نہ ہی بچوں کے والدین یاپنچائیت نمائیندگان کی جانب سے ہی کوئی قدم اٹھایاگیاتب سے لیکر آج تک کسی نے بھی ان طلباء کی تعلیم کی خبر نہیں لی ۔اس حوالے سے پانچویں جماعت کے محمد سجاد خالدہ اختر محمدعرفان نے اپنی دکھ بھری کہانی سناتے ہوئے کہا کہ پچھلے 4 ماہ سے ٹین اْڑگیاہے ۔ ایک کمرے کا بھی ایک کونہ بچاہے جس میں ہم پانچ جماعتوں کے چالیس کے قریب بچے بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ برفانی علاقع ہونے کی وجہ سے بارشوں کا سلسلہ بند ہونے کا نام نہیں لے رہاہے ۔جس کی وجہ سے کمرے میں پانی آجاتاہے۔جس سے اساتذہ اور طلباء وطالبات کوسخت پریشان ہوناپڑھ رہاہے۔ پہلی سے لیکر پانچویں تک بچوں کو ایک ساتھ ہی تعلیم دی جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے بچوں کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے۔اس حوالے سے مقامی باشندہ یارمحمد تانترے نے بتایاکہ اس وقت اس اسکول میں نہ ہی پانی ہے اور نہیں سکول کہ عمارت کاکوئی حال ہے اور نہ ہی میڈے میل کا نظام بہتر ہے۔سکول کو دیکھ کر لگتاہے کہ یہ کوئی جانوروں کا باڑاہے۔ انسان تو اس میں کیا بیٹھ کرتعلیم حاصل کریں گے ۔یہاں تو بیٹھنابھی دشوار ہے – بچوں کی جانب سے چیف ایجوکیشن پونچھ سے مانگ کرتے ہوے گزارش کی ہے کہ وہ اس عمارت کی خستہ حالی کو بہتر بنانے کے لئے جلد از جلد اقدام اٹھائیں ۔گورنمنٹ پرائیمری سکول باغاں اور اس طرح کے دیہی علاقوں میں خستہ حال سکولوں کی حالت زار پر نظر ثانی کریں ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا