ہندوپاک انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں: ڈاکٹر فاروق عبداللہ

0
0

جنگ سے کسی کا بھی فائدہ نہیں؛ صدیوں تک تباہی کے نقوش چھوڑدیتی ہے
کے این ایس

سرینگرنیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی کے دوران دونوں ممالک کی قیادت کو انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے خطے میں تناﺅ اور جنگی صورتھال کو کم کرنے پر زور دیا ہے۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری جنگی صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کی قیادت کو انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے دونوں ممالک کی قیادت پر زور دیا کہ وہ امن اور دوستانہ ماحول کو موقعہ فراہم کرکے خطے میں پائی جارہی جنگی صورتحال کو دور کرنے کے لیے موثر اقدامات کریں۔پارٹی ہیڈکوارٹر پر جنوبی کشمیر سے آئے ہوئے کئی وفود کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق کا کہنا تھا کہ جنگ کا لفظ بظاہر چند لفظوں پر مشتمل ہے تاہم اس کے نتائج انتہائی سنگین اور بھیانک ہوتے ہیں۔ جنگ کے نتیجے میں پیش آنے والے مالی و جانی نقصانات کو صدیوں تک پورا نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے بتایا کہ کوئی بھی پرامن ذہن جنگ کا خواہش مند نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگی صورتحال کو رفع کرنے کی خاطر امن پسند لوگوں کو سامنے آکر اپنا رول ادا کرنا چاہیے۔ڈاکٹر فاروق کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کا خمیازہ صرف ریاستی عوام بالخصوص سرحد پر رہائش پذیر لوگوں کو ہی بھگتنا پڑرہا ہے۔ہمیں اپنے ایجنڈے سے جنگ نام کے لفظ کو ختم کردینا چاہیے۔ڈاکٹر فاروق نے اس موقعے پر دونوں ممالک کی قیادت پر واضح کردیا کہ جنگ ایک ایسا مرض ہے جس ترقی کی راہ سب سے بڑی رکاوٹ حائل ہے۔اس طرح کی صورتحال کے نتیجے میں سرحد کے دونوں اطراف میں رہائش پذیر آبادی کو بھی سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ تاریخ سے یہ بات ثابت شدہ ہے کہ جنگ سے دونوں ممالک کو کبھی بھی کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان مسائل کو حل کرنے کی کاطر جنگ نے کبھی بھی مثبت رول ادا نہیں کیا۔انہوں نے بتایا کہ اگر دونوں ممالک جنگی زبان کا استعمال ترک کرنا شروع کریں گے تو اس کے خطے پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے کیوں کہ جنگ خطے کے لیے کسی بھی طور پر موزوں نہیں ہوگا۔اس دوران این سی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے وادی کشمیر میں ضروری غذائی اجناس اور دیگر اشیاءکی قلت پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ لوگ ضروریات زندگی کے لیے ترس رہے ہیں، پیٹرول، گیس، ادویات اور دیگر روزانہ استعمال ہونے والی چیزیں بازاروں میں موجود نہیں ہے۔ ریاستی انتظامیہ اس بات کے لیے مکلف ہے کہ وہ لوگوں کو بنیادی ضروری اشیاءکی فراہمی کو ممکن بنانے میں ٹھوس اقدامات اُٹھائے۔ انہوں نے بتایا کہ وادی کے دور دراز علاقوں میں بھی لوگ انتہائی تکلیف دہ حالات کا سامنا کررہے ہیں ۔دفعہ 35Aپر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ ریاستی عوام کو مل جل کر فرقہ پرستوں کی قوتوں کو چلینج کرنا ہوگا۔ ہماری پارٹی ابتداءسے ہی اُن عناصر کی آنکھوں میں کھٹک رہی ہے جو ریاست کی خصوصی پوزیشن کو ٹھیس پہنچانا چاہتے ہیں تاہم ہم نے لوگوں کے مکمل تعاون سے ایسے عناصر کی تمام مکروہ کوششوں کو خاک میں ملادیا۔پی ڈی پی پر وار کرتے ہوئے این سی صدر کا کہنا تھا کہ ریاست میںبی جے پی کو قلم دوات والوں نے راستے فراہم کئے۔ اگر پی ڈی پی ، بی جے پی کے ساتھ اتحاد نہ کرتی تو آج صورتحال یکسر مختلف ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اب لوگوں پر منحصر ہے کہ وہ پی ڈی پی اور بی جے پی کو اپنی اوقات یاد دلائیں اور ریاست کی تعمیر و ترقی میں چار چاند لگانے کے لئے اپنے ووٹ کا مناسب استعمال کریں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا