اقبال جمہوریت کو اخلاقی اصولوں کے تابع رکھنا چاہتے تھے

0
0

ایاز الشیخ گورنمنٹ ڈگری کالج سنگاریڈی تلنگانہ میں توسیعی لکچر
یو این آئی
حیدرآباد//علامہ اقبال مغربی جمہوریت کے سخت ناقد تھے ۔ مگر جمہوری روح جس میں اخلاقی اقدار، حریت فکر اور آزادی رائے عام ہے کو قبول کرتے تھے ۔ ان خیالات کا اظہار جناب ایاز الشیخ، صدر شعبہ تحقیق ، اقبال اکیڈمی حیدرآباد ، نے اپنے ایک توسیعی لکچر بعنوان“ علامہ اقبال کا سیاسی فلسفہ” میں کیا۔ اس کا اہتمام شعبہ سیاسیات، گورنمنٹ ڈگری کالج برائے اناث سنگا ریڈی(تلنگانہ) نے کیا جو زیر صدرات ڈکٹر محمد غوث، صدر شعبہ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقبال اپنے عہد کے استحصالی نظاموں کے سخت مخالف تھے ۔ اپنے دورہ یورپ میں انہوں نے یورپ کی خود ساختہ جمہوری نظام اور ساتھ ہی اشتراکیت کا بغور مطالعہ کیا۔ ان کے خیال میں خوف خدا اور فکر انسانیت سے عاری دونوں ہی جابرنظام ملوکیت کا تسلسل ہیں۔ دونوں ہی انسانیت اور وقار انسانیت کے لئے سم قاتل ہیں۔ اقبال نے اپنی شاعری نثر اور خطبات میں کھل کر اس موضوع پر گفتگو کی ہے ۔ اقبال نے ایک ایسے جمہوری نظام حکومت کا خواب دیکھتے ہیں جس کی بنیاد مساوات پر رکھی گئی ہو۔ علامہ اقبال کی تحریروں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقبال ایسی روحانی جمہوریت کے علمبردار تھے جس میں ارکان پارلیمنٹ کا انتخاب سرمایہ اور جاگیر کی بنیاد پر نہیں بلکہ اہلیت اور دیانت کی بنیاد پر کیا جائے ۔ایسا جمہوری نظام جس میں قانون کی حکمرانی ہو اور حاکم بھی قانون کے تابع ہو۔ عوام کو مساوی مواقع اور حقوق حاصل ہوں۔ ہر فرد کو بلا امتیاز مذہب ، رنگ اور نسل، ترقی اور نشوونما کا موقع مل سکے ۔ اقبال جمہوریت کو اخلاقی اصولوں کے تابع رکھنا چاہتے تھے ۔ وہ بادشاہت آمریت اور مذہبی پیشوائیت کے سخت مخالف تھے ۔ ماہر اقبالیات ڈاکٹر خلیفہ عبدالحکیم علامہ اقبال کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ اسلام نے بہترین جمہوریت کا تصور سامنے لایا ۔ یہ اسلام ہی ہے جس نے مسلمانوں کو مساوات اختیار کرنے کا حکم دیا، اور سمجھایا کہ بذریعہ مشاورت حکومت چلائی جائے ۔ اس نے ایک عام مسلمان کو طاقت بخشی کہ عدالت میں امیر المومنین کو طلب کر سکے ۔ اسلام نے آزادی ضمیر کا اعلان کیا، فلاحی مملکت کا قیام ممکن بنایا اور حکمرانوں کو یہ ذمے داری سونپی کو وہ محض حکومتی انتظام نہ چلائیں بلکہ عوام کو بنیادی ضروریات زندگی بھی مہیا کریں۔ اسلام نے ذات پات کا نظام ختم کر ڈالا، ہر مسلمان کو طرز زندگی اختیار کرنے کی آزادی بخشی اور مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ دولت کو چند ہاتھوں میں مرتکز نہ ہونے دیں۔ ڈاکٹر محمد غوث، صدر شعبہ سیاسیات، گورنمنٹ ڈگری کالج سنگاریڈی نے اپنے صدارتی خطاب میں فاضل مقرر کی پیش کردہ معلومات کو گراں قدر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقبال کی حریت فکرآج بھی ملک کے لئے مشعل راہ ہے ۔افکار اقبال کی تازگی آج بھی برقرار ہے ۔ طلبا و نوجوانوں کو ان کے افکار سے استفادہ کرنا چاہیے تاکہ ملک کی ترقی و خوشحالی میں وہ اپنا مثبت کردار ادا کرسکیں اور ملک کو ایک دیانتدار اور حب الوطنی و انسانیت کے جزبہ سے سرشار قیادت مل سکے ۔ جناب احمد حسین صاحب، ریٹائرڈ پروفیسر شعبہ تاریخ نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں اس طرح کے لکچرز پابندی کے ساتھ منعقد ہونے چاہیے ۔ اکابرین کی تاریخ کا مطالعہ نئی نسل کے لئے ضروری ہے ۔ اقبال کی فکر کو اپنا کر ہی ہم اپنے اندر عزم و حوصلہ اور ملک و ملت کی خدمت کر سکتے ہیں۔قبل ازین ڈاکٹر ہاجرہ نے توسیعی لکچر کے عنوان اور مقرر کا تعار ف کرایا اور نظامت کے فرائض بخوبی انجام دئے ۔ شعبہ سیاسیات اور تاریخ کے علاہ دیگر شعبہ جات کی طالبات اور لکچررز نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔ بعد ازیں مہمانان کو ہدیہ تہنیت پیش کیا۔یو این آئی

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا