اسلامک سنٹر کو بلاوجہ اختلافات کا مرکز ذاتی مفاد ات کی تکمیل کا اکھاڑا نہ بنائیں۔ انجینئر ساجد علی

0
0

نئی دہلیانڈیا اسلامک کلچرل سنٹرکوبزرگوں اور ملت کا قیمتی اثاثہ قرار دیتے ہوئے اسلامک کلچرل سنٹر کے سینئر تاحیات رکن اور اعلی سرکاری افسر انجینئرساجد علی نے اسلامک سنٹر کے تمام بہی خواہوں سے اپیل کی کہ بلاوجہ سنٹر کو اختلافات کا مرکز اورذاتی مفاد ات کی تکمیل کا اکھاڑا نہ بنائیں۔انہوں نے کہاکہ کسی سے اختلاف رکھنے میں کوئی برائی نہیں ہے لیکن اس اختلاف سے کسی ملی ادارہ کو کوئی نقصان ہوتا ہے تو حالات اور وقت کا نقاضہ ہے کہ اس سے گریز کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ ابھی سنٹر کے انتخاب کے عمل کو پورا ہوئے بہ مشکل دو تین ماہ ہوئے ہیں اور اس نئی کمیٹی کو وقت دیا جانا چاہئے تاکہ اسے اپنے لائحہ عمل بنانے میں آسانی ہو اور انتخابی منشور میں جو وعدے کئے گئے ہیں ان کی تکمیل کے لئے منصوبہ بناسکے ۔مسٹر ساجد علی نے کہاکہ گزشتہ پندرہ سال ایسا نہیں ہے کہ کوئی کام نہیں ہوا۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ پندرہ سال کے دوران ہی اسلامک سنٹر کی عمارت کی تکمیل ہوئی ہے اور جو اس وقت پرشکوہ عمارت نظر آرہی ہے یہ اسی پندرہ سال کا نتیجہ ہے ۔ اس کے علاوہ اس سنٹر نے قومی یکجہتی کے فروغ، بھائی چارہ کو بڑھاوا دینے اور ہندو مسلم اتحاد کے لئے کام کیا ہے جو اس وقت کی شدید ترین ضرورت ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ان پندرہ برسوں کے دوران پرسنالٹی ڈیولپمنٹ ورکشاپ، میموری ڈیولپمنٹ ورکشاپ کا انعقاد مسلسل کیا جاتا رہا ہے جس سے ہزاروں بچوں کو فائدہ ہوا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اسلامک سنٹر نے اپنے مشن کے تحت قرآن ورکشاپ کا بھی اہتمام کرتا رہتا ہے اور اردو اور عربک کلاسز مسلسل ہورہی ہیں۔ اسی کے ساتھ روزگار سے مسلم نوجوانوں کو جوڑنے کے لئے اسٹاف سلیکشن کمیشن کی کوچنگ بھی ہورہی ہے جس سے درجنوں بچے سرکاری ملازمت حاصل کرچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسلامک سنٹر میں روزگار میلہ کا انعقاد کیا جاچکا ہے جس میں ایک ہزار بچوں نے حصہ لیا تھا جن میں سے 300 بچوں کا مختلف کَثیر ملکی کمپنیوں میں انتخاب ہوا ہے ۔ اس کے علاوہ صحت کے میدان میں کام کرتے ہوئے اسلامک سنٹر نے متعدد صحت کیمپ منعقد کئے ہیں۔ مسٹر ساجد نے کہاکہ اسی کے ساتھ ہندووں اور خاص کر ہندو بچوں کے لئے اسلامک کلچر سے آگاہ کرنے کے لئے متعدد پروگرام کئے گئے ہیں جس سے ان کے ذہن کو صاف کرنے میں مدد ملی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اسلامک سنٹر کے متعدد پروگراموں ، کوچنگ سنٹر اور دیگر پروگراموں کی وجہ سے اب تک 15/16ہزار بچوں کو فائدہ پہنچاہے جو زندگی کے مختلف شعبوں میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سول سروس کی تیاری کے لئے طلبہ کا انتخاب عمل میں آچکا ہے جس کی کوچنگ شروع کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ اسلا مک سنٹر کی کارکردگی کے سلسلے میں سوالات اٹھارہے ہیں اور سوال اٹھانا کوئی بری بات نہیں ہے کہ لیکن اس کی آڑ میں سنٹر کو بدنام کرنا قطعی مناسب نہیں ہے اس سے نہ صرف سنٹر کو نقصان پہنچے گا بلکہ مستقبل میں کسی بھی ادارے کے لئے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔انہوں نے اس بات پر حیرانی ظاہر کی کہ جو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اسلامک کلچر کو فروغ دینے کو اسے مدرسہ قرار دیتے ہیں وہی لوگ اسلامک کلچرل سنٹر کو مدرسہ بنانے پر کیوں آمادہ ہیں۔ یہ اسلامک کلچرل سنٹر ہے اسے کلچرل سنٹر ہی رہنے دیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا