آج کا سنگباز کل کا ملی ٹنٹ ہے

0
0

کشمیری مائیں اپنے بچوں کو سنگباری سے روکیں: لیفٹیننٹ جنرل ڈھلوں
یواین آئی

سرینگرسرینگر میں قائم فوج کی 15 ویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل کنول جیت سنگھ ڈھلوں نے کشمیری ماﺅں سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو سنگباری سے روکیں کیونکہ بقول ان کے آج کا سنگباز کل کا ملی ٹنٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کے تجزیے کے مطابق سو میں سے 83 فیصد ملی ٹنٹ بندوق اٹھانے سے پہلے سنگباز ہوتے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل ڈھلوں نے جمعہ کے روز یہاں سینئر سیکورٹی عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ‘ہم نے کشمیر میں ملی ٹنسی کا گہرائی سے تجزیہ کیا ہے۔ بندوق اٹھانے والوں میں سے83 فیصد ایسے تھے جو پہلے پتھراﺅ میں ملوث تھے۔ میری سبھی ماﺅں سے گزارش ہے کہ آپ ذرا دھیان سے سنو۔ وادی میں حالیہ وقت میں جتنے بھی لڑکے ملی ٹنٹ بنے ہیں اس میں سے 83 فیصد ایسے تھے جو ایک وقت سنگباز تھے۔ اگر آپ کا بچہ پانچ سو روپے کے لئے گلی میں جاکر سیکورٹی فورسز پر پتھر پھینکتا ہے تو وہ کل کا ملی ٹنٹ ہے’۔انہوں نے کہا: ‘سنہ 2019 میں سات فیصد ملی ٹنٹوں کو جوائن کرنے کے محض دس دن بعد مارا گیا۔ میں کشمیری ماﺅں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہمارے اعداد وشمار کے مطابق ملی ٹنٹوں کی عمر زیادہ نہیں ہوتی۔ نو فیصد ملی ٹنٹ جوائن کرنے کے محض ایک مہینے کے اندر مارے گئے۔ یہ پچھلے 18 مہینے کے اعداد وشمار ہیں۔ 36 فیصد جوائن کرنے کے چھ مہینوں کے اندر ہی مارے گئے۔ 64 فیصد پہلے جوائن کرنے کے ایک سال کے اندر ہی مارے گئے۔ یہ ان ملی ٹنٹوں کی زندگی کا خلاصہ ہے جو بندوقیں اٹھاتے ہیں۔ اگر آج باپ یا ماں بچے کو پتھر پھینکنے سے نہیں روکتے ہیں تو جب وہ بندوق اٹھائے گا تو پہلے ایک سال کے اندر ہی مارا جائے گا’۔پریس کانفرنس میں جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ، آئی جی پولس کشمیر سوئم پرکاش پانی اور سی آر پی ایف کے اے ڈی جی ذوالفقار حسن بھی موجود تھے۔پولیس سربراہ نے اس موقع پر کہا کہ گھر واپسی کا راستہ اختیار کرنے والے مقامی ملی ٹنٹوں کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا: ‘ہم نے نوجوانوں کا ہمیشہ خیر مقدم کیا ہے۔ ہم نہیں چاہتے ہیں کہ انہیں کوئی نقصان پہنچے۔ اگر انہوں نے اپنے گھر چھوڑ کر ملی ٹنٹوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی ہے، وہ تب بھی واپس آسکتے ہیں۔ ہم والدین کی مدد سے کئی ملی ٹنٹ نوجوانوں کو واپس لانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ہمیں خوشی ہے کہ وہ اپنے کنبے کا حصہ بن گئے ہیں اور اب ایک اچھی زندگی گزار رہے ہیں۔ ہم دوسرے ملی ٹنٹ نوجوانوں جنہوں نے حال ہی میں جوائن کیا ہے، سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے گھر واپس آئیں۔ وہ ہمیں بہت ہی ہمدرد پائیں گے۔ جہاں تک سرگرم ملی ٹنٹوں کا تعلق ہے ہمارے آپریشنز جاری ہیں اور وہ جاری رہیں گے’۔لیفٹیننٹ جنرل ڈھلوں نے ایل او سی پر صورتحال قابو میں ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ دراندازی کی کوششوں کو موثر انداز میں ناکام بنایا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا: ‘ایل او سی پر صورتحال قابو میں ہے۔ پاکستان کی طرف سے دراندازی کی کوششیں مسلسل جاری ہیں، تاہم ایسی کوششوں کو پوری طاقت کے ساتھ ناکام بنایا جارہا ہے۔ 30 جولائی کو گریز سیکٹر میں دراندازی کی کوشش کے دوران تین جنگجو مارے گئے۔ اسی دن پاکستان کی طرف سے ایل او پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی جس کا بھرپور جواب دیا گیا۔ اس کے بعد وہ خاموش ہوگئے۔ اگر وہ پھر سے گولہ باری شروع کرتے ہیں تو جواب پہلے سے زیادہ سخت ہوگا’۔انہوں نے کہا: ‘جہاں تک میدانی علاقوں کا سوال ہے تو جنگجوﺅں کی لیڈرشپ ہماری بنیادی ہدف ہے۔ ہم جیش محمد، لشکر طیبہ، حزب المجاہدین اور انصار غزة الہند کی لیڈرشپ کے پیچھے ہیں۔ ہم گزشتہ چھ سال مہینوں کے دوران جنگجو تنظیموں کے بیشتر کمانڈوں کو ہلاک کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جبکہ باقیوں کو ہلاک کرنے کا کام جاری ہے’۔ریاستی پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ وادی کشمیر میں سرگرم ملی ٹنٹوں کی تعداد میں لگاتار کمی آرہی ہے جبکہ خطہ جموں بالخصوص چناب میں سرگرم ملی ٹنٹوں کی تعداد محض آٹھ ہے۔انہوں نے کہا: ‘وادی میں سرگرم ملی ٹنٹوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔ جموں میں سرگرم جنگجوﺅں کی تعداد محض آٹھ ہے۔ ہم نے ملی ٹنٹوں کے معاونین کی ایک بڑی تعداد کو حراست میں لیا ہے کیونکہ یہی وہ لوگ تھے جن کی وجہ سے ملی ٹنسی کو فروغ ملتا تھا۔ اس کے علاوہ مختلف غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث تنظیموں بشمول جماعت اسلامی اور جے کے ایل ایف کے خلاف کارروائی کی گئی ہے جبکہ ان کے لیڈران و کارکنوں کے خلاف کیسز درج کئے گئے ہیں’۔پولیس سربراہ نے وادی کشمیر میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری بھیجے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فورسز کی نئی کمپنیاں پہلے سے تعینات کمپنیوں کی جگہ لیں گی۔ انہوں نے کہا: ‘ہمارے یہاں پنچایت اور بلدیاتی اداروں کے انتخابات ہوئے۔ اس کے بعد پارلیمانی انتخابات ہوئے۔ اب امرناتھ یاترا جاری ہے۔ جو سیکورٹی فورسز یہاں آئے تھے ان کو آرام کا کوئی موقع نہیں ملا۔ ہم نے مرکزی وزارت داخلہ سے اپیل تھی کہ یہاں پہلے سے تعینات سیکورٹی فورسز کو آرام کا موقع دیا جائے۔ اب ہمارے پاس انٹیلی جنس اطلاعات آرہی ہیں کہ ملی ٹنٹوں کی طرف سے تشدد کی کارروائیوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ دونوں چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جہاں نئے فورسز اہلکاروں کی بدولت سیکورٹی گرڈ مضبوط ہوگا وہیں یہاں پہلے سے تعینات اہلکاروں کو آرام کا موقع ملے گا۔ تعداد کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے’۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا