کشمیر میں سیکیورٹی اہلکارکی تعیناتی سلامتی کی صورتحال کے پیش نظر

0
0

طویل عرصے سے تعینات جوانوں کو آرام دیا جارہا ہے: وزارت داخلہ
یواین آئی

نئی دہلیجموں وکشمیر میں اضافی سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کی اطلاعات کے درمیان وزارت داخلہ نے آج کہا کہ داخلی سلامتی کی صورتحال کے جائزہ کی بنیاد پر ریاست میں نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کی جارہی ہے۔وزارت نے یہ بھی کہا ہے کہ وادی میں طویل عرصے سے تعینات جوانوں کو آرام دیا جارہا ہے اور دوسرے فوجیوں کو ان کی جگہ پر تعینات کیا جارہا ہے۔وزارت ذرائع کے مطابق ، گذشتہ ہفتے ریاست میں نیم فوجی دستوں کی 100 کمپنیاں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ ان جوانوں کی تعیناتی کا عمل جاری ہے ، جس سے نیم فوجی دستوں کی ٹریفک میں اضافہ ہوا ہے ، اور قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ ریاست میں اضافی دستے تعینات کیے جارہے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ داخلی سلامتی کی صورتحال کے جائزے، تربیت کی ضروریات ، جوانوں کا تبادلہ اور دیگر وجوہات کے پیش نظر ، جوانوں کی نقل و حرکت ایک مستقل عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیم فوجی دستوں کی تعیناتی اور نقل و حرکت کے بارے میں عوامی طور پر معلومات فراہم کرنے کی روایت نہیں ہے۔وزارت داخلہ کے ذرائع کی طرف سے یہ وضاحت ان میڈیا کی اطلاعات کے بعد سامنے آئی ہے کہ ریاست میں مرکزی پولیس فورس کے 25 ہزار اضافی فوجی بھیجے جارہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان فوجیوں کی تعیناتی کے احکامات زبانی طور پر دیئے گئے ہیں تاکہ کسی کو اس کے بارے میں معلوم نہ ہو۔ مرکز نے گذشتہ ہفتے ہی جموں و کشمیر میں 10 ہزار اضافی سکیورٹی فورس بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔ مرکزی حکومت یوم آزادی کے تناظر میں سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں بھی اضافہ کررہی ہے۔ دریں اثنا ، جموں و کشمیر حکومت نے امرناتھ یاترا کو نشانہ بنانے والے عسکریت پسندوں کی خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ، عقیدت مندوں اور سیاحوں سے اپنا سفر کم کرکے جتنی جلد ممکن ہو وادی کشمیر چھوڑنے کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ محکمہ داخلہ پرنسپل سکریٹری شالن کابرا نے آج اس سلسلے میں مشاورت جاری کیا۔ مشاورت کے مطابق ، دہشت گردوں کی دھمکی اور موجودہ صورتحال کے پیش نظر ، عقیدت مندوں اور سیاحوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے سفر کی مدت کو کم کرکے وادی کو چھوڑ دیں۔ریاست میں اس طرح کی قیاس آرائیاں بھی جاری ہیں کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اس سے سیاسی جماعتوں میں غصہ ہے اور انہوں نے اس کی مخالفت کی ہے۔ نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کی سربراہی میں پارٹی کے ایک وفد نے جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی اور درخواست کی کہ ریاست میں ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھایا جانا چاہئے ، جس کی وجہ سے امن وامان کی صورتحال متاثر ہو۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا