یواین آئی
سرینگر محکمہ انکم ٹیکس نے جمعرات کے روز سری نگر میں دو مختلف مقامات پر چھاپے ڈالے۔ذرائع نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز اور پولیس نے جمعرات کی صبح کرن نگر سری نگر میں ایک مخصوص جگہ کو محاصرے میں لیا اور بعد ازاں انکم ٹیکس اہلکاروں نے نارتھ پوائنٹ ٹاورس کمپلیکس پر چھاپہ ڈالا۔علاوہ ازیں انکم ٹیکس اہلکاروں نے علم گری بازار میں قائم ایک اور جائیداد پر چھاپہ ڈالا۔تاہم انکم ٹیکس محکمہ چھاپے ڈالنے کے وجوہات کے بارے میں فی الوقت خاموشی اختیار کیا ہوا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ ان جائیدادوں کا مالک مبینہ طور پر آغا سید الطاف ہیں جو پیپلز کانفرنس کے جنرل سکریٹری عمران رضا انصاری کے رشتہ دار ہیں۔قبل ازیں بتایا گیا تھا کہ دو نوں جائیدادوں کا مالک عمران انصاری ہی ہیں۔دریں اثنا پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے پارٹی کے جنرل سکریٹری عمران انصاری کے دو اثاثوں پر انکم ٹیکس کے چھاپوں کی خبروں کو رد کیا ہے۔سجاد لون نے اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ‘میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ مییڈیا سے وابستہ لوگ اپنا کام کیوں نہیں کرتے ہیں، عمران انصاری کے کسی بھی اثاثے پر چھاپہ نہیں ڈالا گیا، تعجب ہے کہ بعض لوگ ان چھاپو ں کو ان کے ساتھ منسلک کرنے پرتلے ہوئے ہیں’۔قابل ذکر ہے کہ عمران انصاری پی ڈی پی اور بی جے پی کی مخلوط حکومت کے دوران وزیر رہ چکے ہیں۔پی ڈی پی سے ناطہ توڑنے کے بعد انصاری نے سال گذشتہ کے ماہ نومبر میں پیپلز کانفرنس میں شمولیت اختیار کی اور سری نگر پارلیمانی حلقے سے انصاری کے برادر اصغر عرفان انصاری نے پیپلز کانفرنس کے منڈیٹ پر پارلیمانی الیکشن لڑا۔بتادیں کہ عرفان انصاری سری نگر پارلیمانی حلقے میں کھڑے ہوئے امیدواروں بشمول نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، میں سے سب سے زیادہ صاحب ثروت امیدوار ہیں۔