شاردا مندر کو کشمیر کی مشترکہ ثقافت کا حصہ مانتا ہوں:سوز

0
0

پروفیسر سیف الدین سوز نے شاردا مندر کا راستہ کھلونے پر پاکستان کا خیر مقدم کیا
لازوال ڈیسک
جموں//پروفیسر سیف الدین سوز، سابق مرکزی وزیر نے پریس کے نام جاری ایک بیان میں کہا’میرے لئے کل شام وہ لمحہ نہایت ہی خوش آئند تھا جب شاردا مندر کی حفاظت سے متعلق شاردا مندر بچاﺅ کمیٹی کشمیر کے صدر رویندر پنڈتا نے دہلی سے مجھے پاکستان کے اس مندر سے متعلق فیصلے سے آگاہ کیا اور شکریہ کے ساتھ مجھے مبارکباد بھی پیش کی ۔تقریباً ایک دہائی برس سے زیادہ عرصے سے میں نے اُس جدوجہد میں حصہ لینا شروع کیا تھا جس کا منشا یہ تھا کہ اس مندر کی حفاظت کے ساتھ ساتھ مندر کے لئے یاترا کھولنے کا انتظام کیا جانا چاہئے۔ کئی برس پہلے میں نے حکومت ہندوستان کو اصرار کے کہا تھا کہ وہ حکومت پاکستان کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھائے اور اس مندر کےلئے یاترا کو یقینی بنایئے۔ اس سلسلے میں میرا شاردا بچاﺅ کمیٹی کشمیر کے صدر رویندر پنڈتا اور اُن کے دیگر ساتھیوں کے ساتھ رابطہ برابر جاری تھا۔ابھی حال ہی میں یعنی 30 نومبر2018ئ کو میں نے وزیر خارجہ سشما سواراج کو بڑے اصرار کے ساتھ لکھا تھا اور پی ایم او کو بھی باخبر رکھا تھا کہ حکومت ہند کو پوری کوشش کرنی چاہئے تاکہ پاکستان اس بات پر رضامند ہو جائے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں واقع اس مندر کی حفاظت کو یقینی بنائی جائے اور آئندہ کےلئے باقاعدہ لگاتار یاترا کا بندوبست کیاجائے۔میں نے شری رویندر پنڈتا اور اُن کے ساتھیوں کو اپنی کوشش سے ہمیشہ باخبر رکھا تھا۔ اب جبکہ حکومت پاکستا ن نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ شاردا مندر کی یاترا کےلئے اجازت دے گی ،تو حکومت ہند کو اس پیشکش کا خیر مقدم کرنا چاہئے اور اقدامات کرنے چاہیں کہ اس مندر کی طرف یاترا کا راستہ جلد ازجلد کھل جائے۔ میں شاردا مندر کو کشمیر کی مشترکہ ثقافت کا ایک اہم حصہ مانتا ہوں اور شاردا مندر کے تحفظ اور یاترا کی مانگ کےلئے میں شری رویندر پنڈتااور انکے ساتھیوں کے ساتھ برابر رابط میں رہوں گا تاکہ کشمیری پنڈتوں اور دیگر لوگوں کے دلوں میں راحت پیدا ہوجائے۔“

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا