انٹلی جنس ایجنسیاں، پولیس اور آرمی مل کر حکمت عملیاں تیار کررہی ہیں: لیفٹیننٹ جنرل پرمجیت سنگھ
یواین آئی
راجوریفوج کی وائٹ نائٹ کارپس کے جی او سی لیفٹیننٹ جنرل پرمجیت سنگھ نے کہا کہ کشتواڑ میں ملی ٹینسی کو دوبارہ زندہ ہونے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔لیفٹیننٹ جنرل پرمجیت سنگھ نے ہفتہ کے روز یہاں یوم راجوری کی تقریب کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا ‘دشمن کی ہمیشہ کوشش رہتی ہے کہ جہاں ملی ٹینسی ختم ہوجائے وہاں اس کو دوبارہ زندہ کیا جائے لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اگر کشتواڑ میں دوبارہ ملی ٹینسی زندہ کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم ایسا ہرگز نہیں ہونے دیں گے’۔انہوں نے کہا کہ انٹلی جنس ایجنسیاں، پولیس اور آرمی مل کر حکمت عملیاں تیار کررہی ہیں اور اس سلسلے میں کچھ ایک لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے اور وہاں آپریشن بھی جاری ہے۔کشتواڑ میں گذشتہ چند مہینوں کے دوران رونما ہوئے واقعات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل پرمجیت نے کہا ‘کشتواڑ میں پچھلے چار ماہ کے دوران پیش آئے تین حادثے قابل افسوس ہیں جن میں دو اموات واقع ہوئیں اور ہتھیار بھی اڑالئے گئے’۔انہوں نے کہا ‘راجوری، پونچھ، سرنکوٹ میں سیول آبادی، سیول انتظامیہ، پولیس اور آرمی نے مل کر ملی ٹینسی کو ختم کیا ہے، ملک کا کوئی حصہ نہیں ہے جہاں کسی نہ کسی حادثے کا خطرہ رہتا ہے لیکن یہاں الیکشن بغیر کوئی حادثہ پیش آئے اختتام پزیر ہوئے اور لوگوں نے بغیر کسی ڈر کے ووٹ ڈالے’۔لیفٹیننٹ جنرل پرمجیت نے کہا ‘اگر دشمن دوبارہ ملی ٹینسی شروع کرنے کی کوشش کرے گا تو اُس کا یہ ناپاک ارادہ کامیاب نہیں ہونے دیں گے’۔انہوں نے کہا کہ سرحد پر پاکستان کی طرف سے جنگ معاہدے کی خلاف ورزیوں کا منہ توڑ جواب دیا جارہا ہے۔قابل ذکر ہے کہ کشتواڑ میں گذشتہ ساڑھے پانچ ماہ کے دوران نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں سیاسی لیڈروں کی ہلاکت اور ہتھیار چھیننے کے تین الگ الگ واقعات پیش آئے۔ پہلے واقعے میں قصبہ کشتواڑ میں یکم نومبر 2018 ءکو نا معلوم بندوق برداروں نے بی جے پی کے ریاستی سکریٹری انیل پریہار اور ان کے بھائی اجیت پریہار کو گولیاں مار کر ہلاک کیا تھا۔ پولیس نے بھاجپا ریاستی سکریٹری اور ان کے بھائی کی ہلاکت کے اس واقعہ کی تحقیقات کے لئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے انیل پریہار اور ان کے بھائی اجیت پریہار کے قتل کے لئے جنگجوﺅں کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔دوسراواقعہ آٹھ مارچ کو پیش آیا جب نقاب پوش افراد نے ضلع مجسٹریٹ کشتواڑ کے ایک پرائیویٹ محافظ سے رائفل چھینی تھی۔تیسرا واقعہ 9 اپریل کو پیش آیا جب نامعلوم بندوق برداروں نے ہسپتال کے اندر آر ایس ایس کے لیڈر چندر کانت اور ان کے ذاتی محافظ کو گولیوں سے بھون ڈالا۔ ادھر جموں و کشمیر پولیس کا کہنا ہے کہ جموں صوبہ کے پہاڑی ضلع کشتواڑ میں سات جنگجو ابھی بھی سرگرم ہیں اور اس سلسلے میں ضلع کے اطراف واکناف میں اُن کے پوسٹرس مشتہر کئے گئے ہیں۔