منفی سوچ کے ساتھ قایم ہوا مہاگٹھ بندھن

0
0

اتحاد کی حکومتیں زیادہ دن ٹک نہیں پاتی ہیں:جیٹلی
یواین آئی

نئی دہلیوزیر خزانہ ارون جیٹلی نے آج الزام لگایا کہ اپوزیشن کے مھاگٹھ بندھن کے پاس کوئی مثبت لائحہ عمل نہیں ہے اور اس میں شامل پارٹیاں صرف وزیر اعظم نریندر مودی کو اقتدار سے ہٹانے کی منفی سوچ کے ساتھ ایک ساتھ ہوئی ہیں۔ مسٹر ارون جیٹلی نے فیس بک پر ایک بلاگ میں لکھا ہے کہ ملک کو اگر موجودہ ترقی کی رفتار برقرار رکھنی ہے تو اسے مستحکم حکومت کی ضرورت ہو گی اور سابقہ تجربے بتاتے ہیں کہ اتحاد کی حکومتیں زیادہ دن ٹک نہیں پاتی ہیں۔انہوں نے مھاگٹھ بندھن کو مھاملاوٹ¸ اتحاد قرار دیتے ہوئے لکھا کہ "مھاملاوٹ¸ اتحاد کے ارکان میں کچھ یکسانیت بھی ہے ۔ ان کا کوئی مثبت لائحہ عمل نہیں ہے ۔ وہ منفی سوچ پر سوار ہیں اور ان کا واحد مقصد ایک شخص کو عہدے سے ہٹانا ہے "۔ انہوں نے لکھا ہے کہ مھاگٹھ بندھن کی زیادہ تر سیاسی پارٹیاں خاندانی ہیں۔ ان پارٹیوں میں کوئی اندرونی جمہوریت نہیں ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ ان پارٹیوں کے سرکردہ لیڈروں یا سینئر ارکان پر کرپشن کے الزامات ہیں۔ ان کے اصول اور عمل الگ الگ ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ” ہم تاریخ کے اس موڑ پر کھڑے ہیں جہاں ملک اور ملک کے باشندوں کو یہ طے کرنا ہوگا کہ وہ چھ ماہ کی حکومت چاہتے ہیں یا پانچ سال کی۔ وہ اچھے کام کرنے والا لیڈر چاہتے ہیں یا بنا لیڈر کا گروہ ؟ انہیں ترقی کو رفتار دینے اور غربت ختم کرنے والی حکومت چاہیے یا خود کو امیر بنانے میں مہارت رکھنے والے لوگوں سے بنی ہوئ¸ حکومت؟ انہوں نے لکھا آج ملک دنیا میں سب سے تیز رفتار اقتصادی ترقی کر رہا ہے ۔ محصولات کا کلیکشن بڑھ رہا ہے اور ہم غریبوں کو بہتر زندگی دینے کے لئے وسائل مختص کرنے کے قابل ہیں۔ اگر اگلے دو دہائی تک ترقی کی یہی رفتار چلتی رہی تو ہندوستان ایک الگ زمرے میں جگہ بنا لے گا۔ لیکن، اس کے لئے سیاسی استحکام، واضح سیاسی پالیسی اور مضبوط اور فیصلہ کن قیادت چاہیے ۔ اگر یہ سب نہیں ہوا تو ہم ملک کے لوگوں اور آنے والی نسلوں کو کمزور بنا دیں گے ۔ مسٹر جیٹلی نے اتحاد والی اٹل بہاری واجپئی حکومت کا بھی دفاع کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت میں بھی بھارتیہ جنتا پارٹی بہت بڑی پارٹی تھی اور مسٹر واجپئی اتحاد کے مقبول لیڈر تھے ۔ وہیں، موجودہ مھاگٹھ بندھن میں کم از کم چار افراد کھل کر قیادت کیدعویداری پیش کر رہے ہیں۔ ان میں کانگریس صدر راہل گاندھی، ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی، بہوجن سماج وادی پارٹی کی سربراہ محترمہ مایاوتی اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار شامل ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ان سب کا اپنا اپنا مفاد ہے اور وہ دوسرے کو کمزور کر کے خود سب سے اوپر پہنچنا چاہتے ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا