آصف پلاسٹک والا
ربانی ٹاور،مدنپورہ،ممبئی ۱۱
9323793996
آج کے اس ترقی یافتہ دور میں قاتل مہنگائی کو لے کر غریب کنبہ اور مزدور پریشان ہو رہے ہیں راشن روز استعمال کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے ایسی حالت میں روز مرہ کما کر کھانے والوں کی حالت بتتر سے بتتر ہوتی جارہی ہے اس قتل مہنگائی نے غریبوں کا پیٹ بھرنا پشکل ہورہا ہے ۔گیہوں،چاول،تیل،گھئی ،شکر،دال،آلو،پیاز،دودھ جیسی روزمرہ کے استعمال کی چیزوں کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں روزانہ کم سے کم ۰۰۳ روپے کمانے والا بال بچوں کے ناشتہ میں ۰۰۱ روپے دوپہر اور رات کے کھانوں میں ۰۰۲ روپے خرچ ہوجاتے ہیں تب بھی پیٹ بھر کھانا نہیں کھا پاتے اگر کرایہ کے مکان میں رہتے ہیں تو مکان کا کرایہ ،الکٹریک کا بل،بچوں کی تعلیم کی فکر میں مبتلا رہتے ہیں اگر اس حالت میں اس کو کوئی بیماری لگ جائے تو اس کے پاس قرض لینے کے بجائے کوئی راستہ میں بچتا مگر یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے غریب مزدور کو قرض دیگاکون؟ دوسری طرف جہاں ملازمت کرتا ہے وہاں کے مالک سیٹھ لوگ بیماری میں کی گئی کام کی چھٹیوں کی حاضری (غیر حاضر)ہونے سے پیسہ کاٹ لیتے ہیں ہمارے پیارے نبی ﷺ نے ہمیں کمزور کو اٹھانے کی تعلیم دی ہے مگر ہم تو کمزوروں کو دباتے ہیں آج اس قاتل مہنگائی کی وجہ سے معاشرے کا ایک بڑا طبقہ کسی طرح آدھی روٹی کھا کر گھر کی ضرورت کو پوری کرنے کیلئے بچوں کو تعلیم دلانے کی بجائے بچہ مزدوری کروارہا ہے امیر اور امیر ہورہا ہے غریب اور غریب ہوگیا ہے۔اگر اس قاتل مہنگائی کا یہی حال رہا تو میرابھارت مہان میں غریب انسان پریشان ہو کر خودکشی کرنے پر مجبور ہوجائے گے حکومت میں بیٹھے ذمہ داران کو چاہیئے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے اور سیاسی روٹیاں سیکھنے کے بجائے غریبوں کی روزی روٹی کی فکر کریں۔