پی ڈی پی اور بھاجپااتحاد تیل اور پانی کا ملن تھا

0
0
اٹل جی کا فارمولہ کشمیریت، جمہوریت اور انسانیت ہی کام آنے والی ہے: وزیر اعظم مودی
کشمیر کا سب سے زیادہ نقصان دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 نے کیا ،اب ایک بہت بڑے بدلائو کی ضرورت 
یواین آئی
نئی دہلی؍؍وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ کشمیر کا سب سے زیادہ نقصان دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 نے کیا ہے۔ نریندر مودی نے  پی ڈی پی کے ساتھ بی جے پی کے اتحاد کو مہا ملاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اتحاد تیل اور پانی کا ملن تھا۔ایک نجی نیوز چینل کے ساتھ انٹریو میں وزیراعظم مودی نے جموں کشمیر میں پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد کے حوالے سے کہا ‘مٹھی بھر خاندانوں نے جموں کشمیر کو بلیک میل کرنے کا راستہ اختیار کیا ہوا ہے، مفتی صاحب تھے تو ہمیں امید تھی کہ ہم اس سے باہر آئیں گے لیکن وہ ہماری مہا ملاوٹ تھی، تیل اور پانی کاملن تھا’۔انہوں نے کہا ‘ہم نے اتحاد یہ کہہ کر کیا تھا کہ ہم دونوں الگ الگ جماعتیں ہیں اور ہمارا ملن ہو نہیں سکتا لیکن عوام نے منڈیٹ ہی ایسا دیا تھا’۔سابق وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپئی کے کشمیریت، جمہوریت اور انسانیت کے فارمولے کو ہی جموں کشمیر کے مسائل کے حل کی کنجی قراردیتے ہوئے مودی نے کہا ‘اٹل جی کا فارمولہ کشمیریت، جمہوریت اور انسانیت ہی کام آنے والی ہے’۔انہوں نے کہا کہ مٹھی بھر خاندان جو کشمیر میں ایک زبان بولتے ہیں اور دلی آکر دوسری زبان بولتے ہیں، یہ دوغلا پن اجاگر کرنے کی ضرورت ہے اور میں ابھی وہ کررہا ہوں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ان خاندانوں میں ہمت ہونی چاہئے کہ وہ جو بات کشمیر میں کرتے ہیں وہی بات انہیں دلی میں آکر بولنی چاہئے۔قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیرمیں بی جے پی اور پی ڈی پی کی مخلوط حکومت تین سال تک قائم رہی جو سال گذشتہ اچانک پاش پاش ہوئی۔مودی نے کہا کہ کشمیر کا سب سے زیادہ نقصان دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ہزاروں سال سے ہندوستان کا حصہ اور اس ملک کے لوگوں کی عبادتوں کا مرکز رہا ہے۔وزیر اعظم مودی نے ایک نجی نیوز چینل کو دیے گئے انٹرویو میں دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 کی منسوخی کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا ‘یہ ایک قانونی معاملہ ہے۔ ہم نے اپنے انتخابی منشور میں اعلان کیا ہے۔ ہم مانتے ہیں کہ کشمیر کا سب سے بڑا نقصان ان دفعات نے کیا ہے۔ آج ہم نے وہاں ایمز اور آئی آئی ایم بنایا، بڑے پروفیسر وہاں جانے کو تیار نہیں، وجہ پوچھی تو بتایا وہاں رہنے کو مکان نہیں ملتا، ہم مکان خرید نہیں سکتے، کرایہ مہنگا پڑتا ہے۔ بچوں کو وہاں کے اسکولوں میں داخلہ نہیں ملتا’۔انہوں نے کہا ‘وہاں سیاحت کو ملی ٹنٹوں نے ختم کردیا۔ معیشت ان دفعات کی وجہ سے کمزور ہوئی۔ اب وہاں کے لوگوں کو سمجھ آیا ہے کہ اب وہاں پر ایک بہت بڑے بدلائو کی ضرورت ہے’۔وزیر اعظم مودی نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی لیڈران کے بیانات کہ ‘دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 منسوخ کی گئی تو ریاست کا بھارت سے رشتہ ختم ہوگا’ پر کہا کہ ایسی باتیں کرنے والوں کو چنائو لڑنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا ‘ایسی باتیں کرنے والوں کو چنائو لڑنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ کیا یہ کوئی اگریمنٹ ہے۔ جموں و کشمیر ہزاروں سال سے ہندوستان کا حصہ ہے۔ ہزاروں سال سے ہندوستان کے لوگوں کی عبادتوں کا مرکز رہا ہے’۔واضح رہے کہ بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور میں جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ35  اے کو منسوخ کرنے کا وعدہ دوہرایا ہے۔بی جے پی نے جموں کشمیر کے خصوصی درجے کی ضامن دفعہ 370 کے حوالے سے اپنے انتخابی منشور میں کہا ہے کہ ‘ہم جن سنگھ کے دور سے دفعہ 370 کو ہٹانے کے عزم پر قائم ہیں’۔انتخابی منشور میں دفعہ 35 اے کو جموں کشمیر کی خواتین اور غیر ریاستی باشندوں کے لئے ‘امتیازی شق’ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ‘دفعہ 35 اے جموں کشمیر کی تعمیر وترقی کی راہ میں ایک رکاوٹ ہے، ریاست کے تمام باشندوں کے لئے پْرامن ماحول کے قیام کو یقینی بنانے کے لئے تمام اقدام کئے جائیں گے، مہاجر پنڈتوں کی وطن واپسی کویقینی بنایا جائے گا اور مغربی پاکستان، پاکستان زیر قبضہ کشمیر اور چھمب کے مہاجروں کی بازا?باد کاری کے لئے مالی مدد فراہم کی جائے گی’۔بتادیں کہ دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 کے خلاف دائر متعدد عرضیاں اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ دفعہ 35 اے غیر ریاستی شہریوں کو جموں وکشمیر میں مستقل سکونت اختیار کرنے، غیر منقولہ جائیداد خریدنے، سرکاری نوکریاں حاصل کرنے، ووٹ ڈالنے کے حق اور دیگر سرکاری مراعات سے دور رکھتی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ 1953 میں جموں وکشمیر کے اْس وقت کے وزیراعظم شیخ محمد عبداللہ کی غیرآئینی معزولی کے بعد وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی سفارش پر صدارتی حکم نامے کے ذریعہ آئین میں دفعہ 35 اے کو بھی شامل کیا گیا، جس کی رو سے بھارتی وفاق میں کشمیر کو ایک علیحدہ حیثیت حاصل ہے۔10 اکتوبر 2015 کو جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میں دفعہ 370 کو ناقابل تنسیخ و ترمیم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ‘دفعہ (35 اے ) جموں
وکشمیر کے موجودہ قوانین کو تحفظ فراہم کرتی ہے
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا