میرواعظ اور نسیم گیلانی کو پوچھ کے لیے نئی دہلی طلب کرنا سیاسی انتقام گیری

0
0

قیادت دباﺅمیں نہیں آئےگی؛ جدوجہد سے دستبرداری ناممکن : جے آر ایل
کے این ایس

سرینگرمشترکہ مزاحمتی قیادت نے بھارتی تفتیشی ایجنسی این آئی اے کی جانب سے حریت (ع(ع) چیرمین میر واعظ عمر فاروق اور بزرگ مزاحمتی رہنما سید علی گیلانی کے فرزند سید نسیم گیلانی کو پوچھ تاچھ کے لیے نئی دہلی طلب کرنے کے خلاف شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے سیاسی انتقام گیری سے عبارت حربہ قرار دیا۔ قائدین نے زور دے کر کہا کہ این آئی اے کی اس طرح کی کارروائیاں جموں کشمیر کی مسلمہ قیادت اور ان کے اہل خانہ کو ذہنی طور پر ہراساں اور پریشان کرنے کا ایک اوچھا حربہ ہے جس کا مقصد قیادت پر دباﺅ ڈال کرانہیں حق و انصاف پر مبنی اپنی جائز اور پُر امن جد وجہد سے دستبردار کرانا ہے۔کشمیرنیوزسروس (کے این ایس) کے مطابق مشترکہ مزاحمتی قیادت نے بھارتی تفتیشی ایجنسی این آئی اے کی جانب سے حریت(ع) چیرمین میرواعظ عمر فاروق اور سینئر بزرگ مزاحمتی رہنما سید علی شاہ گیلانی کے فرزند سید نسیم گیلانی کے نام سمن جاری کرکے انہیں این آئی اے کے دفتر نئی دلی حاضر ہونے کیخلاف شدید ردعمل اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے این آئی اے کی اس تازہ کارروائی کو سیاسی انتقام گیری سے عبارت حربہ قرار دیتے ہوئے اس کی پُر زور مذمت کی ہے۔ قیادت نے یہ بات زور دے کر کہی کہ این آئی اے کی اس طرح کی کارروائیاں جموں کشمیر کی مسلمہ قیادت اور ان کے اہل خانہ کو ذہنی طور پر ہراساں اور پریشان کرنے کا ایک اوچھا حربہ ہے جس کا مقصد قیادت پر دباﺅ ڈال کرانہیں حق و انصاف پر مبنی اپنی جائز اور پُر امن جد وجہد سے دستبردار کرانا ہے۔قیادت نے کہا کہ اس سے قبل بھی این آئی اے اور دیگر ایجنسیوں کی جانب سے چھاپوںاور گرفتاریوںکا عمل جاری رہا اوراین آئی اے کی کارروائی کے ضمن میں آج بھی کئی سرکردہ حریت رہنماجس میںخواتین مزاحمتی رہنما اور کارکن بھی شامل ہیںتہاڑ اور دیگر جیلوں میں قید و بند کی زندگیاں گزار رہے ہیں۔ تاہم قیادت نے اپنے اس عزم کا اعلان کیا کہ وہ دھونس اور دباﺅ کے باوجود کشمیری عوام اور قیادت کی جانب سے دی جارہی بے پناہ جانی و مالی قربانیوں کے نتیجے میںدیرینہ مسئلہ کشمیر کے حل تک اپنے اصولی موقف پر قائم و دائم رہ کر پر امن ذرائع سے مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق حل کرانے کیلئے اپنی جائز سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔ قائدین نے یہ بات دوٹوک الفاظ میں واضح کردی کہ مسئلہ کشمیر ایک دیرینہ سیاسی اور انسانی مسئلہ ہے اور اسے حق و انصاف کے اصولوں اور حق خود ارادیت کی بنیادوں پر حل کرانے کے بغیرکوئی چارئہ کار نہیں ہے اور اس کیلئے اقوام متحدہ سمیت مزاحمتی قیادت اور عوام عہد بستہ ہیں۔انہوں نے گرفتاریوںاور سیاسی رہنماﺅں پر بدنام زمانہ پی ایس اے لگانے کے تازہ چکر جس کے تحت سینئر مزاحمتی قائد محمد یاسین ملک سمیت متعدد حریت رہنماﺅں، کارکنوں اور بڑے پیمانے پر نوجوانوںکوگرفتار کرکے خانہ و تھانہ نظر بند کرنے ، طاقت اور تشدد کے بل پر نوجوانوں کو پشت بہ دیوار کرنے ، دینی اور فلاحی جماعتوں کو پابندی کے دائرے میں لانے ، این آئی اے کی جانب سے چھاپہ مار کارروائیوں اور قائدین کو نوٹس جاری کرنے، کشمیر کے طول و عرض میںقتل و غارت گری، ماردھاڑ ، بنیادی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں ، ہراسانیوں اور خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرنے سے حکمرانوں کو نہ تو ماضی میں کچھ حاصل ہوا ہے اور نہ ہی ان حربوں سے مسئلہ کشمیر کی تاریخی اور متنازعہ حیثیت اور ہیت کو تبدیل کیا جاسکتاہے۔ قائدین نے کشمیر کی تاجر برادری، ٹرانسپورٹرس اوردیگر متعلقین کے جذبہ حریت ، یکجہتی اور یگانگت کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ کل یعنی 11 مارچ 2019 بروزپیر سے اپنے معمول کی سرگرمیاں جاری رکھیں تاہم رواں تحریک آزادی کو آگے بڑھانے کے حوالے سے مزید جو بھی پروگرام ہوگا وہ پیش کیا جائیگا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا