صدر نے عوام سے پرامن رہنے اور جانچ میں حکام کی مدد کی اپیل کی:وزیر اعظم رنیل وکرماسنگھے نے بھی ایک ہنگامی میٹنگ کی صدارت کی:دنیا بھر سے تعزیتی پیغامات
بی بی سی
کولمبوسری لنکا میں مسیحی برادری کے بڑے تہوار ایسٹر کے موقعے پر تین گرجا گھروں اور تین مختلف ہوٹلوں میں بم دھماکوں کے بعد کم از کم 207 افراد ہلاک اور 400 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق پورے ملک میں شام چھ سے صبح چھ بجے تک کرفیو لگا دیا گیا ہے۔ملک کے مختلف حصوں میں کم از کم آٹھ بم دھماکے ہوئے ہیں۔ اس بات کے بھی خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔کوچھیکاڈے، کٹواپٹیا اور بٹیکالوا میں تین گرجا گھروں کو نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ دارالحکومت کولمبو میں تین ہوٹلوں دی شینگریلا، سینامن گرانڈ اور کنگز بری کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ابھی تک کسی نے بھی ان بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم حکام کے مطابق سات افراد گرفتار کیے گئے ہیں۔سری لنکا کے وزیرِ دفاع روان وجے وردنے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردوں کی شناخت ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ’ہر اس انتہا پسند گروپ کے خلاف تمام ضروری کارروائی کریں گے جو ہمارے ملک میں کام کر رہا ہے۔’ہم ان کے پیچھے جائیں گے چاہے وہ جس بھی مذہبی انتہا پسندی کے پیروکار ہیں۔’ہم ان کے خلاف کارروائی کریں گے اور مستقبل میں ان کو کسی قسم کی کارروائی نہیں کرنے دیں گے۔‘انھوں نے کہا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ جو بھی مجرم اس بدقسمت دہشت گرد کارروائی میں ملوث ہیں ہم انھیں جتنا جلد ممکن ہو گرفتار کر لیں گے۔ ان کی شناخت ہو چکی ہے۔‘سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں لوگوں کو زخمی دیکھا جا سکتا ہے۔ زخمیوں کو دارالحکومت کولمبو کے ہسپتالوں میں داخل کروایا جا رہا ہے۔دریں اثنا سری لنکا کی حکومت نے ملک میں زیادہ تر سوشل میڈیا سروسز کو عبوری طور بند کر دیا ہے اگرچہ بی بی سی کو سری لنکا میں موجود لوگوں کی طرف سے کافی سوشل میڈیا پیغامات ملے ہیں۔کولمبو کے نیشنل ہسپتال کے مطابق ان کے پاس 260 زخمی لوگوں کو لایا گیا جن میں سے 46 جان کی بازی ہار گئے جبکہ 214 ابھی بھی ہسپتال میں ہیں۔بٹیکالوا کے ہسپتال نے بتایا ہے کہ صرف ان کے ہسپتال میں مرنے والوں کی تعداد 27 ہے۔ملک میں خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد سے تشدد کے بعض واقعات نظر آئے جس میں بودھ مذہب کی سنہالا برادریوں کی جانب سے مساجد اور مسلمانوں کی املاک کو نشانہ بنایا گیا ہے اور اس کے بعد ملک میں گذشتہ سال مارچ کے مہینے میں ایمرجنسی کی صورت حال کا اعلان کیا گیا تھا۔یہ دھماکے ایسٹر کی دعائیہ تقریبات کے دوران ہوئے اور یہ تہوار مسیحی برادری کے بڑے تہواروں میں شامل ہے جو گڈ فرائیڈے کے بعد آنے والے اتوار کو ہوتا ہے۔ایشون ہیمنتھاگما نامی ٹوئٹر صارف نے دھماکے کے بعد کی کئی تصاویر شیئر کی ہیں اور لکھا ہے کہ ‘سری لنکا میں پانچ دھماکے ہوئے ہیں۔ دو دھماکے کوچھی کاڈے میں سینٹ اینتھونی کے چرچ اور نیگومبو کٹواپٹیا چرچ میں ہوئے۔ دو دھماکے کنگز بری ہوٹل اور کولمبو کے شینگریلا ہوٹل میں ہوئے جبکہ ایک دھماکے کی بٹیکلاو¿ سے اطلاعات ہیں۔’صدر میتھریپالا سریسینا نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں عوام سے پرامن رہنے اور جانچ میں حکام کی مدد کی اپیل کی ہے۔دنیا بھر سے تعزیتی پیغامات:۔کولمبو کے کارڈینل آرک بشپ میلکم رنجیت نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سری لنکا کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ‘افواہ پر نہ جائ?ں’ بلکہ ‘صبر کے ساتھ انتظار کریں اور امن و صلح کے لیے کام کریں۔’انھوں نے کہا ’یہ ہم سب کے لیے انتہائی مشکل حالات ہیں کیونکہ ہمیں اس کا ذرا بھی اندیشہ نہیں تھا اور وہ بھی ایسٹر کے دن۔ ہمارے لوگ بغیر کسی خدشے کے چرچ گئے اور دو چرچوں میں زیادہ تر لوگ ہلاک ہوئے۔‘انھوں نے بتایا کہ ‘سینٹ اینتھونی کے چرچ میں ہر مذہب کے لوگ آتے ہیں اس لیے یہ کولمبو کی اہم اور مرکزی جگہ ہے۔’اس کے علاوہ نیگمبو کا چرچ ہے۔ اس شہر میں بہت سے چرچ ہیں اس لیے انھیں چھوٹا روم کہا جاتا ہے۔ وہاں کے اہم چرچ کو نشانہ بنایا گیا۔’ان لوگوں نے ایسے دن حملہ کیا جس دن وہاں زیادہ سے زیادہ لوگ ہوں۔’دنیا بھر سے سربراہان مملکت نے اس موقعے پر پیغامات بھیجے ہیں۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے لکھا: ‘میں سری لنکا میں ایسٹر کے اتوار کو ہونے والے خوفناک دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں جس میں قیمتی جانیں ضائع ہو گئی اور سینکڑوں زخمی ہو گئے ہیں۔ ہم سری لنکا کے اپنے بھائی کے ساتھ تعزیت کرتے ہیں۔ پاکستان اس غم کی گھڑی میں پوری طرح سری لنکا کے ساتھ کھڑا ہے۔’انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر کوند نے اپنے پیغامات میں سری لنکا میں دہشت گرد حملوں کی مذمت کی ہے اور حکومت اور وہاں کی عوام سے اظہار تعزیت کیا ہے۔وزیر اعظم مودی نے لکھا: ‘سری لنکا میں ہونے والا دہشتناک دھماکوں کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ اس طرح کی بربریت کی ہمارے خطے میں کوئی جگہ نہیں۔ انڈیا سری لنکا کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔۔۔’آسٹریلیا کے وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے کہا کہ ‘میں سری لنکا میں ایسٹر کے موقعے پر گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں ہونے والے خوفناک اور تباہ کن دہشت گرد حملوں کی مذمت کرتا ہوں۔ میں آج دو پہر محکم? خارجہ اور تجارت سے اس معاملے پر حالات کا جائزہ لے رہا ہوں۔ اگر آپ سری لنکا کے سفر پر روانہ ہونے والے اپنے کسی دوست یا اہل خانہ کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس نمبر 1300555135 پر فون کریں۔’سری لنکا میں برطانیہ کے ہائی کمیشنر جیمز دورس نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ’آج کولمبو میں یوم ایسٹر کی جس سروس میں میں اور میرے اہل خانہ تھے وہ ہوٹلوں میں دھماکوں کے بعد بیچ میں ہی روک دی گئ?۔ اس شیطانی حملے کے شکار افراد اور ان کے اہل خانہ کے لیے ہم دعاگو ہیں۔ ہم میڈیکل سٹاف، پولیس اور امدادی کارکنوں کے ساتھ ہیں۔’سری لنکا میں امریکی سفیر ٹپ لٹز نے لکھا: ‘سری لنکا میں آج ہونے والے خبطی حملے پر بہت اداس ہوں۔ اس کے شکار اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہماری نیک خواہشات ہیں۔ ہم ان خوفناک حالات میں سری لنکا کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔’ٹوئٹر پر وزیرخزانہ منگلا سمرویرا نے کہا ہے کہ یہ حملے قتل و غارت اور بد امنی پھیلانے کے لیے کیے گئے ہیں جس میں معصوم جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔ایک دوسرے وزیر ہرش ڈی سلوا نے کوچھیکاڈے میں سینٹ اینتھونی کے گرجا گھر کے منظر کو مہیب منظر قرار دیا اور بتایا کہ انھوں نے وہاں جسموں کے ٹکڑے جگہ جگہ بکھرے ہوئے دیکھے۔حکومت کے ایک وزیر مانو گنیشن جو متعدد دھماکوں میں ایک دھماکے کی جگہ پر ہیں انھوں نے اس واقعے پر گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے۔سری لنکا کی میڈیا میں اطلاعات ہیں کہ مرنے والوں میں غیر ملکی سیاح شامل ہو سکتے ہیں۔