بی جے پی اور کانگریس کے لئے کشمیر کا مفاد کوئی معنی نہیں رکھتا: محبوبہ مفتی
شاہ ہلال
اننت ناگپی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی اور کانگریس کے لئے جموں وکشمیر کا مفاد کوئی معنی نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں قومی سطح کی جماعتوں کے لئے ملکی مفاد زیادہ اہم ہے۔محبوبہ مفتی نے دعویٰ کیا کہ ملکی مفاد کی خاطر سنہ 2008 ء میں اس وقت کے ریاستی وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے شری امرناتھ شرائین بورڈ کو زمین منتقل کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کانگریس مخلوط حکومت میں غلام نبی آزاد نے یہ قدم دفعہ 370 کو کمزور بنانے کے لئے اٹھایا تھا۔پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی جو اننت ناگ پارلیمانی حلقہ انتخاب سے قسمت آزمائی کررہی ہیں، نے اتوار کے روز یہاں ایک انتخابی جلسے کے حاشئے پر نامہ نگاروں کو بتایا ‘میرا یہ ماننا ہے کہ چاہے بی جے پی ہو یا کانگریس، جو بھی قومی سطح کی جماعتیں ہیں ان کے لئے کشمیر کی نسبت ملکی مفاد زیادہ عزیز ہوتا ہے’۔انہوں نے کہا ‘غلام نبی آزاد صاحب نے 2008 ءمیں انتخابات سے قبل شرائین بورڈ کو زمین منتقلی کی۔ انہوں نے یہ فیصلہ یہ سوچ کر لیا تھا کہ ایسا کرکے ہمیں ملکی سطح پر ووٹ ملیں گے اور ہم لوگوں سے کہیں گے کہ ہم نے دفعہ 370 کو بے معنی بنادیا ہے۔ اسی طرح افضل گورو کو 28 ویں نمبر سے اٹھاکر پھانسی دی گئی، اس میں بھی ملکی مفاد کا راز پوشیدہ تھا۔ بی جے پی کا بھی یہی کہنا ہے کہ ہم ملکی مفاد میں دفعہ 370 کو ختم کریں گے۔ جہاں پر ملکی مفاد کی بات آتی ہے تو بی جے پی اور کانگریس ایک ہی صفحے پر ہوتی ہیں۔ وہاں جموں وکشمیر کا مفاد ان کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتا’۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان کی جماعت دفعہ 370 سے منسلک لفظ ‘عارضی’ کو لفظ ‘سپیشل’ سے بدلنے کے حق میں ہے۔ان کا کہنا تھا ‘دفعہ 370 سیلف رول کا ایک حصہ ہے۔ سیلف رول میں ہم کہتے ہیں کہ دفعہ 370 میں لفظ عارضی کو لفظ سپیشل سے بدل دیا جانا چاہیے۔ اس سے دفعہ 370 کو ختم کرنے کے جھگڑے ہی ختم ہوں گے۔ راستے کھولنے اور دونوں کشمیر کو ملانے کی باتیں تو میں روز کرتی ہوں۔ یہی تو سیلف رول ہے’۔محبوبہ مفتی نے بی پی کی طرف سے سادھوی پرگیہ ٹھاکر کو بھوپال پارلیمانی حلقے کے لئے ٹکٹ دیئے جانے پر کہا ‘الیکشن کمیشن کو اس کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔ اس کے خلاف پہلے سے کیسز درج ہیں۔ وہ خطرناک نوعیت کے معاملات میں ملوث رہ چکی ہیں۔ میرے حساب سے اسے الیکشن لڑنے کا کوئی حق نہیں ہے’۔اس دوران محبوبہ مفتی نے گورنر انتظامیہ پر جنگجوﺅں کے اہل خانہ کی ہراسانی کا الزام عائد کرتے ہوئے اس مبینہ سلسلے کو فوراً بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسی پالیسیاں کشمیریوں کو مزید الگ تھلگ کرنے کا سبب بنیں گی۔محترمہ مفتی نے اتوار کی شام اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا: ‘انتظامیہ کو جنگجوﺅں کے لاچار اہل خانہ کو ہراساں کرنا بند کرنا ہوگا۔ نور آباد (کولگام) کے مدثر اور اعجاز احمد کو گرفتار اور ان کے گھر میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔ گرفتاری اور گھر میں توڑ پھوڑ کی وجہ یہ ہے کہ ان کا بھائی ایک جنگجو تھا۔ ایسی پالیسیاں کشمیریوں کو مزید الگ تھلگ کرنے کا سبب بنیں گی’۔ریاست کی سابق وزیر اعلیٰ کا یہ بیان حساس ترین اننت ناگ پارلیمانی حلقے میں انتخابات سے محض ایک روز پہلے سامنے آیا ہے۔ چار اضلاع اننت ناگ، پلوامہ، شوپیاں اور کولگام پر مشتمل اننت ناگ پارلیمانی حلقے میں 23 اپریل، 29 اپریل اور 6 مئی کو تین مرحلوں میں پولنگ ہونی ہے جس میں قریب 14 لاکھ رائے دہندگان محبوبہ مفتی سمیت18 امیدواروں کے سیاسی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔