لازوال ڈیسک
راجوریباباغلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری (جموں وکشمیر) کے شعبہ تعلیم میں آج ”ذہنی تناواور مراقبہ“ کے موضوع پر دوروزہ ورکشاپ نہایت خوش اُسلوبی کے ساتھ اختتام کو پہنچا جس میں صدر شعبہ اور ڈین آف اسٹوڈینٹس ویلفئر پروفیسر جی ایم ملک صاحب نے مذکورہ موضوع کے بارے میں اپنا بصیرت افروز کلیدی خطبہ پیش کیا ۔انھوں نے طلبہ وطالبات کو اپنا مستقبل روشن بنانے کی تلقین کی اور ایک مہذب اور ذمہ دار شہری بننے پر زور دیا۔ اس کے بعد ڈاکٹر نسیم گل اسسٹنٹ پروفیسر شعبئہ اسلامک اسٹڈیز اور ڈاکٹر محمد اعظم اسسٹنٹ پروفیسر شعبئہ عربی نے ذہنی تناو کی وجوہات اور اس سے نجات پانے کے بارے میں اپنے مخصوص دلائل پیش کیے اور طلبہ وطالبات کو چند مفید باتوں پر عمل کرنے پر کی تلقین کی ۔ڈاکٹر نسیم گل نے پہلے روز کے خطبے میں فرمایا کہ دراصل نئی نسل انسانی اقدار وروایات کا پاس ولحاظ نہ رکھتے ہوئے زندگی کا سفر طے کرنا چاہتی ہے جو ناممکن ہے ،جب اخلاقی وروحانی قدروں کو نوجوان پس پشت ڈال کر زندگی گزارنے کی سعی کریں گے تو اس کا لازمی نتیجہ ذہنی انتشارہوگا لہذا منشیات کے عادی اذہان ہرگز ترقی نہیں کرسکتے بلکہ تنزل اور بداخلاقی ان کی زندگی کاحصہ بن سکتی ہے اس لیے مراقبہ یعنی یاد الٰہی میں اپنے شب وروز گزارنے سے ذہنی تناو سے بچا جاسکتا ہے۔ڈاکٹر محمد اعظم نے فرمایاکہ ذہنی تناو میں زیادہ تر وہ طلبہ وطالبات گرفتار ہوتے ہیں جو احساس کی دولت سے عاری ہوتے ہیں اور جن میں خود اعتمادی کی کمی پائی جاتی ہے ۔انھوں نے ذہنی تناو کی وضاحت کی اور پھر اس بات پر طلبہ کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی کہ وہ زیادہ سے زیادہ اوصاف حمیدہ اپنے اندر پیدا کریں تاکہ وہ کسی بھی بُری عادت میں ملوث نہ ہوں ۔انھوں نے اپنے کئی ذاتی تجربات ومشاہدات کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ ذہنی تناو کسی بھی مسلے کاحل نہیں ہے لہذا زیرتعلیم طلبہ کو چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ مراقبے کو اہمیت دیں تاکہ ان کا ذہن ادھر اُدھر نہ بھٹکے ۔اس دوروزہ ورکشاپ میں عملی طور پر طلبہ وطالبات کو مراقبے کی مشق کروائی گئی جسے اساتذہ اور طلبہ وطالبات نے کافی مفید خیال کیا ۔اساتذہ اور طلبہ وطالبات کی ایک کثیر تعداد اس ورکشاپ کا حصہ بنی ۔اس ورکشاپ کی رابطہ کار (coordinator)مس رافیہ خان نے مہمانوں ،اساتذہ اور طلبہ وطالبات کاشکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا کہ ذہنی تناو زندگی سے مایوسی کا دوسرا نام ہے اور اچھے اوصاف کو اپنانا کامیاب زندگی کی دلیل ہے۔