مزاحمتی قیادت کی کال پر پہلے روز مکمل ہڑتال
میر واعظ کو پرس کانفرنس منعقد کرنے کی اجازت نہیں ملی ،لعل چوک سمیت حساس مقامات فورسز کی تحویل میں
کے این ایس
سرینگرمشترکہ مزاحمتی قیادت محمد سید اعلی گیلانی میر واعظ عمر فاروق ور محمد یاسین ملک کی جانب سے وادی کشمیر میں آئمہ مساجد،خطیبوں،جماعت اسلامی کےدرجنوں افراد کی گرفتاریوںکے خلاف دفعہ 35اے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی کوشش اور سپریم کوٹ میں ممکنہ طور سماعت کے پیش نظر دی گئی2روزہ ہڑتالی کال کے پہلے روز پواری وادی کشمیر میں مکمل ہڑتال سے معمولات کی زند گی بری طرح متاثر رہی جس دوران پوری وادی بشمول خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب کے چند علاقوں میں تمام دکانیں بند رہنے کے ساتھ ساتھ سرکاری و غیر سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری ی نہ ہونے کے برابر رہی جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپوٹ بھی غائب رہا۔ اس دوران پولیس نے میر واعظ عمر فاروق کو انکی رہائش گاہ پر پرس کانفرنس منعقد کرنے کی اجازت نہیں دءگئی ہے ۔انتظامیہ نے وادی میں حالات کو پر امن بنائے رکھنے کے لئے لاچوک سرینگر سمیت وادی کے حساس مقامات پر فورسز کاسخت پہرہ بٹھایا تھا۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق وادی کشمیر میںپولیس کی جانب سے جماعت اسلامی کے امیر جماعت سمیت درجنوں افراد ،آئمہ مساجد اور خطیبوں کے200سے زیادہ افراد کی گرفتاری اور دفعہ35اے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی کوشش کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے دی گئی 2روزہ ہڑتالی کال کے پہلے روز کے بدھ کو مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمولات کی زند گی بری طرح متاثر رہی جس دوران یہاں تمام دکانیں،کار باری اداروں کے بند رہنے کے ساتھ ساتھ سڑکوں سے معمول کا ٹریفک بھی بند رہا ۔ہڑتال کے دوران شہر سرینگر سمیت وادی کے بیشتر علاقوں کے بازار اور سڑکیں ویرانی کا منظر بیان کر رہے تھے ۔ جبکہ بیشتر سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری نہ ہونے کے بر ابر رہی ہے ۔اس دوران حریت کانفرنس (ع) کے چیر مین میر واعظ عمر فاروق نے بدھ کو انکی رہائش گاہ واقعہ نگین میں ایک پرس کانفرنس کا اہتمام کیا تھا جس دوران صحافی میر میرواعظ کی رہائش گاہ واقع نگین کے باہر پہنچے تھے تاہم پولیس نے ا±نہیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی ہے خیال رہے کہ میرواعظ کی رہائش پر این آئی اے نے گذشتہ روز چھاپہ مار کر دن بھر باریک بینی سے تلاشی لی۔ادھر انتظامیہ نے ہڑکالی کا کے پیش نظر شہر سرینگر کے لاچوک اور دیگر حساس مقامات پر فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کر کے چے چے فورسز کا پہراہ بٹھایا گیا تھا ۔اس دوران کشمیر نیوز سروس کے نامہ نگاروں نے وادی کے مختلف علاقوںسے جو اطلاعات فراہم کئے ہیں ان کے مطابق جنوبی کشمیر کے کولگام ،اننت ناگ، پلوامہ،شوپیان،ترال ،اونتی پورہ ،پانپوری۔بڈگام ،سوپور ،بارہمولہ ،کپوارہ،بانڈی پورہ ،گاند ربل و غیرہ علاقے میں مکمل ةرتال رہی جبکہ سڑکوں سے معمولات کا ٹرانسپورٹ غائب رہنے کے علاوہ تمام دکانیں بند رہے جبکہ سرکاری و غیرع سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری نہ ہونے کے برابر رہی ۔ادھر ریل حکام نے پولیس ایڈوائزی کے مطابق وادی میں چلنی والی ریل خدمات کو معطل رکھا تھا۔ اس دوران سپریم کورٹ میں14فروری کو یعنی جمعرات کو دفعہ35ا ے کیخلاف دائر عرضیوں اورمداخلتی درخواستوں کی سماعت کے پیش نظر اوراس اہم دفعہ کو منسوخ کئے جانے کے اندیشے کے پیش نظر مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے دی گئی 2روزہ ہڑتال کے پہلے روز یعنی بدھ کو سرینگر سمیت پوری وادی میں سخت ہڑتال رہی۔اس دوران مزاحمتی قیادت کی اپیل پرخطہ پیرپنچال کے تحت آنے والے اضلاع راجوری اورپونچھ کے کئی اہم قصبو ں میں بھی ہڑتال کا اثر دیکھنے کو مل گیا۔اس دوران خطہ چناب کے تحت آنے والے اضلاع ڈوڈہ ،کشتواڑاوررام بن کے چند علاقوں میں بھی ہڑتال کا اثر دیکھنے کو ملا ہے ۔خیال رہے مزاحمتی قیادت نے وادی میں جماعت اسلامی سمیت مذہبی لیڈران کے خلاف کریکڈون اور خصوصی دفعہ کے ساتھ چھیڑ اور ریاستی ڈیمو گرافی کو تبدیل کرنے کے حربے کے خلاف دو روز ہڑتالی کال دی تھی۔