اس کا کوئی فوجی حل نہیں،اضافی فورسزکی تعیناتی ناقابل قبول: محبوبہ مفتی
یواین آئی
سرینگرپی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے مرکزی وزارت داخلہ کے فیصلے جس کے تحت جموں وکشمیر میں سیکورٹی فورسز کی 100 اضافی کمپنیاں تعینات کی جائیں گی، کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے جس کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اضافی کمپنیوں کی تعیناتی کے فیصلے سے وادی کشمیر میں لوگوں کے اندر شکوک پیدا ہوئے ہیں۔محبوبہ مفتی نے ہفتہ کے روز یہاں نامہ نگاروں کو بتایا: ‘یہاں سیکورٹی فورسز کی اضافی کمپنیاں بھیجی جارہی ہیں۔ یہ صحیح فیصلہ نہیں ہے کیونکہ اس کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کے اندر شکوک پیدا ہوئے ہیں۔ جموں وکشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے۔ اس کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ آپ جب تک جموں وکشمیر میں لوگوں کے ساتھ بات چیت اور پاکستان کو شامل نہیں کریں گے، یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘فوج اور سیکورٹی فورسز کے ذریعے تو آپ جموں وکشمیر میں عارضی طور پر امن قائم کرسکتے ہیں لیکن دیرپا امن کے لئے مسئلہ کشمیر کو حل کرنا ضروری ہے’۔قبل ازیں محبوبہ مفتی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ‘مرکزی حکومت کے فیصلے جس کے تحت وادی کشمیر میں مزید دس ہزار سیکورٹی فورسز اہلکار تعینات کئے جائیں گے، نے لوگوں کے اندر خوف پیدا کیا ہے۔ کشمیر میں سیکورٹی فورسز کی کوئی کمی نہیں ہے۔ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے جس کو فوج کے ذریعے حل نہیں کیا جاسکتا۔ حکومت ہند کو اپنے فیصلے پر نظرثانی اور اپنی پالیسی میں تبدیلی لانی چاہیے’۔قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے ریاستی حکومت کو بھیجے گئے ایک مکتوب میں کہا گیا ہے کہ ریاست میں سی آر پی ایف کی 50، بی ایس ایف کی 10، ایس ایس بی کی 30 اور آئی ٹی بی پی کی 10 اضافی کمپنیاں تعینات کی جائیں گی۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ اضافی فورسز کی تعیناتی کا فیصلہ کونٹر انسرجنسی گرڈ کو مضبوط بنانے اور لاءاینڈ آڈر کو یقینی بنانے کے لئے لیا گیا ہے۔