ملک او مذہب پر نشانہ کیوں ؟ ؟ ؟ 

0
0

زین العابدین ندوی

کوئی بھی سماج اور معاشرہ انسانوں ہی سے وجود میں آتا ہے اور معاشرہ کے صالح یا فاسد ہونے میں انسانوں ہی کا دخل ہوا کرتا ہے ، اس لئے کہ معاشرہ انسانوں سے ہے نہ کہ انسان معاشرہ ، معاشرہ تو ایک بے جان شئے ہے جس پر انسان جیسے جانداروںکا اثر مرتب ہوتا ہے ، اسے جس رنگ میں ڈھالا جائے گا اور جو لبادہ اوڑھایا جائے گا وہ اسی کا ہو کر رہ جائے گا ، اس لئے کسی معاشرہ اور سماج کو اور اس سے بڑھ کر ملک کو بحیثیت ملک مطعون ٹھہرانا اور قصور وار گرداننا کھلی حماقت ہے ، بعینہ یہی صورتحال مذاہب اور اہل مذاہب کی ہے ، کسی انسان کی غلطی اور اس کے قصور کو مذہب کی طرف موڑ کر مذہب کو بدنام کیا جاتا ہے ، انسان کے قصوروار ہونے میں مذہب کی کوئی رہنمائی نہیں ہوتی بلکہ مذہب تو غلط امور سے بچنے اور اس سے کوسوں دور رہنے کی تلقین کرتا ہے ۔  گذشتہ کچھ روز قبل پلوامہ میں ہوئے حملہ میں جو فوجی مارے گے ہمیں اس پر بہت ہی گہرا رنج و افسوس ہے اور اس طرح کے انسانیت سوز حملوں کی ہم نہ صرف یہ کہ مذمت کرتے ہیں بلکہ ایسا کرنے والوں کے ساتھ سخت کاروائی کی اپیل کرتے ہیں ، ایسی گھناو¿نی اور انسانیت سوز حرکت پر ہر صاحب دل و دماغ انسان اظہار افسوس کر رہا ہے، لیکن کیا محض اظہار افسوس اور تعزیتی باتوں سے مسئلہ کا حل نکل سکے گا ؟ اس حملہ کے بعد جو آواز اور شور و غوغہ سننے میں آیا اس میں ایک صدا پاکستان مردہ آباد کی بھی تھی ، مجھے اب تک یہ سمجھ میں نہ آسکا کہ ہندوستان تو زندہ آباد ہے ہی اور زندہ آباد ہی رہے گا ، لیکن اس کے بالمقابل یہ پاکستان مردہ آباد کا نعرہ کیوں دیا جا رہا ہے ؟ کیا اس کی کوئی تحقیق سامنے آچکی ہے جس سے پاکستان کا آتنکی ہونا ثابت ہوتا ہے ؟ یا محض لفظ پاکستان سے نفرت کی بنیاد پر اس کو مردہ آباد کہا جا رہا ہے ؟ یا ان دونوں سے ہٹ کر کوئی تیسری چال چلی جارہی ہے ؟ میں ہر سنجیدہ غیر جذباتی مہذب انسان سے یہ سوال کرنا چاہتا ہوں کہ کیا کسی ملک کے خلاف محض شک کی بنیاد پر نازیبا نعرہ بازی کرنا کرنا درست ہے ؟ کیا کوئی ملک آتنک واد ہوتا ہے؟ کوئی سماج آتنک واد ہوتا ہے ؟ نہیں بالکل نہیں ، نہ تو کوئی خاص ملک آتنک واد ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی مخصوص سماج دہشت گرد ہوتا ہے بلکہ ہر سماج اور ملک میں دہشت پسند عناصر پائے جاتے ہیں جو ماحول کو پراگندہ کرتے ہیں اور امن کو بد امنی میں تبدیل کرتے ہیں اور اس سے کوئی بھی ملک پاک نہیں ہے خواہ وہ ہندوستان ہو یا پاکستان ہو یا دنیا کا کوئی اور ملک ہو ۔  دنیا یہ جانتی ہے کہ تقسیم ہند وپاک کے بعد پاکستان کا وجود ایک مسلم ملک کی شکل میں سامنے آیا ، اور اسے اسلامی ملک کی نظر سے، وہاں بسنے والے باشندگان کو خالص مسلم کی نظر سے دیکھا گیا ، یہی وجہ ہے کہ پاکستان ہمیشہ دوسرے ملکوں کی آنکھ کا کانٹا بنا رہا ، اسے راستہ کا روڑا اس لئے نہیں سمجھا گیا کہ اس کے پاس ایٹمی ہتھیار ہے ، اگر یہی بات ہوتی تو ایسے بہت سے ممالک ہیں جن کے پاس ایٹمی ہتھیار ہےں ، بلکہ اس کا وجود اسلام اور مسلمان کے وجود کے مرادف سمجھا جاتا رہا ، حالانکہ پاکستان نہ تو مسلمانوںکا مرکز ہے اور نہ ہی مسلمانوں کو اس سے کوئی انفرادی لگاو¿ ہے ، دیگر ممالک کی طرح وہ بھی ایک ملک ہے اس سے زیادہ اس کی کوئی حیثیت نہیں ، لیکن جیسا کہ میں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ پاکستان کو نشانہ بنا نا اصل مقصود نہیں ہے بلکہ اس میں تیسری چال یہ چلی جا رہی ہے کہ پاکستان کو مہرا بنا کر مسلمانوں کو نشانہ بنا یا جا رہا ہے ، اور یہ عمل برسوں سے جاری ہے، پاکستان کے آڑ میں ہندی مسلمانوں کوذہنی اذیت اور دماغی تکلیف پہونچانے کا کام کیا جارہا ہے ، اور یہ بات تو اصولی طور پر غلط ہے کہ مطلق ملک کو نشانہ بنایا جائے اور اسے آتنک گڑھ سمجھا جائے ، جبکہ یہ بات سبھی تسلیم کرتے ہیں کہ آتنک واد کا نہ تو کوئی مذہب ہے اور نہ ہی کوئی ملک بلکہ وہ سماج کے بگڑے عناصر ہیں جو ہندوستانی بھی ہوسکتے ہیں ایرانی بھی، مسلم بھی ہو سکتے ہیں غیر مسلم بھی ، اس لئے کسی جرم کی نسبت کسی ملک کی طرف کرنا اور ملک کی آڑ میں مذہب کو نشانہ بنا نا بہت بڑا جرم اور سنگین گناہ ہے اور ساتھ ہی سماج میں فساد پھیلانے کا سبب بھی ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا