عیدالفطر کی بابرکت آمد کیساتھ ہی شہروقصبہ جات کے بازاروں کی رونق دوبالا

0
0

مہنگائی کے باوجود کروڑوں کی خریداری ۔چھوٹ کے نام پرلوٹ
سنڈے مارکیٹ کے دام بھی بے لگام ، چیکنگ اسکارڈ کہاں ؟ ۔ ATM کے باہرلوگوں کی لمبی لمبی قطاریں
کے این ایس

سرینگراب جبکہ عیدالفطرکی تقریب سعیدممکنہ طورپربدھ یاجمعرات کومنائی جارہی ہے توسری نگرشہراوروادی کے ایک درجن سے زیادہ قصبہ جات کے بازاروں میں خریداروں کابھاری رش دیکھنے کومل رہاہے ۔اتوارکے روزشہروقصبہ جات میں بازارکھلے رہے جبکہ اتوارکولگائے اورسجائے جانے والے سنڈے مارکیٹ میں اسقدررش دیکھنے کوملاکہ سیول لائنزسری نگراورشہرخاص سمیت کئی قصبوں میں ٹریفک جام کی صورتحال بھی دیکھنے کوملی ۔اس دوران لوگوں نے عیدالفطرکیلئے نئے نئے ملبوسات بالخصوص ریڈی میڈکپڑے ،جوتے اورگھریلواستعمال کی دوسری ضروری چیزیں بھی خریدیں ۔سنڈے مارکیٹ اوردکانات پرصارفین سے منہ مانگے دام وصول کرکے ناجائز منافع خوری کوچارچاندلگانے والے چھاپڑی فروشوں ،دکانداروں ،سبزی فروشوں ،بیکری والوں اورمٹھائیوں کاکاروبارکرنے والوں کیخلاف بروقت کارروائی کرکے قیمتوں کواعتدال پررکھنے کے ذمہ دارسرکاری محکموں کی کوئی چیکنگ ٹیم نظرنہیں آرہی تھی ۔کشمیر نیوزسروس(کے این ایس)نمائندوںکے مطابق اتوارکے روزعمومی طورپروادی کے بازاروں میں سناٹاچھایارہتاہے لیکن اس باراتوارکوسری نگرشہرکے علاوہ وادی کے باقی سبھی9اضلاع میں واقع بازارکھلے ہی نہیں رہے بلکہ سبھی بازاروں میں خریداروں کابھاری رش نظرآیا۔عیدالفطر کے پیش نظراہل وادی نے ضروری چیزوں کی خریداری تیزکردی ہے ۔سیول لائنز،شہرخاص اوروادی کے قصبہ جات میں واقع بازاروں میں دکانات کھلے ہونے کیساتھ ساتھ سنڈے مارکیٹ بھی پورے جوبن پررہے ۔ہزاروں کی تعدادمیں مردوزن ،نوجوان اوربچے اپنے من پسندملبوسات اورجوتے خریدتے نظرآئے جبکہ خواتین کی توجہ زیادہ ترنئے کپڑوں اوررسوئی گھرکیلئے درکارچیزوں پرمرکوزرہی۔نوجوان ریڈی میڈکپڑے خریدتے نظرآئے جبکہ چھوٹے بچے بھی ریڈی میڈکپڑے ہی خریدتے نظرآئے ۔اتوارکے باوجودشہروقصبہ جات کے بازاروں میں خاصارش دکھائی دیاکیونکہ لوگ عیدکی خریدار ی مکمل کرنے کی جلدی کررہے ہیں ۔دکانداروں کیساتھ ساتھ چھاپڑی فروشوں نے بھی ملبوسات ،جوتوں اورچپل وغیرہ کے دام من مانے طورپرکئی کئی فیصدبڑھادئیے ہیں ،اورمہنگائی کے اس بھوت کوقابومیں رکھنے کیلئے کوئی چیکنگ ٹیم نظرنہیں آرہی تھی ۔لوگ اے ٹی ایم سے ہزاروں ،لاکھوں روپے نکال کرپانی کی طرح بہارہے تھے ۔سرمایہ دار،قرض دار،امیر،غریب ،افسر،چپراسی اورمزدوروستکارسبھی اپنی خون کی کمائی یاحرام کمائی کوپانی کی طرح بہاتے نظرآئے ۔ملبوسات ،جوتوں ،چپل اوردیگرچیزوں کی قیمتیں کہیں اعتدال پرنہیں تھیں کیونکہ ایک ہی بازاریاایک ہی سنڈے مارکیٹ میں ایک ہی قسم کی چیزکومختلف قیمتو ں میں فروخت کیاجارہاتھا۔دن بھر یہی صورتحال دیکھنے کوملی کہ لوگوں کی جیبیوں کودکانداروں اورسنڈے مارکیٹ والوں نے خالی کرکے اپنی تجوریاں بھرلیں ۔کہیں کہیں چھوٹ کاڈھنڈورہ بھی پیٹاجارہاتھالیکن اصل میں چھوٹ یارعایت کااعلان کرنے والوں نے اپنے ہاں بکنے والی چیزوں کے دام پہلے کئی کئی فیصدبڑھادئیے تھے ،خریداروں کودھوکہ دینے کیلئے دکانداراورچھاپڑے فروش مختلف حربے بروئے کارلاتے رہے اورخریداراپنی کمائی لٹاتے رہے ۔سیول لائنز،شہرخاص اوروادی کے کچھ قصبہ جات میں گھرسے کپڑے ،جوتے اوردیگرگھریلوچیزیں خریدنے کیلئے نکلے لوگوں نے بتایاکہ دکانداروں اورچھاپڑی فروشو ں نے عیدکے پیش نظرچیزوں کے دام ازخودیامن مانے طورپربڑھادئیے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم کس سے شکایت کریں ،کون ہماری شکایت سن کرکوئی کارروائی کرے گا،بازاروں میں توکہیں کوئی چیکنگ اسکارڈنظرہی نہیں آرہاہے ۔ناراض لوگوں نے بتایاکہ ایسالگتاہے کہ قیمتوں کواعتدال پررکھنے کے ذمہ دارسرکاری اہلکاربھی گراں بازاری اورناجائز منافع خوری کرنے والوں کیساتھ مل گئے ہیں ۔انہوں نے بتایاکہ بازاروں میں صارفین کی مجبوری ،جلدبازی یابے وقوفی کافائدہ اُٹھایاجارہاہے اورکوئی ان ناجائزمنافع خوروں کیخلاف کارروائی نہیں کررہاہے ۔لوگوں نے بتایاکہ بیکری والوں سے کوئی پوچھ تاچھ نہیں کی جارہی ہے کہ انہوں نے کب یہ بیکری روٹیاں یامٹھائیاں وغیرہ تیارکی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ بیکری روٹیوں کی قیمتوں میں کوئی توازن نہیں ہے ۔ایک ہی بازارمیں الگ الگ قیمتوں پربیکری روٹیاں فروخت کی جاتی ہیں ،اوران روٹیوں کے معیارکابھی کوئی پتہ نہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا