18 اپریل کو پوچھ گچھ کے لئے دلی طلب کرلیا
یواین آئی
سرینگرملی ٹینسی سرگرمیوں کی مبینہ فنڈنگ کی جانچ کے سلسلے میں قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق کے نام تیسرا سمن جاری کرکے انہیں پوچھ گچھ کے لئے این آئی اے ہیدکوارٹرس نئی دہلی طلب کرلیا ہے۔انہیں 18 اپریل کو نئی دہلی میں این آئی اے کے ہیڈکوارٹرس میں حاضر ہونے کے لئے کہا گیا ہے۔نوٹس میں کہا گیا ہے کہ نئی دہلی میں میرواعظ کی سیکورٹی کا خیال رکھا جائے گا۔قبل ازیں این آئی اے نے میرواعظ کو پوچھ گچھ کے لئے 11 مارچ اور اس کے بعد 18 مارچ کو نئی دہلی میں جانچ ایجنسی کے ہیڈکوارٹرس میں حاضر ہونے کے لئے کہا تھا۔تاہم میرواعظ نے موجودہ حالات اور ذاتی حفاظتی معاملات کے پیش نظر دہلی میں این آئی اے کے سامنے بذات خود حاضر ہونے کے بجائے اپنے وکیل کے ذریعے سمن کا تحریری جواب روانہ کیا تھا۔این آئی اے کی طرف سے جاری سمن کے جواب میں میرواعظ کے وکیل ایڈوکیٹ اعجاز احمد نے کہا تھا کہ حریت چیئرمین کو بے بنیاد اور جھوٹے فنڈنگ کیسوں میں پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے لکھا تھا کہ یہ سمن میرواعظ کی شبیہ بگاڑنے کے لئے غلط اطلاعات کی بنیادوں پر روانہ کی گئی ہے۔ انہوں نے لکھا تھا کہ موجودہ کشیدہ حالات میں میرواعظ کے لئے دہلی کا سفر کرنا پُر خطر ہے اگر این آئی اے میر واعظ سے پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے تو ایسا سری نگر میں بھی کیا جاسکتا ہے اور میر واعظ اُن کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں کیونکہ اُن (میر واعظ) کے پاس چھپانے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔وکیل نے سمن کے جواب میں مزید لکھا تھا کہ میرواعظ ہمیشہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان خوشگوار تعلقات کے حق میں رہے ہیں اور انہوں نے مسئلہ کشمیر کے پُر امن حل اور جنوبی ایشا کی امن وترقی کی ہمیشہ پُر زور وکالت کی ہے۔قابل ذکر ہے کہ این آئی اے نے گذشتہ ماہ (فروری) کی 26 تاریخ کو کئی علیحدگی پسند لیڈران بشمول میرواعظ عمر فاروق، جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک، تحریک حریت چیئرمین محمد اشرف صحرائی، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ، حریت کانفرنس (گ) چیئرمین سید علی گیلانی کے فرزند سید نسیم گیلانی، مسرت عالم بٹ اور سالویشن مومنٹ کے چیئرمین ظفر اکبر بٹ کے گھروں پر چھاپے مارے تھے۔ یہ چھاپہ مار کاروائیاں این آئی اے کے مطابق پہلے سے درج ٹیرر فنڈنگ کیس کے سلسلے میں انجام دی گئی تھیں۔ مذکورہ کیس میں اب تک قریب ایک درجن کشمیری علیحدگی پسند رہنما?ں اور معروف تاجروں کو گرفتار کیا جاچکا ہے جنہیں دلی کی تہاڑ جیل میں مقید رکھا گیا ہے۔