140 کروڑ ہندوستانیوں کے یقین کی طاقت سے چیلنج کو چیلنج کرتے ہیں: مودی

0
0

نئی دہلی، // وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے عہدے کے تناؤ سے دور رہنے اور بڑے کام کرنے کی طاقت کا انکشاف کرتے آج کہا کہ وہ مایوسی اور منفی سوچ سے دور رہتے ہیں اور 140 کروڑ ہندوستانیوں کے یقین سے طاقت حاصل کرتے ہوئے چیلنج کو چیلنج کرتے ہیں، اس سے وہ الجھنوں سے دور رہ کر واضح فیصلے اور ہر قرارداد کو پورا کرپاتے ہیں۔
مسٹر مودی نے یہاں بھارت منڈپم میں پریکشا پہ چرچا (پی پی سی) کے 7ویں ایڈیشن کے دوران طلباء، اساتذہ اور والدین کے ساتھ بات چیت کے دوران طلباء کے سوالات کے جواب میں یہ بات کہی۔ وزیراعظم نے اس موقع پر لگائی گئی آرٹس اینڈ کرافٹس کی نمائش کا بھی مشاہدہ کیا۔ مسٹر مودی نے طلباء کو مقام انعقاد یعنی بھارت منڈپم کی اہمیت کے بارے میں سمجھایا اور انہیں جی20 سربراہی اجلاس کے بارے میں بتایا جہاں دنیا کے تمام بڑے عالمی رہنما اکٹھے ہوئے اور دنیا کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا۔
تمل ناڈو کے چنئی میں واقع ماڈرن سینئر سیکنڈری اسکول کے طالب علم ایم وگیش نے وزیر اعظم سے پوچھا کہ وہ وزیر اعظم کے عہدے کے دباؤ اور تناؤ کو کس طرح سنبھالتے ہیں۔ اتراکھنڈ کے اودھم سنگھ نگر میں واقع ڈائنسٹی ماڈرن گروکل اکیڈمی کی طالبہ اسنیہا تیاگی نے وزیر اعظم سے پوچھا کہ ’’ہم آپ کی طرح مثبت کیسے ہو سکتے ہیں؟‘‘ وزیراعظم نے کہا کہ یہ جان کر خوشی ہوئی کہ بچے وزیراعظم کے عہدے کے دباؤ کو جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر کسی کو غیر متوقع حالات کا سامنا ہے۔
امتحان سے جڑے متعدد سوالوں کے بعد وزیراعظم نے کہا کہ کوئی بھی ان سے بچ کر ردعمل ظاہر کر سکتا ہے، ایسے لوگ زندگی میں بہت کچھ حاصل نہیں پاتے ہیں۔ ’’میرا نقطہ نظر جو مجھے مفید معلوم ہوا وہ یہ ہے کہ ’میں ہر چیلنج کو چیلنج کرتا ہوں‘۔ میں چیلنج کے پاس ہونے کا غیر فعال طور پر انتظار نہیں کرتا ہوں۔ اس سے مجھے ہر وقت سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ نئے حالات سے نمٹنا مجھے مالا مال کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ’’میرا سب سے بڑا اعتماد یہ ہے کہ میرے ساتھ 140 کروڑ ہم وطن ہیں۔ اگر 10 کروڑ چیلنجز ہیں تو اربوں حل بھی ہیں۔ میں خود کو کبھی اکیلا نہیں پاتا اور یہ تمام ذمہ داریاں میری ہیں، میں اپنے ملک اور اہل وطن کی صلاحیتوں سے ہمیشہ واقف رہتا ہوں۔ یہ میری سوچ کا بنیادی نکتہ ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اگرچہ انہیں سب سے آگے ہونا پڑے گا اور ان سے غلطیاں ہوں گی، لیکن قوم کی صلاحیتیں طاقت دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں اپنے ہم وطنوں کی صلاحیتوں میں جتنا اضافہ کرتا ہوں، چیلنجوں کو چیلنج کرنے کی میری صلاحیت میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔‘‘ غربت کے مسئلے کی مثال دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جب غریب خود غربت دور کرنے کا فیصلہ کر لیں گے تو غریبی ختم ہو جائے گی۔ ’’یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں انہیں خواب دیکھنے کے اوزار جیسے کہ پکے گھر، بیت الخلاء، تعلیم، آیوشمان، نل سے پانی فراہم کروں۔ ایک بار جب وہ روزمرہ کی بے عزتی سے آزاد ہو جاتا ہے، تو وہ غربت کے خاتمے کا یقین کر لے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے 10 سال کے دور میں 25 کروڑ لوگ غربت سے باہر آئے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ چیزوں کو ترجیح دینے کی عقلمندی ہونی چاہیے۔ یہ تجربے اور ہر چیز کا تجزیہ کرنے کے ساتھ آتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنی غلطیوں کو سبق سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کووڈ وبائی مرض کی ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ بیکار بیٹھنے کی بجائے انہوں نے لوگوں کو اکٹھا کرنے اور دیا (چراغ) جلانے، یا ’تھالی‘ پیٹنے جیسے کاموں کے ذریعے ان کی اجتماعی طاقت کو بڑھانے کا انتخاب کیا۔ اسی طرح کھیلوں کی کامیابی کا جشن منانے اور صحیح حکمت عملی، سمت اور قیادت کے نتیجے میں بین الاقوامی مقابلوں میں بڑے پیمانے پر تمغے حاصل ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مناسب حکمرانی کے لیے نیچے سے اوپر تک کامل معلومات کا نظام اور اوپر سے نیچے تک کامل رہنمائی کا نظام ہونا چاہیے۔
وزیر اعظم نے زندگی میں مایوس نہ ہونے پر زور دیا اور کہا کہ ایک بار یہ فیصلہ کر لینے کے بعد صرف مثبتیت باقی رہ جاتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں مایوسی کے تمام دروازے اور کھڑکیاں بند کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ سازی اس وقت آسان ہو جاتی ہے جب کچھ کرنے کا عزم مضبوط ہو۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی خود غرضی نہ ہو تو فیصلے میں کبھی ابہام نہیں ہوتا۔ موجودہ نسل کی زندگیوں کو آسان بنانے پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ آج کی نسل کو اپنے والدین کو درپیش مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ ’’حکومت ایک ایسے ملک کی تعمیرکی کوشش کررہی ہے جہاں نہ صرف موجودہ بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی اپنی صلاحیتوں کو دکھانے کا موقع ملے۔ یہ پوری قوم کا اجتماعی عزم ہونا چاہیے۔
مثبت سوچ کی طاقت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ انتہائی منفی حالات میں بھی مثبت نتائج تلاش کرنے کی طاقت دیتا ہے۔ وزیر اعظم نے تمام طلباء کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اپنی بات چیت کا اختتام کیا اور ان کی زندگی کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
اس موقع پر دیگر لوگوں کے علاوہ مرکزی وزیر تعلیم مسٹردھرمیندر پردھان بھی موجود تھے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا