کشمیریوں کے تحفظ کےلئے مرکز اور ریاستوں کو ہدایت

0
0

عمر اور محبوبہ نے عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کا خیر مقدم کیا
یواین آئی

نئی دہلیسپریم کورٹ نے پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے بعد کشمیری شہریوں کے خلاف ہورہے تشدد پسندانہ واقعات اور سماجی بائیکاٹ کو روکنے کو یقینی بنانے کے لئے مرکزی حکومت سمیت دہلی اور 10 ریاستوں کو جمعہ کو ہدایت جاری کی ہے ۔چیف جسٹس رنجن گوگوئی ، جسٹس ایل ناگیشور را¶ اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے وکیل طارق ادیب کی عرضی کی سماعت کرتے ہوئے یہ ہدایت دی ہے ۔عدالت نے مہاراشٹر، پنجاب، اترپردیش، بہار، جموں وکشمیر، ہریانہ، میگھالیہ، مغربی بنگال، چھتیس گڑھ اور اتراکھنڈ کے چیف سکریٹریوں اور پولس ڈائرکٹر جنرلوں اور دہلی کے پولس سپرنٹنڈنٹ کو کشمیری طلبہ وطالبات اور عام شہریوں کے ساتھ زیادتی، دھمکی اور سماجی طور سے بائیکاٹ کے واقعات کو روکنے کی ہدایت دی ہے ۔بنچ نے کہا کہ ماب لنچنگ کے واقعات سے نمٹنے کے لئے منتخب نوڈل افسر کشمیری شہریوں کے خلاف ہونے والی زیادتیوں اور حملوں کے معاملوں کی بھی نگرانی کریں گے ۔ اعلی عدالت نے ان نوڈل افسران کے بارے میں تفصیلی جانکاری عام شہریوں تک پہنچانے کے لئے باضابطہ طور سے انتظامات کے لئے وزارت داخلہ کو ہدایت جاری کی ہے ۔اس سے پہلے معاملے کی سماعت کے دوران عرضی گذار کی جانب سے سینئر وکیل کولن گونجاولس نے دلیل دی کہ اس عرضی کے دائر ہونے کے بعد کم سے کم ایسی 10 واقعات ہوئے ہیں اور انہیں روکنے کے لئے فوری ہدایات جاری کئے جانے چاہئیں۔مرکزی حکومت کے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے دلیل دی کہ متعلقہ وزارت نے اس مسئلے پر گزشتہ 17 فروری کو ہی ریاست اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کو ایڈوائزری جاری کردی ہے لیکن قانون وانصرام کی ذمہ داری ریاستی حکومت کے پاس ہے ، اس لئے مرکزی حکومت ایسے معاملوں میں کوئی خاص اقدام نہیں کرسکتی۔واضح رہے کہ عرضی گذار نے معاملے کی خصوصی وضاحت کی تھی اور عدالت نے اس کی فوری سماعت کے لے آج کی تاریخ مقرر کی تھی۔جموں کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے جمعہ کے روز عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا جس کے تحت ملک کی گیارہ ریاستوں کے چیف سیکریٹریوں اورپولیس کے سربراہوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ کشمیریوں کے تحفظ کے لئے فوری اور ضروری اقدام کریں۔ واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ میں پلوامہ خود کش حملے کے بعد ملک کی مختلف ریاستوں میں مقیم کشمیریوں پر مبینہ حملوں کے خلاف دائر عرضی پر جمعہ کے روز سماعت ہوئی جس دوران عدالت عظمیٰ نے گیارہ ریاستوں کے چیف سیکریٹریوں، پولیس سربراہوں اور دہلی کے پولیس کمشنر کے نام ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ کشمیریوں اور دیگر اقلیتی فرقوں کے لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے فوری اور ضروری اقدام کریں۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ‘عدالت عظمیٰ کا مشکور ہوں کہ اس تقدس مآب ادارے نے وہ کام کیا جو دہلی میں منتخب قیادت کو کرنا چاہئے تھا’۔ انہوں نے کہا کہ فروغ انسانی وسائل کے مرکزی وزیر ابھی انکار کرنے میں ہی مشغول تھے اور گورنر دھمکیاں دینے میں ہی مصروف تھے کہ عدالت عظمیٰ نے مداخلت کی۔ پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ‘بیرون ریاست کشمیری طلباءکی ہراسانی اور ان کےخلاف سوشل بائیکاٹ کی روک کو یقیی بنانے کے لئے عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے تسکین حاصل ہوئی ہے’۔ انہوں نے تاہم کہا کہ یہ بات باعث شرمندگی ہے کہ عدالت عظمیٰ نے اس سلسلے میں فیصلہ کن اقدام کیا جبکہ دوسرے ذمہ داروں نے چشم پوشی کی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا