2016-17منریگاواجبات:ہرسوخاموشی

0
0

گذشتہ ہفتے منریگا کے کاموں کے لئے 2016-2017 میں ریت، سیمنٹ اور دیگر تعمیراتی سامان فراہم کرنے والے محکمہ دیہی ترقی کے دکانداروں کی ادائیگیوں کی منظوری کا مطالبہ کرتے ہوئے، سینئر بی جے پی لیڈر اور سابق وزیر چودھری سکھنندن کمار نے آر ڈی ڈی کے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ جنہوں نے خلاف ورزیاں کیں اور وینڈرز کم سپلائرز کی ادائیگی میں تاخیر کی۔سابق وزیر نے مقامی تاجروں کے حقیقی مطالبے پر حکومت سے فوری توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔یہ بتاتے ہوئے کہ ان کی ادائیگیاں زیر التواء ہیں کیونکہ انہوں نے UT حکومت اور مرکزی حکومت کی مختلف اسکیموں کے تحت شروع کیے گئے مختلف کاموں کو انجام دینے کے لیے محکمہ دیہی ترقی کو ریت، سیمنٹ، اینٹیں اور دیگر تعمیراتی مواد فراہم کیا ہے۔سکھ نندن نے کہا کہ ان کی قیادت میں پہلے ہی ایک وفد نے ایل جی منوج سنہا سے ملاقات کی تھی اور انہیں یو ٹی کے سپلائرز اور دکانداروں کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا تھا۔سابق وزیر اور سینئر بی جے پی لیڈر نے یاد دلایا کہ سنہا نے اس مسئلہ کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔حکومت نے قبول کیا ہے کہ خلاف ورزی ہوئی ہے، سابق وزیر نے کہا، ’’اس کے لئے کون ذمہ دار ہے۔ دکانداروں کی ادائیگیوں میں تاخیر اور روک کیوں؟ اس کے بجائے آر ڈی ڈی افسران کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے جنہوں نے خلاف ورزیاں کی ہیں‘‘۔واضح رہے کہ قریب چھ سات برس گزرگئے ہیں لیکن یہ200کروڑ روپے کے واجبات کامعاملہ ہنوز زیرالتواہے،اس معاملے کوحکومت کیساتھ اُٹھانے اورحل کرنے میں نہ ہی تین سطحی پنچایتی راج اِداروں کے نمائندگان نے کبھی سنجیدگی سے لیا،نہ کسی سیاسی جماعت نے اس پرسنجیدگی اختیارکی اورنہ ہی حکومتی سطح پراِسے حل کرنے کی کوئی فکرہوئی، یہ حقیقت ہے کہ تب کے وزیر دیہی ترقی وپنچایتی راج کے دورمیں محکمہ دیہی ترقی میں منریگاکے تحت کاموں کی رفتار اِتنی تیزکی گئی اورکہاگیاکہ اثاثے تعمیروقائم کئے جارہے ہیں،یہ رفتار اِتنی تیزکی گئی کہ منریگاضوابط کی دھجیاں اُڑائی گئیں،محکمہ کے آفیسران نے بھی ’منتری صاحب‘ سے فیتے کٹوانے میں اورفوٹوسیشن میں دلچسپی دکھائی اورساتھ ہی اس میں لاکھوں کروڑوں روپے کے کام کروائے گئے، زمین پرکاموں کاکیامعیاررہاوہ حقیقت سب کے سامنے عیاں ہے، لیکن بیچاتے وینڈر(بیچنے والے)اس چکی میں ایسے پِسے کہ سڑک پرآگئے،قرض اُٹھاکرسامان مہیاکروایاگیااوربِلوں کے واگذارہونے کی توقع رکھی لیکن سات برس گزرنے کوآئے اُن کے بقایاجات اداکرنے سے محکمہ قاصرہے، جب کام تیزرفتاری سے کروائے گئے تب محکمہ نے گائیڈلائنز پردھول مِٹی ڈالی تھی یااپنی آنکھوں پرپٹی باندھی تھی، اس کی جانچ بھی لازمی ہے،لیکن سیمنٹ،بجری،ریت ،شٹرنگ کاسامان دینے والے نے تونہ آنکھوں پرپٹی باندھی نہ کسی کی لوٹ کھسوٹ کی بلکہ تعمیروترقی کے اس حکومتی سفرکورفتار دیتے ہوئے آج خود وقرضے میں گرفتار ہے، اس کی آوازآج تک کسی نے نہ اُٹھائی ،اِتنے برس بیت گئے بھاجپاسے ایک سکھنندن چوہدری بلاشبہ آوازبلندکرتے ہیں لیکن اُن کی بھی کوئی نہیں سن رہاہے، آج جب پنچایتی انتخابات کی بازگشت سنائی دینے لگی تو پنچ سرپنچ اپنی نمائندہ تنظیم کے بینرتلے سڑکوں پراُترآئے ہیں اوروہ اپنی مدت کو2سال کیلئے بڑھاکربی ڈی سی وڈی ڈی سی کیساتھ ہی2025میں ایک ساتھ چنائوکی مانگ کررہے ہیں، آج اپنی کرسیاں خطرے میں پڑتے دیکھ کریہ بھی2016-17منریگامیٹیریل واجبات کی فوری واگذاری کی مانگ کررہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ سرپنچوں کی نمائندہ اس پنچایت کانفرنس نے بھی کبھی سنجیدگی سے یہ معاملے ایل جی کیساتھ نہ اُٹھایااورنہ اِسے حل کروانے میں دیانتداری کامظاہرہ کیاورنہ آج تک یہ200کروڑ واجبات اداہوگئے ہوتے ،مرکزی حکومت اربوں روپے جموں وکشمیرکی تعمیروترقی کیلئے خرچ کررہی ہے ، یہ جائز واجبات اداکرنے میں اُس کاخزانہ خالی نہیں ہوگا لیکن کسی نے سنجیدگی کیساتھ اورایمانداری کیساتھ یہ معاملہ مرکزکیساتھ اُٹھایاہی نہیں۔حکومت کواس معاملے پرسامنے آناچاہئے اور واجبات کی ادائیگی میں اب مزیدتاخیرنہیں کرنی چاہئے کیونکہ سات برس کاعرصہ بہت بڑاہوتاہے اور میٹریل فراہم کرنے والے لوگ کوئی ارب پتی یالاکھ پتی نہیں بلکہ اِتنے برسوں سے قرض تلے دبے اپناسب کچھ فروخت کرنے پرمجبوررہے ہیں،انہیں ا س ناکردہ گناہ کی سزانہ دی جائے ، اگرگناہ کی سزادینی ہی ہے توتب کے وزیردیہی ترقی اور اعلیٰ حکام کودی جائے جنہوں نے اپنی آنکھوں پرکیوں پٹی باندھ کرایسے منصوبوں پرپیسہ بہایاجو منریگاضوابط کیخلاف تھے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا