بھدرواہ میں صوتحال پر امن ؛ کرفیو تیسرے دن بھی جاری رہا

0
0

شہری کی ہلاکت کی تحقیقات کے لئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل
یواین آئی

جموں جموں وکشمیر کے ضلع ڈوڈہ کے بھدرواہ قصبہ میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں ایک شہری کی ہلاکت کے بعد پیدا شدہ کشیدگی کے پیش نظر قصبہ میں جہاں ہفتہ کو لگاتار تیسرے دن بھی کرفیو نافذ رہا وہیں جموں کشمیر پولیس نے واقعہ کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے۔ایس ایس پی ڈوڈہ شبیر احمد ملک نے بتایا کہ قصبے میں صوتحال پر امن ہے اور واقعے کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تشکیل شدہ پانچ رکنی ٹیم نے واقعہ کی باضابطہ طور پر جانچ شروع کردی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ قصبہ کے کسی بھی حصے میں گذشتہ روز سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ تاہم احتیاط کے طور پر قصبہ میں کرفیو کا نفاذ اور پولیس و دیگر فورسز کی تعیناتی جاری رکھی گئی ہے۔واضح رہے کہ جموں وکشمیر پولیس کے مطابق یہ کہنا غلط ہے کہ بھدرواہ کے شہری کو گﺅ رکشکوں نے قتل کیا ہے کیونکہ پولیس کے مطابق اس کی تصدیق ہوئی ہے نہ ابھی تک قصوروار کی شناخت ہوپائی ہے۔ریاستی پولیس نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹویٹ میں کہا تھا ‘بعض میڈیا چینلز بھدوراہ میں ایک شخص کے قتل کی غلط رپورٹنگ کرتے ہیں اور اس کو گﺅ رکشکوں کی طرف سے کیا گیا قتل قرار دے رہے ہیں، ایسی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کو مسترد کیا جاتا ہے کیونکہ تحقیقات کے دوران ایسی کسی اطلاع کی تصدیق نہیں ہوئی ہے’۔ایک اور ٹویٹ میں کہا گیا تھا ‘نہ ہی قصوروار کی شناخت ہوئی ہے اور نہ ہی اب تک قتل کے پیچھے اغراض ومقاصد معلوم ہوئے ہیں، ایسی رپورٹنگ جو امن وقانون پر اثر انداز ہوئی ہے، کو رد کیا جاتا ہے’۔ادھر نئے تشکیل شدہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے فارنسک سائنس لیبارٹری جموں کے ساتھ شواہد اکھٹا کرنے کے لئے ہفتہ کی صبح جائے واردات کا دورہ کیا۔خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ایس پی راج سنگھ گوریہ نے بتایا کہ ہم نے قتل میں استعمال ہونے والے ہتھیار کو ضبط کیا ہے اور اس کو فارنسک سائنس لیبارٹری جموں بھیج دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی تمام زاویوں سے تحقیقات کی جارہی ہے۔ فائرنگ کے لئے دیسی ساختہ بارہ بور رائفل استعمال کی گئی تھی۔ایس ایس پی ڈوڈہ شبیر ملک نے یو این آئی کو بتایا کہ واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے بتایا ‘یہ دیکھا جارہا ہے کہ آیا یہ سیاسی ہلاکت ہے یا کوئی اور وجہ ہے’۔ ایک اور سیکورٹی عہدیدار نے بتایا کہ شہری کی ہلاکت کے سلسلے میں اب تک آٹھ افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔قابل ذکر ہے کہ فرقہ وارانہ فسادات کے لئے حساس بھدرواہ قصبہ میں نامعلوم افراد جن کے بارے میں کہا جارہا تھا کہ وہ مبینہ طور پر گﺅ رکشک تھے، نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات کے درمیان پچاس سالہ نعیم احمد شاہ ساکنہ قلعہ محلہ کو گولیوں کا نشانہ بناکر ابدی نیند سلادیا جس کے بعد قصبہ میں کشیدگی پھیل گئی۔انتظامیہ نے پیدا شدہ کشیدہ صورتحال پر قابو پانے کے لئے قصبہ میں کرفیو نافذ کرکے ریاستی پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری نفری کے ساتھ ساتھ فوج بھی تعینات کی۔ نزدیکی اضلاع بشمول جموں سے بھی فورسز کی نفری طلب کرکے قصبے میں تعینات کی گئی۔ضلع مجسٹریٹ ڈوڈہ ڈاکٹر ڈائفوڈ ساگر کا کہنا ہے کہ بھدرواہ قصبے میں شہری کے قتل میں ملوث افراد کے خلاف سخت سے کارروائی کی جائے گی۔ تحقیقات اور ملوثین کے خلاف کارروائی میں کوئی لاپرواہی نہیں برتی جائے گی۔دریں اثنا بھدرواہ ہلاکت کے خلاف ہفتہ کو ڈوڈہ اور کشتواڑ قصبوں میں ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کے دوران دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور پر معطل رہی۔ تاہم کہیں سے کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ جامع مسجد کشتواڑ کے امام نے ہڑتال کی کال دی تھی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا