تبدیلی کا ہتھیار : ووٹ

0
0
سمیہ فرحین شیخ عبدالمجیب 
جامعتہ الصفہ الاسلامیہ 
مرکز اسلامی اورنگ آباد
الیکشن کمیشن میں لوک سبھا انتخابات کا بگل بجا دیا ہے اسی بگل کے بجتے ہی سوالات کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے ہرنکڑ  ہر گلی میں سوالات کا سلسلہ جاری ہےکونسی پارٹی برسراقتدار آئی گے؟ کون وزیراعظم کا چہرہ ہوگا؟ کسے ووٹ دیا جائیگا؟ کونسا امیدوار صحیح ہے؟ وغیرہ وغیرہ سوالات ہونا چاہیے ووٹ بھی دینا چاہیےلیکن پہلے آپ کو ووٹ کی  اہمیت سمجھنا ضروری ہے ووٹ کس لئے دیا جاتا ہے؟ ووٹ ہمارا جمہوری حق ہےیہ ہماری جمہوریت کے خوبصورتی ہے کہ بلا تفریق مذہب و ملت، رنگ و نسل، ہر ہندوستانی کو ووٹ کا حق دیا گیا ہے جس سے ہم سرکار بدل سکتے ہیں ووٹ اور انتخابات کوئی روایت نہیں جو ہر پانچ سال میں ادا کی جائے ووٹ ہماری آنے والی نسلوں کو مستقبل طے کرتا ہے نسل نو کی بہتری کیلئے ووٹ کا حق دیا گیا ہے جس سے ہم قابل بہترین اور ایک اچھے حکمران کا انتخاب کر سکتے ہیں اصل میں ہم عام طور پر ووٹ کی طاقت سے لاعلمی میں سرمایہ دار جاگیردار یہ کسی مافیا صفت امیدوار کو چند روپے کے عوض منتخب کرلیتے جس کا خمیازہ ہمیں اگلے پانچ سالوں تک بھگتنا پڑتا ہیں… 
جب کہ جمہوریت نے قابلیت اور اہلیت کی بنیاد پر نمائندے چننے کے لئے ووٹ کا حق دیا ہے صحیح فیصلہ کرنے کی ذمہ داری ہر ووٹر کو دی گئی ہے جس میں اپنے شعور سے رائے دہی کرے نہ کہ چور لٹیروں کو منتخب کرکے لاکھوں کروڑوں بنانے کا موقع دیں اس لئے ووٹ دینے سے پہلے کسی بھی جذباتی یہ کسی ذاتی مفاد علاقائی تعصب یہ مذہبی تعصب کی بنیاد بنا کر نا اہلی کا مظاہرہ نہ کریں سوچ سمجھ کر موازنہ کریں مسائل  پر نظر رکھیں مسائل کا حل کے لئے ہم کیا کرسکتے ہے کیا ہمارےمسائل حل ہو سکتے ہیں؟ اگر ہاں تو اہل اور قابل نمائندے کا انتخاب کریں… جذبات کھوکھلے دعووں کی بنیاد پر دیا گیا ووٹ نا اہل قرار پاتا ہے.انتخابات کو روایت نہیں تبدیلی کا موقع سمجھ کر اس کا فائدہ اٹھانا ضروری ہے اب بہت جلد آپ کے قریب وعدوں کا جال آنے والا ہے اس میں پھنسنے سے بچے ہر امیدوار خود کو فرشتہ اور دوسروں کو شیاطین ثابت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گےجبکہ عوام کی بد حال ہی میں دونوں ساتھ ساتھ نظر آتے ہیں جذباتی باتوں اور ڈر بتا کر ووٹ حاصل کیا جائیگا نئے وعدوں اور نئے خواب دکھائے جائیں گے جن کی تکمیلی شاید کبھی ہو عوام کی نفسیات اور جذبہ سے کھیلا جائیگاجسے سمجھنا عوام کے لیے بے حد ضروری ہےآخر کب تک عوام کو بے وقوف بنایا جائیگا؟ 
کب تک وہی تقاریر دہرائی جائیں گی؟ وعدوں کے جال میں کب تک پھنسایا جاۓ گا؟
جبکہ ذمہ داری عوام کی ہے کیونکہ عوام کو تبدیلی کا ہتھیار دیا گیا ہےاس لیے ہتھیار کا استعمال تبدیلی کیلئے کرے بہترین حکمرانی اور بہترین نظام کیلئے ووٹ کرے ایسے نمائندے لانے ہونگے جو مسائل کا حل نکالےاس لئے ہتھیار کا استعمال تبدیلی کیلئے کرے بہترین حکمرانی اور  حقیقی نمائندگی کر سکے حکمت عملی کا استعمال کرے عوام کے مسائل کو سمجھے عوام کے حقوق کے لیے جنگ لڑیں
ووٹ آپ کا صحیح وقت صحیح فیصلہ آپ کی ذمہ داری! 
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب امانت ضائع کی جائے تو قیامت کا انتظار کرو پوچھا گیا… 
پوچھا یا رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم امانت کس طرح ضائع ہوگی  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کام نااہل لوگوں کے سپرد کر دیا جائےتو قیامت کا انتظار کرو( صحیح بخاری)
اس لئے ووٹ دینے سے پہلے نمائندے کی امانت داری اور دیانتداری کا امتحان ضرور لے اپنے جمہوری حق کا ایسا استعمال نہ کریں گے اگلے پانچ سال تک اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے  ووٹ دینے سے پہلے اپنی بیش قیمتی ووٹ کی طاقت، اہمیت، دینی اور شرعی حیثیت اچھی طرح سمجھ لے ووٹ صرف ووٹ نہیں کسی کے حق میں شہادت ہیں امانت ہےکسی کے حق میں جھوٹی شہادت دے کر گناہ کبیرہ کا ارتکاب نہ کرے سوچ سمجھ شعور سے ووٹ کرے جس سے حقیقی  تبدیلی آئے.
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا