ہندو فریقوں کی جانب سے ثالثی سے انکار حیران کن:سپریم کورٹ
یواین آئی
نئی دہلیسپریم کورٹ نے اجودھیا کے بابری مسجد- رام جنم بھومی تنازعہ کو ثالثی کے ذریعہ سلجھائے جانے پر بدھ کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھا۔چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بینچ کے سامنے ثالثی پر سماعت ہوئی جس میں دونوں ہندو فریقوں -نرموہی اکھاڑا اور رام للا وراج مان کے وکیلوں نے اس تنازعہ کو ثالثی کے ذریعہ سلجھائے جانے کی کوشش کی مخالفت کی۔ان کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ پوری طرح زمینی تنازعہ کا ہے اور اسے ثالثی کے ذریعہ نہیں سلجھایا جانا چاہئے ۔مسلم فریقوں کی جانب سے پیش سینئر وکیل راجیو دھون نے ثالثی کی مخالفت نہیں کی۔سپریم کورٹ نے ہندو فریقوں کی جانب سے ثالثی سے انکار کئے جانے پر حیرت کا اظہار کیا۔عدالت نے کہا کہ ماضی پر اس کا کوئی زور نہیں تھا لیکن وہ بہتر مستقبل کی کوشش ضروری کرسکتی ہے ۔آئینی بینچ نے اس کے ساتھ ہی اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا کہ اجودھیا تنازعہ کا حل ثالثی کے ذریعہ ہو یا نہیں۔آئینی بینچ میں جسٹس گوگوئی کے علاوہ،جسٹس ایس اے گووڑے ،جسٹس اشوک بھوشن،جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ایس عبدالنظیر شامل تھے ۔