ہم کسی بھی صورت میں علاحدہ وزیر اعظم اور افسپا کی منسوخی کی اجازت نہیں دیں گے: امت شاہ
ونے شرما
جموںبھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی صدر امت شاہ نے کہا کہ ان کی جماعت کسی بھی صورت میں جموں وکشمیر میں وزیر اعظم کے عہدے کی بحالی اور آرمڈ فورسز اسپیشل پاورس ایکٹ کی منسوخی کی اجازت نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت جموں وکشمیر کو ہندوستان سے الگ نہیں کرسکتی۔ امت شاہ نے کہا کہ بی جے پی چٹان کی مانند فوج کے ساتھ کھڑی ہے اور پاکستان کی ہر ایک گولی کا جواب گولے سے دیا جائے گا۔ انہوں نے کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی پر جموں اور لداخ کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک روا رکھنے کا الزام بھی عائد کردیا۔ امت شاہ بدھ کے روز ادھم پور کے دومیل اور راجوری کے سندر بنی میں خطہ جموں کی دو پارلیمانی نشستوں کے بھاجپا امیدواروں ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور جگل کشور شرما کے حق میں انتخابی ریلیوں سے خطاب کررہے تھے۔ بی جے پی صدر نے اپنے خطاب کے دوران ’جہاں ہوئے بلیدان مکھرجی وہ کشمیر ہمارا ہے‘ جیسے نعرے لگوائے۔ انہوں نے کہا ’یہ عمر عبداللہ جی جن کو سب وراثت میں مل گیا ہے، وہ کہنے لگے ہیں کہ مودی جی 35 اے کو مت چھوئیے ورنہ جموں وکشمیر میں ایک اور وزیر اعظم بنانا پڑے گا۔ کیوں بھئی آپ بناﺅگے کیا؟ آپ بناﺅ گے اور ہم خاموش بیٹھیں رہیں گے؟ عمر عبداللہ کان کھول کر سن لو ۔۔۔بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکار ہے۔ اگر ہم اپوزیشن میں بھی ہوں گے، تو بھی جموں وکشمیر کو ہندوستان سے کوئی الگ نہیں کرسکتا۔ ہم اپنی جان پر کھیل کر جموں وکشمیر کو بچائیں گے‘۔ انہوں نے کہا ’عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی اور ان کے سرپرست راہل بابا (راہل گاندھی) کان کھول کر سن لو، جموں وکشمیر میں الگ وزیر اعظم دیکھنے کے آپ کے خواب ہمارے ہوتے ہوئے کبھی کامیاب نہیں ہونے والے ہیں‘۔ امت شاہ نے بارہمولہ پارلیمانی حلقہ کے نیشنل کانفرنس امیدوار محمد اکبر لون کے حالیہ بیان کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ’میں راہل بابا سے کہنا چاہتا ہوں کہ نیشنل کانفرنس آپ کی ساجھے دار ہے۔ وہ نعرے لگاتے ہیں پاکستان زندہ باد۔ آپ دیش کی جنتا کے سامنے واضح کریں کہ کیا پاکستان زندہ باد کے نعرے کے ساتھ کانگریس اتفاق کرتی ہے ؟ اگر آپ اتفاق نہیں کرتے تو پھر آپ کا ان کے ساتھ اتحاد کیوں ہے؟ دیش کی سیکورٹی کا سوال آیا، افسپا کو کمزور کرنے کا سوال آیا تو ہم کرسی چھوڑ کر چلے گئے اور محبوبہ مفتی کی سرکار کو گرادیا‘۔ انہوں نے کہا ’بی جے پی نے افسپا کو لیکر سرکار چھوڑی ، دوسری طرف کانگریس اپنے انتخابی منشور میں کہتی ہے کہ ہم افسپا کو کمزور کردیں گے۔ ہمارے ہوتے ہوئے افسپا کو کوئی کمزور نہیں کرسکتا۔ ہماری سرکار فوجی جوانوں کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑی ہے‘۔ بی جے پی قومی صدر نے کہا کہ مودی حکومت پاکستان کی ہر گولی کا جواب گولے سے دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا ’سب سے بڑا مسئلہ ملک کی سیکورٹی ہے۔ جموں وکشمیر کے لوگ نوے کی دہائی سے ملی ٹینسی کا مقابلہ کررہے ہیں۔ نوے کی دہائی سے 2014 تک زیادہ تر کانگریس کی سرکاریں رہیں، اس ملی ٹینٹوں کو کسی کا خوف نہیں ہوا۔ نریندر مودی کی سرکار آئی، اوڑی میں حملہ کیا گیا تو ہم نے سرجیکل سٹرائیک کیا۔ وہ سدھرے نہیں، پلوامہ میں حملہ کرکے چالیس جوانوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ مودی جی نے اس کے جواب میں ایئر سٹرائیک کرکے پاکستان کے گھر میں گھس کر ملی ٹینٹوں کے ٹریننگ کیمپوں کو تباہ کیا۔ پورے ملک میں خوشی کا ماحول پیدا ہوا۔ ماتم کا ماحول دو ہی جگہ تھا، ایک تو پاکستان میں تھا ، دوسرا راہل بابا، این سی اور پی ڈی پی کے ہیڈکوارٹروں میں تھا‘۔ انہوں نے کہا ’اگر وہاں سے گولی آتی ہے تو یہاں سے گولہ جائے گا۔ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔ ہمیں دفاع کا حق ہے‘۔ انہوں نے کہا ’آج میں جموں وکشمیر بالخصوص ادھم اور جموں کے لوگوں کو بتانے آیا ہوں کہ کشمیر کے اندر جو واردتیں پیش آرہی ہیں، پورے ملک کے لوگ جموں کے لوگوں کے ساتھ چٹان کی مانند کھڑے ہیں۔ یہی وہ جموں وکشمیر ہے جہاں شاما پرساد مکھرجی نے بلیدان دیکر اس ریاست کو بھارت سے ملانے کا کام کیا‘۔ امت شاہ نے کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی پر جموں اور لداخ کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک روا رکھنے کا الزام بھی عائد کرتے ہوئے کہا ’مرکز میں نریندر مودی کی حکومت آنے کے بعد جموں وکشمیر کے لوگوں نے پہلی بار دیکھا کہ ترقی کس کو کہتے ہیں۔ ستر سال تک کانگریس، این سی اور پی ڈی پی نے جموں اور لداخ کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا۔ ہمیں جموں کی ترقی کے لئے جدوجہد کرنی پڑتی تھی۔ لیکن وزیر اعظم مودی کی حکومت آئی تو جموں میں ترقی کا دور دورہ شروع ہوا۔ وزیر اعظم نے پہاڑی لوگوں کو تین فیصد ریزرویشن دلوائی‘۔ انہوں نے کہا ’جب یو پی اے کی سرکار تھی تب جموں وکشمیر کو 98 ہزار کروڑ روپے ملتے تھے۔ جموں کو شاید کچھ نہیں ملتا تھا۔ نریندر مودی سرکار آنے کے بعد اس کو بڑھاکر 2 لاکھ 72 ہزار 114 کروڑ روپے کیا گیا۔ اس رقم میں سے ایک لاکھ 74 ہزار کروڑ روپے جموں اور لداخ کو دیے گئے‘۔