ایمس کا اسکول کے کورس میں موٹاپاجیسی بیماریوں کی تعلیم دیئے جانے کا مشورہ

0
0

نئی دہلی؍؍آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) کے ماہر ڈاکٹروں نے اسکول کے بچوں میں تیزی سے موٹاپا بڑھنے کے واقعات کو دیکھتے ہوئے ان کے نصاب میں موٹاپا کی روک تھام سے متعلق اسباق کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ایمس کے شعبہ میڈیسن کے پروفیسر نول کے وکرم اور ڈاکٹر راجیش کھڑگاوت نے موٹاپا کی روک تھام کے لئے عوامی بیداری اور لیکچر پروگرام کے موقع پر صحافیوں کے سوال کے جواب میں یہ بات کہی۔ان ڈاکٹروں نے کہا کہ ہندوستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں اب موٹاپا تیزی سے پھیل رہا ہے ۔ پہلے یہ امیر ممالک میں دیکھا جاتا تھا، لیکن خوردو نوش کا کلچر کو تبدیل کرنے اور جدید طرز زندگی کی وجہ سے یہ ہندوستان میں بھی تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے اور بچے اس کی زد میں آ رہے ہیں۔ان ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ شہروں میں یہ مسئلہ زیادہ ہے کیونکہ جسمانی محنت اور کھیل کود ہماری زندگی سے کم ہوتا جا رہا ہے ۔ بچے ٹیلی ویژن، موبائل اور کمپیوٹر سے چپکے رہتے ہیں۔ محلوں میں کھیل کے میدان کم ہو گئے ہیں۔ تمام اسکولوں میں کھیل کے میدان نہیں ہیں۔ سرکاری اسکولوں میں تو کچھ ہے بھی، لیکن چھوٹے پرائیویٹ اسکولوں میں کھیل کے میدان نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ فاسٹ فوڈ کی ثقافت اور چربی پرمشتمل کھانے کی اشیاء کی وجہ سے موٹاپا بڑھ رہا ہے ۔ امتحان اور مسابقت کی دباؤ سے بچے تعلیم پر زیادہ وقت دے رہے ہیں، وہ ورزش نہیں کر پا رہے ہیں۔ ان سب کا اثر ان کی صحت پر پڑ رہا اور وہ موٹاپا کے شکار ہو رہے ہیں۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اسکولوں میں موٹاپا کا مسئلہ ان کے نصاب میں شامل کیا جانا چاہئے ۔ ان ڈاکٹروں نے کہا کہ یقیناً اس کو کورس میں شامل کیا جانا چاہئے تاکہ بچے اس کی روک تھام کے اقدامات بچپن سے ہی کریں۔ ان ڈاکٹروں نے کہا کہ کورس میں شامل ہونے سے طالب علم آگاہ رہیں گے اور وہ اپنے خوردو نوش بالخصوص فاسٹ فوڈ کو کنٹرول کر سکیں گے ۔ اس سوال پرکہ ملک میں خوردو نوش کی کوئی قومی پالیسی نہیں ہے اور غذائیت سے بھرپور کھانے کی جگہ ذائقہ دار اور مصالحہ دار کھانے کی روایت ہے ، ان ڈاکٹروں نے کہا کہ پالیسی بنانا حکومت کا کام ہے ، ہمارا کام لوگوں کوتجاویز دینا اور محتاط کرنا ہے ۔ ویسے بھی ہم کھانے پینے پر کوئی خاص توجہ نہیں دیتے ۔ جھٹ ایک سموسہ اور بریڈ پکوڑا کھا لیتے ہیں، یہ ٹھیک سے جانتے بھی نہیں کہ اس میں کتنی کیلوری ہے اور کھانے کے بعد کیلوری میں کمی کرنے کی کوئی کوشش نہیں کرتے ۔ لہذا موٹاپا بڑھتا ہے ،لیکن بچوں میں موٹاپا روکنا ضروری ہے کیونکہ اس سے ملک کی پیداوری صلاحیت متاثر ہوگی۔ والدین اور اساتذہ کو بھی اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ تبھی اس مسئلہ کو کنٹرول کیاجاسکے گا۔ ان ڈاکٹروں نے تسلیم کیا کہ‘ فٹ انڈیا پروگرام’ سے اسکولوں میں صحت پر اچھا اثر پڑے گا۔ یہ ایک اچھا منصوبہ ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا