ہر سال درجنوں گجراور ان کے مویشی سرحد کے قریب مارے جاتے ہیں:ڈاکٹر جاوید راہی
لازوال ڈیسک
جموں جموں و کشمیر ریاست کے سرحدی علاقوں میں رہنے والے گوجرطبقہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حد متارکہ اور بین الاقوامی سرحد پر مسلسل بھاری فائرنگ کا سلسلہ جار ی ہے اسلئے انہیں محفوظ مقامات پر مستقل کیا جائے ۔واضح رہے گجر برادری کا ایک بڑا حصہ بین الاقوامی سرحد کے قریب رہتا ہے اور موجودہ سرحدی صورتحال سے کافی دشواریوں کا سامنا ہے ۔ان خیالات کا اظہار یہاں ڈاکٹر جاوید راہی کی زیر صدارت ٹرائبل ریسرچ اینڈ کلچرل فاو¿نڈیشن کے بینر تلے منعقدہ ایک تقریب میں کیا گیا ۔وہیں ڈاکٹر جاوید راہی نے جموں و کشمیر کے پونچھ ضلع کے کرشنا گھاٹی کے علاقے میں لائن کنٹرول پرپاکستانی افواج کی جانب سے بھاری گولا باری میں گجر خاندان کے تین لوگوں کی موت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال درجنوں گجر اور ان کے مویشی سرحد کے قریب مارے جاتے ہیں ، سینکڑوں زخمی ہو گئے اور فائرنگ کے دوران ہزاروں افراد محفوظ جگہوں پر منتقل ہوگئے لیکن اس کے قبیلے کے تحفظ کے حوالے سے مستقل حل کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ "گوجر اور بکروال، جو بھارت پاک سرحد کے پاس آباد ہیں سرحد پار فائرنگ کے پہلے شکار ہونے والے افراد ہیں ۔گزشتہ چند ہفتوں میں لائن آف کنٹرول کے سرحدی علاقوں میںفائرنگ سے متاثرہ علاقہ جات کی عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لئے کہا گیا تھا۔مقررین نے ریاستی گورنر ستیا پال ملک سے اپیل کی ہے کہ وہ قبائلی طبقہ کو مستقل مقامات فراہم کرنے کے لئے مقامی حکام کو ہدایت دےں۔انہوں نے گوجروطبقہ کی عوام کیلئے پناہ گاہ ،خوراک اور دیگر سہولیات کا مطالبہ کیا۔مقررین نے کہا کہ گوجر اوریکروال جموں کشمیر کا اہم قبائلی گروہ ہے جوریاست کے مجموعی آبادی میں 20 فی صد کا حصہ بنتے ہیںجس کی ایک بڑی تعداد حد متارکہ اور بین الاقوامی سرحد پر پڑوسی ملک کے کرتوتوں کی وجہ سے زخمی ہوئی ہے اسلئے اس طبقہ کی عوام کیلئے مستقل حل کیا جائے ۔اس موقع پر اسحاق مصباح ،چوہدری ولی محمد، خادم حسین، میر محمد گوجر، محمد رضوان اور دیگر موجود تھے۔