مرکزعوام کی آواز کو دبانے کے لئے کوئی بھی قدم اٹھانے سے گریزاں نہیں:میرواعظ عمر فاروق
یواین آئی
سرینگرحریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق نے الزام لگایا کہ حکومت ہندوستان نے محض انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کے لئے ایل او سی تجارت کو بند کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی عمل سے عبارت ایل او سی تجارت سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے دور حکومت میں شروع ہوئی تھی۔سری نگر کی مرکزی و تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا ‘یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ بجائے اس کے کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جاتے اور اس کے لئے راہیں ہموار کی جاتیں۔ آر پار لوگوں میں نزدیکیاں بڑھ جاتیں لیکن آپ دیکھ رہے ہیں کہ مزید راستے کھولنے کے بجائے حکومت ہندوستان نے محض انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کے لئے ایل او سی تجارت کو بند کردیا حالانکہ یہاں کے لوگوں کا یہ دیرینہ مطالبہ تھا کہ آر پار تمام راستے کھول دیئے جاتے کیونکہ مسئلہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ کے علاوہ ایک انسانی مسئلہ ہے اوراس مسئلہ کی وجہ سے گزشتہ سات دہائیاں سے ہزاروں خاندان بٹے ہوئے ہیں’۔انہوں نے کہا ‘محض ووٹ کے حصول کے لئے ایک انسانی عمل سے عبارت قدم کو جو شری واجپئی کے دور میں اٹھایا گیا تھا اس کو بند کیا گیا لیکن حکومت ہندوستان اس وقت ایسے اقدامات اٹھا رہی ہیں جس سے یہی تاثر مل رہا ہے کہ وہ یہاں کے عوام کی آواز کو دبانے کے لئے کوئی بھی قدم اٹھانے سے گریزاں نہیں’۔حریت چیئرمین نے کہا کہ یہ ایک برملا حقیقت ہے کہ کشمیری عوام نے انتخابی عمل سے جس طرح پرامن طریقے سے لاتعلقی اور بیزاری کا اظہار کیا وہ حکومت ہندوستان کے لئے یہ واضح پیغام تھا کہ یہاں کے عوام کے لئے اصل مدعا مسئلہ کشمیر کا حل ہے جس کے لئے ایک ٹھوس سیاسی پہل ناگزیر ہے اورصرف اسی طرح کی پہل یہاں کے عوام اور قیادت کو کسی بھی سیاسی عمل کا حصہ بننے کا محرک ثابت ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بار بار یہ بات دہرائی ہے کہ مسئلہ کشمیر جو گزشتہ 70 سال سے لٹکا چلا آرہا ہے اس دوران بھارت اور پاکستان میں کتنی حکومتی آئیں اور گئیں مگر یہ مسئلہ جوں کا توں موجود ہے کیونکہ اس مسئلہ کے حل کے لئے کوئی ٹھوس اقدام اور پالیسی اختیار نہیں کی گئی جس سے یہ مسئلہ حل ہوجاتا۔میرواعظ نے کہا کہ ‘یہاں کے عوام نے گزشتہ تیس سال سے بالخصوص اور 70 سال سے بالعموم جو مصیبتیں اور مشکلات دیکھیں ان کا تقاضا تھا کہ یہ مسئلہ حل کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جاتے’۔انہوں نے کہا کہ ‘یہ تاثر صحیح نہیں ہے کہ یہاں کے عوام جمہوری اصولوں اور قدروں پر یقین نہیں رکھتے بلکہ یہاں کے لوگ جمہوری اور اصولوں قدروں پر یقین رکھتے ہیں مگر جب تک مسئلہ کشمیر جیسے سیاسی تنازعے کا کوئی حل نہیں نکالا جاتا تب تک جموں وکشمیر کے حدود میں کوئی بھی سیاسی عمل آگے نہیں بڑھ سکتا’۔میرواعظ نے کہا کہ یہاں آئے روز راستوں کو بند کیا جاتا ہے، جماعتوں تنظیموں اور افراد پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں، سیاسی اور مذہبی رہنماﺅں، کارکنوں اور تجارت پیشہ افراد کو این آئی اے کی آڑ میں پوچھ گچھ کے لئے بلایا جاتا ہے اور اس سب کا مقصد یہی ہے کہ یہاں کے عوام پر دباﺅ بڑھایا جائے تاکہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے مطالبے سے دستبردار ہو جائیں مگر ہم حکومت ہندوستان سے کہنا چاہتے ہیں کہ ہندوستان میں کوئی بھی حکومت آئے اور اگروہ یہاں کے عوام کی مشکلات میں مزید اضافے کا موجب بھی بنیں لیکن تب بھی کشمیری عوام 1947 سے چلے آرہے اپنے اصولی موقف پرجہاں تھے اس پر قائم رہیں گے اور جامع مسجد کے منبر ومحراب سے بھی ہم حکومت ہندوستان کو یہ بات یاد لاتے رہیں گے کہ دھونس دبا? اور خوفزدہ کرنے کی پالیسی سے گریز کرتے ہوئے وہ مسئلہ کشمیر کو اس کے تاریخی پس منظر میں حل کرنے کے لئے اقدامات کریں۔