’ملک میں تبدیلی کی لہر،بھاجپاکوہرحال میں جاناہے‘

0
0

وزیراعظم مودی جھوٹ اورنفرت کی سیاست میں یقین رکھتے ہیں:غلام نبی آزاد
کہاکانگریس پرنہرو۔گاندھی خاندانی راج کی الزام تاشیاں کرنے سے پہلے تاریخ کامطالعہ کریں
جان محمد

جموںبھاجپاقیادت والی این ڈی اے سرکارکوہندوستان کی تاریخ میں تاریک دورقرار دیتے ہوئے راجیہ سبھامیںاپوزیشن لیڈرغلام نبی آزادنے آج کہاکہ ملک جس دلدل میں پھنس چکاہے اِسے باہرنکلنے کیلئے ہرحال میں مرکزسے بھاجپاسرکارکوکھدیڑناہوگا،آزادنے کہاکہ35برس کے سیاسی کیریئرمیں اُنہوں نے کبھی چناوی دورمیں ایسامحسوس نہیں کیالیکن پہلی مرتبہ یہ محسوس ہورہاہے کہ مرکزمیں سرکاربدلنی چاہئے۔آج یہاں معروف سماجی شخصیت ونوجوان صحافی چوہدری محمد یاسمین اور کارپوریٹروارڈ74چوہدری صوبت علی کی کانگریس میں شمولیت کیلئے منعقدہ ایک پروقار تقریب میں بھاری عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے غلام نبی آزادنے کہا” الیکشن کادورہے،میں نے ہندوستان کے بہت سارے الیکشن دیکھے ہیں،35برسوں سے میں نے ہرکسی چناﺅمیں چاہے وہی اسمبلی ہوں، پارلیمانی ہوں، ضمنی ہوں ، کشمیرسے کنیاکماری تک میں نے چناﺅدیکھے،چناوی مہم چلائیں، لیکن آج کاالیکشن اس وقت جتنااہم ہے جتناضروری ہے میں نے کبھی بھی یہ ضرورت محسوس نہیں کی کہ سرکاربدلنی چاہئے“۔غلام نبی آزادنے وزیراعظم مودی پرجھوٹ کاسہارالینے اورغلط بیانی کاالزام عائدکرتے ہوئے کہاکہ مودی کانگریس پرخاندانی راج کاالزام عائدکرتے نہیں تھکتے لیکن حقیقت سے منہ پھیرلیتے ہیں کیونکہ ملک میں سب سے زیادہ وزرا¿ اعظم غیرکانگریسی رہے ہیں،آزادنے کہاکہ وہ نہیں کہتے کہ ملک میں صرف کانگریس کی سرکارآنی چاہئے، یہ ضروری نہیں کہ کانگریس کاہی پرائم منسٹرآئے لیکن ملک ابھی تبدیلی کامتمنی ہے۔اُنہوں نے کہاکہ یہ بھی غلط ہے کہ جب بھاجپاوالے یہ کہتے ہیں کہ صرف نہروخاندان کے ہی وزیراعظم بنے،نہروخاندان سے باہرتین وزیراعظم بنے،کانگریس کے بعد نہروکے بعد شاستری جی بنے، شاستری جی کے بعد اندراجی بنیں،اندراگاندھی کے بعد جنتاپارٹی کی سرکاربنی ، مورارجی ڈیسائی بنے،اس میں واجپائی جی ،ایڈوانی جی منتری تھے،چودھری چرن سنگھ غیرکانگریسی،پھرکانگریس کے راجیوگاندھی بن گئے لیکن راجیوکے بعد کانگریس کاوزیراعظم نہیں بنا،وی پی سنگھ بنا،اُس کے بعد چندرشیکھرآزاد،پھر پی وی نرسمہاراﺅدیوی گوڑا،آئی کے گجرال کانگریس کے نہیں تھے۔اُنہوں نے بھاجپااورخاص طورپروزیراعظم مودی پرزبانی جمع خرچی اور بے بنیاد الزام تراشیوں کاالزام عائدکرتے ہوئے کہاکہ اٹل بہاری واجپائی کانگریس کے نہیں بھاجپاکے تھے،مجموعی طورپرکانگریس 70برس میں کانگریس سے زیادہ غیرکانگریسی وزیراعظم بنے لیکن حقےقت سے نگاہیں چراتے ہوئے ہوامیں تیرچلاتے ہوئے مودی صاحب باربار کہتے ہیں کانگریس….کانگریس ….کانگریس۔اُنہوں نے کہاکہ مودی کے جھوٹ بولنے کی کوئی حدنہیں ۔اُنہوں نے کہاکہ کبھی کبھی ان کے جھوٹ اس قدرمضحکہ خیزہوتے ہیں کہ وہ تین ایسے ریشیوں کے ایک ساتھ ہونے کادعویٰ کرتے ہیں جن کے موت وحیات میں ایک ایک صدی کافرق ہے۔غلام نبی آزادنے وزیراعظم مودی کے جھوٹے دعوﺅں پرمزیدبولتے ہوئے کہاکہ گذشتہ چناﺅمیں جیت حاصل کرنے کے بعد دنیابھرکے راشٹرپتی،وزرا¿ اعظم سے خطاب میں وزیراعظم مودی نے دعویٰ کہاکہ انہیں ملک کی120کروڑ عوام نے چناہے، جبکہ حقیقت میں انہیں70فیصدووٹ نہیں ملا،آزادنے مودی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا”چھوڑتے آپ بہت ہیں “۔آدھے لوگوں نے ووٹ نہیںدیااور وزیراعظم دعویٰ کرتے ہیں انہیں120کروڑ عوام نے منتخب کیاہے۔غلام نبی آزادنے کہاکہ وزیراعظم مودی کے پاس بولنے کوکچھ نہیں ہوتا، وہ سال میں دومرتبہ پارلیمنٹ میں بولتے ہیں، ایک مرتبہ لوک سبھااور ایک مرتبہ راجیہ سبھامیں بولتے ہیں۔غلام نبی آزادنے کہاکہ وہ مودی کی پیٹھ پیچھے بات نہیں کرتے بلکہ انہیں منہ پرکہتے ہیں کہ وہ بولتے نہیں ہیں، لیکن اچھی بات ہے کہ اُنہوں نے کبھی جواب نہیں دیاکیونکہ اُن کے پاس جواب ہے ہی نہیں۔غلام نبی آزادنے اجتماع میں آئی بھاری عوامی بھےڑ پراطمینان کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ ملک تبدیلی کامتمنی ہے، وزیراعظم مودی اوران کی بھاجپانفرت اورجھوٹ کی سیاست میں یقین رکھتی ہے اور اس نفرت کی سیاست سے اب ہندوستان پریشان ہے، ان کی سیاسی چالوں سے باخبراورہوشیارہے، پورے ملک میں تبدیلی کی لہرہے۔اُنہوں نے ریاست جموں وکشمیرمیں کانگریس اور نیشنل کانفرنس اُمیدواروں کی باری اکثریت سے کامیابی کیلئے عوام سے بھرپور تعاون طلب کیا۔غلام نبی آزادنے چوہدری صوبت علی کی کانگریس میں شمولیت پرکہاکہ چونکہ چوہدری صوبت علی نے آزاداُمیدوارکی حیثیت سے کارپوریشن کاچناﺅ جیتاہے انہیں اپنے سیاسی سفرکے آغازکیلئے کسی سیاسی جماعت میں جاناتھا،انہوں نے کانگریس کاانتخاب کیااورکانگریس میں ان کااستقبال ہے۔ساتھ ہی آزادنے واضح کیاکہ وہ نیشنل کانفرنس اورکانگریس کے چناوی گٹھ مندھن کے چلتے ایساہرگز برداشت نہیں کریں گے، ایساہرگز نہیں چاہیں گے کہ کوئی نیشنل کانفرنس کالیڈرکانگریس میں شمولیت اختیارکرے۔اُنہوں نے پارٹی لیڈران سے ایک آدھ ایسی تقریب منعقدکرنے پرناراضگی ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ ایساہرگزنہیں کیاجائیگا، نیشنل کانفرنس کیساتھ کانگریس کااتحادہے اور ایک دوسرے کوکمزورکرنے والی کوئی بھی سرگرمی ناقابل قبول ہوگی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا