رائے بریلی سے پرچہ نامزدگی داخل کیا
یواین آئی
رائے بریلیکانگریس کی سابق صدر و یو پی اے کی چئرپرسن سونیا گاندھی نے اترپردیش کے رائے بریلی پارلیمانی حلقے سے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا ۔ رائے بریلی میں پانچویں مرحلے کے تحت6 مئی کو ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ پرچہ نامزدگی سے قبل سونیا گاندھی نے بیٹی پرینکا گاندھی، بیٹے و کانگریس صدر راہل گاندھی کے ساتھ کانگریس دفتر پر‘ہون’ کیا اور نامزدگی کے لئے کلکٹریٹ روناہ ہونے سے قبل ایک میگا روڈ شو کیا۔ سونیا گاندھی نے رائے بریلی سے پانچویں بار پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے ۔ اس سے پہلے وہ لگاتار چار بار رائے بریلی کی نمائندگی چکی ہیں۔انہوں نے اس سیٹ پر2004، 2006 کے ضمنی انتخابات ، 2009 اور 2014 کے انتخابات میں کامیابی درج کی۔ بی جے پی کی جانب سے دنیش پرتاپ سنگھ رائے بریلی سے سونیا گاندھی کے خلاف انتخابی میدان میں ہیں۔ مسٹر سنگھ کانگریس پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔جبکہ سماج وادی پارٹی۔ بہوجن سماج پارٹی اور راشٹریہ لوک دل نے اپنا امیدوار نہ اتارنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ پرچہ نامزدگی کے بعد سونیا نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا رائے بریلی میں کوئی مقابلہ نہیں ہے ۔ ملک کی عوام نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت سے اکتا چکے ہیں اور انہوں نے اس حکومت کو بے دخل کرنے کی ٹھان لی ہے ۔ ملحوظ رہے اس سے قبل بدھ کو کانگریس صدر راہل گاندھی نے امیٹھی سے پرچہ نامزدگی داخل کیا تھا جہاں ان کے ساتھ ان کے خاندان کے دیگر افراد نے روڈ شو میں شرکت کی تھی۔ اپنی ماں کے ساتھ موجود کانگریس صدر راہل گاندھی نے رافیل کے معاملے پر اپنے سابقہ موقف پر قائم رہتے ہوئے ایک بار پھر کہا کہ وہ اس معاملے پر وزیر اعظم کی رہائش 7 ریس کوس پر بھی بحث کرنے کو تیار ہیں ۔ملک رافیل سودا کے حقیقت کے بارے میں جاننا چاہتا ہے اورمودی جی سے سوال ہے کہ انہوں نے انل امبانی کو 30 ہزار کروڑ کی دفاعی ڈیل کس بنیاد پر دی۔ کانگریس صدر نے مزید کہا کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے نے اس بات کو واضح کردیا ہے کہ رافیل سودا میں کچھ تو کالہ بازاری کی گئی ہے اور کچھ چیزیں ہیں جن کو بی جے پی حکومت چھپانا چاہتی ہے ۔نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت کو 2019 کے عام انتخابات میں کانگریس کے ذریعہ شکست دینے پر اپنے اعتماد کااظہار کرتے ہوئے یو پی اے چیئر پرسن سونیا گاندھی نے جمعرات کو کہا کہ مودی ناقابل تسخیر نہیں ہیں۔ رائے بریلی پارلیمانی سیٹ سے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے محترمہ گاندھی مودی کے ناقابل تسخیر ہونے کے ایک سوال کے جواب میں کہا“ ایسا نہیں ہے ، مودی ناقابل شکست نہیں ہیں،2004 کو مت بھولئے ۔ واجپئی جی کے بارے میں بھی غالب گمان یہی تھا لیکن ہم نے جیت درج کی”۔کانگریس کی سابق صدر نے کہا کہ نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت سے عوام کافی پریشان ہیں اور انہوں نے اب اسے بے دخل کرنے کا ذہن بنا لیا ہے ۔محترمہ گاندھی اس موقع پر اپنے بیٹے و کانگریس صدر راہل گاندھی اور بیٹی پرینکا گاندھی کے ساتھ تھیں۔ ماں سونیا گاندھی کے باتوں کی تائید کرتے ہوئے مسٹر راہل نے بھی کہا کہ“ مسٹر مودی اب اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ ان کو شکست نہ دیا جاسکے ۔ہندوستانی تاریخ میں متعدد افراد ایسے گذرے ہیں جن کو اس بات کا گمان تھا کہ ان کو کوئی شکست نہیں دے سکتا اور وہ ہندوستانی عوام سے بھی بڑے ہیں۔ لیکن ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ ہندوستانی عوام سے بڑا کوئی نہیں ہے ”۔ راہل نے کہا کہ جس دن نریندر مودی مجھ سے بدعنوانی پر بحث کرلیں گے اس دن وہ ہندوستانی عوام سے آنکھ نہیں ملا سکیں گے ۔ ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وہ وزیر اعظم کی رہائش 7 ریس کوس پر بھی جاکر بدعنوانی پر بحث کرنے کو تیار ہیں۔ملک رافیل سودا اور انل امبانی کو 30 ہزار کروڑ کی کنٹراکٹ دینے کی حقیقت جاننا چاہتی ہے ۔ مسٹر گاندھی نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے نے اس بات کو واضح کرردیا کہ رافیل میں کچھ غلط ہوا ہے ۔