پونچھ میں ایک پروفیشنل کالج اورمینڈھرمیںکالج برائے خواتین کاقیام ناگزیز:مرتضیٰ احمدخان
لازوال ڈیسک
مینڈھر سابق ممبر قانون سازکونسل مرتضیٰ خان نے گورنر ستیہ پال ملک کی سربراہی میں ریاستی انتظامی کونسل کے اس فیصلہ کی سراہنا کی ہے جس کے تحت ریاست میں 50نئے کالجوں کا قیام عمل میں لایا جانا طے پایاہے جن میں سے فیصلہ کے مطابق 30کالجز ایسے مقامات پر کھولے جائیں گے جن کے گرد و نواح میں کوئی کالج موجود نہ ہے جبکہ 10کالجزبرائے خواتین ،8پروفیشنل کالجز اور 2انتظامی سٹاف کالج بمقام سرینگر و جموں کھولے جائیں گے۔ گورنر ملک کے نام اس ضمن میں لکھے اپنے خط میں مرتضیٰ خان کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کی منظوری کے معاملہ میں ضلع پونچھ کے عوام کے ساتھ ہمیشہ نا انصافی روا رہی ہے جسکا ثبوت یہ ہے کہ ضلع کے اندر آج بھی کوئی پروفیشنل کالج، پوسٹ گریجویٹ کالج یا خواتین کا کوئی کالج موجود نہیں ہے۔ ان کاکہناتھاکہ ضلع پونچھ میں آج سے پندرہ سال قبل جموں یونیورسٹی کے کیمپس کا کھولا جانا طے پایاتھا لیکن اس فیصلہ پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔ ان کے مطابق گذشتہ حکومت نے بھی پچاس کے قریب نئے کالج کھولے لیکن ضلع پونچھ کو محض ایک ہی کالج ملا جو اسکے حصہ سے بہت کم تھا۔ اپنے مکتوب میں مرتضیٰ خان نے مطالبہ کیاہے کہ پروفیشنل کالجز میں سے ایک کالج ضلع پونچھ کے موزوں مقام پر کھولاجائے جبکہ مینڈر کے مقام پر ایک کالج برائے خواتین قائم کیا جائے۔ مرتضیٰ خان کے مطابق منکوٹ، بالاکوٹ اور مینڈھر تحصیلوں پر مشتمل مینڈھر حلقہ انتخاب کی حدود میں اس وقت صرف ایک ہی ڈگری کالج موجود ہے جس میں طلباءکی تعداد تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق 1353ہے جن میں سے 52فیصد خواتین ہیں جن کیلئے ایک علیحدہ کالج کاہونا ناگزیر ہے ۔ان کاکہناتھاکہ ضلع میں خواتین کیلئے کوئی بھی کالج نہ ہونے کے باعث بڑی تعداد میں طالبات ترک تعلیم پر مجبور ہوتی ہیں کیونکہ ان کیلئے گھر سے باہر رہ تعلیم حاصل کرنے میںبے پناہ دشواریوں کا سامنارہتاہے ۔مرتضیٰ خان نے گورنر سے اپیل کی کہ وہ ذاتی طور پر ضلع پونچھ میں پروفیشنل کالج اور مینڈھر میں خواتین کے کالج کے قیام کیلئے اقدامات کریں ۔ اپمے مکتوب کو میڈیا کے نام جاری کرتے ہوئے سابق ممبر قانون سازیہ نے کہا کہ پیشہ وارانہ تعلیم حاصل کرنے کے متمنی طلباءکو مجبوراًبیرون ضلع یا بیرون ریاست جاناپڑتاہے جبکہ غربت، پسماندگی اور دگر گوں حالات کے باعث انکے لئے تعلیمی سفر کو جاری رکھنا محال ہوتاہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ تعلیمی اداروں کے غیر منصفانہ قیام سے جہاں طلباءاور والدین کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے وہیں عوام کے اند اس غیر منصفانہ رویہ سے ایک ہیجانہ سہ کیفیت پیدا ہو چکی ہے جو ریاست کے مجموعی مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ گورنر ملک منصفانہ فیسلہ کرتے ہوئے ان مطالبات کو پورا کریں گے۔