راجوری حلقہ میں مزید2 کالجوں , 3ہائرسکینڈری اور 5ہائی اسکولوں کی منظوری دی جائے : ایڈوکیٹ قمر حسین

0
0

راجوری میںخواتین کالج دیا جائے اس کے ساتھ باباغلام شاہ یونیورسٹی میں جغرافیہ سبجیکٹ شروع کیا جائے : ایم بی ماگرے
عمرارشدملک
راجوری ´//سابقہ ایم ایل ائے راجوری اور پی ڈی پی کے سینئر لیڈر ایڈوکیٹ قمر حسین نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی حلقہ راجوری میں ابھی بھی مختلف علاقے باقی ہیں جہاں تعلیمی معیار کافی کم ہے اس کی بنیادی وجہ ہے وہاں کالج کی کمی ہے اور ہائر سکینڈری اور ہائی اسکول نہیں ہیں جس وجہ سے غریب گھروں کے بچے دور دراز کے علاقوں سے شہر تک نہیں پہنچ سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ ضلع راجوری کا علاقہ کافی دور تک پھلا ہوا ہے اور خاص طور پر راجوری اسمبلی حلقہ جس میں ایک بڑی آبادی سرحد کے قریب رہتی ہے جہاں اکثر گولہ باری کی وارداتیں ہوتی رہتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ضلع راجوری کے تمام تحصیل سطح پر حکومت نے ڈگری کالج قائم کئے لیکن راجوری اسمبلی حلقہ کی ایک تحصیل کو پھر سے نظرآنداز کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ منجاکوٹ تحصیل جو کہ پوری طرح سے سرحد ی علاقہ ہے اور یہاں کے دور دراز کے علاقے جو کہ راجوری صدر مقام سے 40کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں اور غریب گھروں کے بچے کالج کی تعلیم کے لئے منجاکوٹ کے دور دراز علاقوں سے راجوری قصبہ تک نہیں پہنچ سکتے اس لئے منجاکوٹ میں بھی ایک کالج لازمی ہے اس کے ساتھ ہی کافی علاقے ایسے ہیں جہاں ہائی اسکولوں کی کمی ہے اور کچھ علاقے ایسے بھی ہیں جہاں ہائر سکینڈری اسکول بھی نہیں ہے اور اگر بنیادی تعلیم کا انتظام ہی نہیں ہوگا تو پھر کالجوں کے قیام کا کیا فائدہ ۔ انہوں نے گورنر انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ڈونگی میں کالج کی منظوری دی گئی جو کہ قابلِ تعریف فیصلہ تھا لیکن منجاکوٹ میں بھی کالج کی منظوری دی جائے تاکہ بچوں کو بہترین تعلیم حاصل ہوسکے ۔ ایڈوکیٹ قمر حسین نے دیگر ریاستوں میں کشمیری طلباء، تاجروں اور مزدوروں پر حملے کی بھی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی گورنر مداخلت کرے تاکہ کشمیریوں کی جان و مال کو تحفظ فراہم ہوسکے ۔ انہوں نے سرحدی کشیدگی پر بھی دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ گولہ باری سے کسی کو کچھ حاصل نہیں ہوگا اس لئے بھارت پاکستان مل بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے مسئلہ جموں کشمیر کا حل کرے تاکہ عوام امن کے ساتھ اپنے مستقبل کے لئے کام کاج کرسکے ۔اس موقع پر نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور سابقہ پروفیسر محمد بشیر ماگرے نے بھی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ راجوری حلقہ میں خاص طور پر منجاکوٹ کے لئے بھی ایک ڈگری کالج منظور کیا جائے تاکہ سرحدی علاقہ کے بچوں کو بھی بہترین تعلیم حاصل ہوسکے اور ساتھ میں راجوری صدر مقام پر خواتین کے لئے علیحدہ کالج قائم کیا جائے تاکہ بچیوں کی بہترین تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کی بہترین حفاظت بھی ہوسکے ۔ انہوں نے کہا کہ آج کل کالجوں میں کیا کیا ہوتا ہے کسی سے بھی کچھ چھپا نہیں ہے اس لئے بچیوں کی حفاظت کے لئے الگ کالج قائم کرنا ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ راجوری اور پونچھ کے کالجوں میں زیر تعلیم طلبا ءمیں زیادہ طلباءوہ ہے جنہوں نے جغرافیہ سبجیکٹ رکھا ہوا ہے لیکن جموں یونیورسٹی میں انہیں سیٹ حاصل کر نے میں کافی مشکلات پیش آتی ہے اس لئے گورنر انتظامیہ ذاتی مداخلت کر کے بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری میں جغرافیہ سبجیکٹ کو شروع کروائے تاکہ راجوری پونچھ کے جغرافیہ کے طلباءکو دربدر نہ ہونا پڑے ۔ اس موقع پر پی ڈی پی نوجوان لیڈر تعظیم ڈار ، آصف بٹ ، مشتاق بٹ اور دیگر بھی موجود تھے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا