بھاجپانے خوب گھٹنے ٹیکے ….چوہدری لال سنگھ نہ جھکے نہ رُکے!

0
0

منانے کی تمام کوششیں ناکام؛آخرکارپارٹی سے برطرف کئے گئے
یواین آئی

جموںمنانے کی تمام کوششیں رائیگاں ہونے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی نے باغی لیڈر چوہدری لال سنگھ کو بالآخر پارٹی سے برطرف کرنے کا اعلان کردیا ہے۔پارٹی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ لال سنگھ کے حق میں پڑنے والا ہر ایک ووٹ بھارتیہ جنتا پارٹی اور مودی کے خلاف تصور کیا جائے گا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ لال سنگھ اس دن بی جے پی سے الگ ہوگئے جب انہوں نے خطہ جموں کی دو پارلیمانی نشستوں پر کاغذات نامزدگی جمع کئے اور ان کو واپس لینے سے انکار کیا۔ذرائع نے بتایا کہ سابق بی جے پی رکن اسمبلی (بسوہلی) چوہدری لال سنگھ جنہوں نے گذشتہ برس جولائی میں لانچ کی گئی اپنی جماعت ‘ڈوگرہ سوابھیمان سنگٹھن’ کے تحت خطہ جموں کی دونوں پارلیمانی نشستوں (جموں اور ادھم پورہ) کے لئے کاغذات نامزدگی داخل کئے ہیں، کو بی جے پی نے منانے کی کافی کوششیں کیں، تاہم یہ کوششیں ناکام ہونے کے بعد بی جے پی نے بالآخر لال سنگھ کو اپنی جماعت سے الگ کرنے کا اعلان کیا۔جہاں گذشتہ چند ماہ سے بی جے پی کے ریاستی صدر اور شعلہ بیان لیڈر رویندر رینہ، لال سنگھ سے متعلق کسی بھی سوال کو ٹالتے ہوئے نظر آرہے تھے وہیں قومی جنرل سکریٹری رام مادھو نے گذشتہ ہفتے جموں میں نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ لال سنگھ کو منانے کی کوشش کی جائے گی۔بتادیں کہ خطہ جموں میں چوہدری لال سنگھ، کانگریس نیشنل کانفرنس اتحاد اور پی ڈی پی کی طرف سے امیدوار کھڑا نہ کرنے کے اعلان نے بی جے پی کے لئے انتہائی مشکل صورتحال پیدا کر رکھی ہے۔ لال سنگھ خطہ جموں کی دونوں پارلیمانی نشستوں پر قسمت آزمائی کے لئے میدان میں اتر گئے ہیں۔واضح رہے کہ کٹھوعہ میں کمسن بچی کے عصمت ریزی و قتل واقعہ کی وجہ سے لال سنگھ اور دوسرے ایک بھاجپا لیڈر چندر پرکاش گنگا کو وزارتی کونسل سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ بی جے پی کے ان دو وزراءنے یکم مارچ 2018 ءکو کٹھوعہ میں کمسن بچی کے عصمت دری و قتل کیس کے ملزمان کے حق میں ہندو ایکتا منچ کے بینر تلے منعقد ہونے والے ایک جلسہ میں شرکت کرکے سول و پولیس انتظامیہ کے عہدیداروں کو گرفتاریاں عمل میں نہ لانے کی ہدایات دی تھیں۔کٹھوعہ میں جلسہ سے خطاب کے دوران ان وزرائنے ایک مخصوص کیمونٹی کے لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ کیس کو سی بی آئی کے حوالے کیا جائے گا۔ وزارتی کونسل سے استعفیٰ دینے کے بعد لال سنگھ نے بی جے پی سے ناراض ہوکر راہ بغاوت اختیار کی تھی اور کٹھوعہ آبرو ریزی و قتل کیس کی سی بی آئی انکوائری کو لیکر احتجاجی ریلیوں اور جلسوں کا انعقاد کرنے لگے تھے۔پھر انہوں نے 22 جولائی 2018 ءکو ‘ڈوگرہ سوابھیمان سنگٹھن’ نام سے نئی سیاسی جماعت لانچ کر دی تھی۔ لال سنگھ نے تب کہا تھا کہ یہ تھرڈ فرنٹ ڈوگروں کی آن بان اورشان کی بحالی کے لئے بنایا گیا ہے۔انہوں نے تب اس جماعت کی لانچنگ کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا تھاکہ یہ ایک ‘غیرسیاسی جماعت’ ہے اور اس کا مقصد ریاست کی ڈوگرہ کیمونٹی کی عزت و وقار کو بحال کرنا ہے۔ اس کے علاوہ کٹھوعہ عصمت ریزی و قتل کیس کی مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) سے تحقیقات کرانا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا