1947 سے قبل کی پوزیشن بحال ہوگی

0
0

دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی منسوخی جموں کشمیر کے لئے شر میں خیر ثابت ہوگا: نعیمہ مہجور
یواین آئی

سرینگرجموں وکشمیر اسٹیٹ کمیشن برائے خواتین کی سابق چیئرپرسن اور معروف مصنفہ نعیمہ احمد مہجور نے کہا ہے کہ اگر بی جے پی نے جموں کشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو ہٹایا تو وہ ریاست کے لئے نیک شگون ہوگا۔بی جے پی کی طرف سے انتخابی منشور میں دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو ہٹانے کا اعادہ کرنے کے ردعمل میں نعیمہ مہجور نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ‘میں دعا کروں گی کہ بی جے پی انتخابات جیت کر دفعہ 370 اور دفعہ35 اے کو ہٹائے، اس سے جموں کشمیر میں 1947 سے قبل کی پوزیشن بحال ہوگی۔ گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے یہ ہمارے لئے شر میں خیر جیسا ثابت ہوگا۔ ہمیں بی جے پی اور اس کے حواریوں کا ہماری زندگی اور جدوجہد کو آسان بنانے کے لئے مشکور رہنا چاہئے’۔قابل ذکر ہے کہ بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور میں جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ35 اے کو منسوخ کرنے کا وعدہ دوہرایا ہے۔انتخابی منشور میں دفعہ 35 اے کو جموں کشمیر کی خواتین اور غیر ریاستی باشندوں کے لئے ‘امتیازی شق’ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ‘دفعہ 35 اے جموں کشمیر کی تعمیر وترقی کی راہ میں ایک رکاوٹ ہے، ریاست کے تمام باشندوں کے لئے پُرامن ماحول کے قیام کو یقینی بنانے کے لئے تمام اقدام کئے جائیں گے، مہاجر پنڈتوں کی وطن واپسی کویقینی بنایا جائے گا اور مغربی پاکستان، پاکستان زیر قبضہ کشمیر اور چھمب کے مہاجروں کی بازآباد کاری کے لئے مالی مدد فراہم کی جائے گی’۔بتادیں کہ دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 کے خلاف دائر متعدد عرضیاں اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ دفعہ 35 اے غیر ریاستی شہریوں کو جموں وکشمیر میں مستقل سکونت اختیار کرنے، غیر منقولہ جائیداد خریدنے، سرکاری نوکریاں حاصل کرنے، ووٹ ڈالنے کے حق اور دیگر سرکاری مراعات سے دور رکھتی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ 1953 میں جموں وکشمیر کے اُس وقت کے وزیراعظم شیخ محمد عبداللہ کی غیرآئینی معزولی کے بعد وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی سفارش پر صدارتی حکم نامے کے ذریعہ آئین میں دفعہ 35 اے کو بھی شامل کیا گیا، جس کی رو سے بھارتی وفاق میں کشمیر کو ایک علیحدہ حیثیت حاصل ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا