وٹس ایپ ادبی اور شعری گروپ "کہکشاں "میں ریاست کے نامور شاعر محترم المقام ذوالفقار نقوی صاحب کے ساتھ ایک انٹرویو  ملاحظہ فرمائیں ۔”افضل ضیاء”

0
0
 💙 افضل ضیاء:- نقوی سر مکمل تعارف کے ساتھ  اپنے بچپن کے بارے میں بتائیں کہاں اور کیسے گزارا؟
💜 ذوالفقار نقوی:-
بسم اللہ الرحمن الرحیم.
میں 10 جون 1965 کو گاؤں گرسائی تحصیل مینڈر، ضلع پونچھ جموں و کشمیر میں پیدا ہوا…
چھ سال کی عمر میں اپنے گاؤں کے اسکول میں داخل کرایا گیا…. جہاں آٹھویں کلاس تک تعلیم حاصل کی اور کلاس میں ہر سال اول آتا رہا….
نویں اور دسویں ہائیر سیکنڈری سکول ہرنی سے پاس کی…
1982 میں دسویں جماعت کے نتائج آنے سے قبل ہی میری آنکھوں کی بینائی متاثر ہو گئی…جس کی وجہ سے والدین کو بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا نیز میری تعلیم بھی متاثر ہوئی اور یوں میرے تین سال ضائع ہو گئے….
1987 میں بارہویں کلاس کا امتحان پاس کرنے کے بعد MBBS کے لئے مقابلہ جاتی امتحان دیا جس میں  فقط پانچ نمبروں سے پیچھے رہ گیا…
بعد ازاں جموں یونیورسٹی سے 1992 میں BA کا امتحان پاس کیا.اسی سال علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں انگش میں ایم اے کے لئے داخلہ مل گیا اور یوں 1994 میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ اور اسی سال ڈگری کالج پونچھ میں بطور اڈہاک لیکچرار کام کرنا شروع کیا….دریں اثناء پونچھ میں ریڈیو اسٹیشن کا قیام عمل میں آیا اور میں ریڈیو میں بطور کیژول اناؤنسر منتخب ہو گیا اور پانچ سال تک ریڈیو کے ساتھ منسلک رہا…. بعد ازاں بذریعہ جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن محکمہ تعلیم میں انگلش کا مستقل لیکچرار تعینات ہو گیا جہاں آج بھی کام کر رہا ہوں…
 💜افضل ضیاء: – نقوی صاحب آپ نے شاعری کا باقاعدہ آغاز کب کیا؟
💙 ذوالفقار نقوی:-
شاعری کا آغاز در اصل 1984 سے ہو گیا تھا لیکن پہلی مکمل غزل 1987 میں کہی.
 💜افضل ضیاء:- نقوی سراگر یاد ہو تو اپنی پہلی غزل یا پہلا شعر سنائیں..
 💙ذوالفقار نقوی:-
سلام ان کا مدت سے آیا نہیں ہے
انہیں اب جو میری تمنا نہیں ہے
🧡خورشید بسمل:-الحمدﷲ نقوی صاحب آپ کی بینایی لوٹ آئی ۔کسی بزرگ کی دعاؤں کا نتیجہ تھا یا کہ طبی علاج؟
💙 ذوالفقار نقوی:-  جی اس میں دونوں چیزیں کارفرما تھیں… میری آنکھوں کے چھ آپریشن ہو چکے ہیں
اور والد محترم مرحوم و مغفور الحاج علی حیدر شاہ اور جدِ  امجد کی  نظر کرم تھی کہ میں دوبارہ دیکھنے لگا۔
💙 افضل ضیاء:-
نقوی صاحب بچپن کا کوئی ایسا واقعہ جو آج تک یاد ہو یا جس سے آپ بے حد متاثر ہوئے ہوں ؟
 💜ذوالفقار نقوی:-
 سب سے بڑا واقعہ بلکہ المیہ یہی تو ہوا کہ  1986 میں تقریباً دو ماہ تک میری بینائی ختم ہو گئی، یہ سانحہ مجھے ہمیشہ یاد رہے گا۔
💜افضل ضیاء:-
نقوی صاحب کبھی ایسا بھی ہوا کہ شعر و شاعری کا ارادہ ترک کرنا پڑا؟
💙ذوالفقار نقوی:-
شاعری شروع کرنے کے بعد کبھی ترک نہیں کی البتہ غزل سے نعت و سلام کی طرف رخ کرنا پڑا…. کیونکہ گھر کا ماحول دینی تھا اور ہمارے ہاں ایام محرم میں یو پی سے علماء کرام تشریف لایا کرتے تھے… محرم الحرام کے ان پروگراموں کی نظامت بھی میرے ذمے ہوا کرتی تھی… اور اس طرح علماء کرام کے ساتھ نے مجھے غزل سے کچھ  وقت کے لئے دور کر دیا…. لیکن 1997 سے دوبارہ غزل کہنے لگا…
💜 افضل ضیاء:-
اپنے معاصرین  میں آپ کس شاعر سے متاثر ہیں؟
 💙ذوالفقار نقوی:-
عالمی سطح پر میں
ظفر اقبال
علی زریون
عرفان ستار
عارف امام
عباس تابش سے متاثر ہوں…. لیکن ریاستی سطح پر اس سوال کا جواب میرے لیے کافی دشوار ہے…
 💛خورشید بسمل :-
نقوی صاحب یہ جدید اور ما بعد جدید شاعری کا ڈھکوسلہ کیا ہے۔؟
 💙ذوالفقار نقوی :-
جہاں تک میرا مطالعہ اور بہت کم سا علم ہے…
ہم روایت سے کبھی ہٹ نہیں سکتے…. اگر شاعری میں ہم بنیادی اصولوں سے منحرف ہو جائیں تو اصل ڈھانچہ ہی نہیں رہے گا….
جدید شاعری کے حوالے سے میں صرف یہی سمجھتا ہوں کہ ہمارے موضوعات یعنی شعر کا مضمون ہمارے موجودہ حالات سے موافقت رکھتا ہو… بس…
باقی یہ سب اپنی اپنی دکان چمکانے کے حربے ہیں….
🧡اقبال شال….
آپ نے انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں طبع آزمائی کی ہے، کون سی زبان زیادہ پسند ہے آپ کو شاعری کے لیے؟
💙ذوالفقار نقوی…
مجھے اردو میں شعر کہنا  زیادہ پسند ہے…. حالانکہ انگلش شاعری آسان ہے اردو کی بہ نسبت.
💚 نصرت خورشید رینہ:-
 نقوی سر آپکی آنکھوں کی روشنی چلی گئی باوجود اس کے آپکا اکیڈمک ریکارڈ بہت اعلی رہا اور ادب میں بھی بہت بڑا نام کمایا.. آپ کے نزدیک اس کریڈٹ کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟
💙ذوالفقار نقوی :-
 یہ کریڈٹ بہر صورت میرے والدین کو جاتا ہے جنہوں نے میری تربیت میں مشکلات سے نبرد آزما ہونے کا ہنر کہیں نا کہیں شامل کر دیا تھا… اور اس کے علاوہ والدین کی فرمانبرداری سب سے اہم عطیہ ہے قدرت کی طرف سے… والد صاحب ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں ہی بطور سینئر اسسٹنٹ کام کررہے تھے اور میں بطور لیکچرار لیکن ان کے سامنے کبھی لب کشائی کی ہمت نہیں کی…. وہ سب کے سامنے ڈانٹ دیا کرتے تھے….یہی وہ ادب اور احترام تھا کہ ان کا دل کبھی نہیں دکھا…
آج معاشرے سے ماں باپ کی عزت ختم ہو گئی ہے جس کا نتیجہ نہ چاہتے ہوئے بھی والدین کا دل دکھ جانا ہے اور یوں اولاد پریشانیوں سے دوچار ہو رہی ہے.
💜افضل ضیاء:-
 نقوی سر مجھے استاذ محترم خورشید بسمل صاحب کا ایک شعر یاد آگیا ۔آپ رقم طراز  ہیں:-
 ہے عشق و مستی وہ روگ بسمل سلگتی رہتی ہے زندگانی
جو اس قیامت سے بچ کے نکلا بلاشبہ باکمال ہو گا
معذرت کے ساتھ عرض ہے آپ اس قیامت سے بچ سکے یا۔۔۔۔۔۔۔
💙 ذوالفقار نقوی:-
اس قیامت سے کوئی نہیں بچتا شاید… اور پھر ایک شاعر……..
❤ڈاکٹر علمدار عدم :-
ہم تو بس یوں ہی بدنام ہیں
حضرت واعظ تو کمال کے نکلے۔۔۔
💙ذوالفقار نقوی:-
علمدار بھائی عشق انسانی زندگی کی اصل اساس ہے
💜افضل ضیاء:-
نقوی صاحب دہلی اور لکھنو کے مقابلے میں مہاراشٹر کرناٹک اور کیرالہ میں اردو زیادہ ترقی کر رہی ہے جبکہ ہماری ریاست میں یہ زبان زوال پذیر ہے حالانکہ یہ ہماری سرکاری زبان ہے۔آپ کے خیال میں اس کا ذمہ دار کون ہے؟
اور کمی کو کیسے پورا کیا جاسکتا ہے ؟؟
💙ذوالفقار نقوی :-
شاعری کسی بھی زبان کی ایک نہایت ہی نازک اور اعلی درجہ کی تخلیق ہوا کرتی ہے…
اور جس زبان میں ہم شاعری کر رہے ہیں وہ ہماری اپنی زبان نہیں ہے…اس لئے ہمیں اس پر مکمل دسترس حاصل نہیں ہے… جب ہمیں زبان پر دسترس نہیں تو شاعری کیسے آفاقی ہو سکتی ہے…یہ معاملہ صرف ہماری ریاست کا نہیں بلکہ ان تمام علاقوں کا ہے کہ جن کی مادری زبان اردو نہیں…ایسا بھی نہیں ہے کہ بغیر native speaker کے کسی نے اچھی شاعری نہیں کی ہے… لیکن ایسا کرنے کے لئے سخت محنت کی ضرورت ہے جو ہمارا آج کا شاعر نہیں کرنا چاہتا… آج کا شاعر کوئی شارٹ کٹ فارمولا اختیار کر کے ایک دم آج کا غالب بننا چاہتا ہے جو ناممکن ہے….
ملک بھر میں ہر جگہ اردو سے محبت کرنے والے مل جائیں گے جنہوں نے اردو ادب کی بے لوث خدمت جاری رکھی ہوئی ہے… لیکن مجموعی طور پر کوئی ریاست بھی اردو ادب میں ترقی کا باعث نہیں بن رہی…..
اس کی ایک خاص وجہ نئی نسل کا اردو رسم الخط سے نا بلد ہو جانا اور سائنسی رحجان کا فروغ ہے…. خود اردو والے اپنے بچوں کو اردو سے دور رکھے ہوئے ہیں….
اردو کی ترقی کا واحد ایک ہی راستہ ہے کہ اسے سکولوں میں میڈیم آف انسٹرکشن بنا دیا جائے یعنی ہماری نصابی کتب اردو میں ہوں…
اگرچہ یہ ملکی سطح پر ممکن نظر نہیں آتا لیکن ہماری ریاست کہ جس کی سرکاری زبان ہی اردو ہے…یہاں اگر صاحبانِ اقتدار خلوص نیت سے چاہیں تو ایسا ممکن ہے… اگر سارا نصاب اردو میں نہ بھی ہو اور صرف دسویں کلاس تک اردو لازمی قرار دے دی جائے تو اردو کی ترقی کی راہ ہموار ہو جائے گی..۔
💜افضل ضیاء:-
سر اپنی اہم تصانیف کے بارے میں بتائیں گے؟
 💙ذوالفقار نقوی :-
میری دو کتابیں شائع ہو چکی ہیں 2011 اور 12 میں…
دو مزید کتابیں زیر اشاعت ہیں.
❤ڈاکڑعلمدار عدم:-
نقوی صاحب آپ کیا مانتے ہیں کہ ادب کس طرح کا ہونا چاہئے؟
💙 ذوالفقار نقوی:-
عدم بھائی…. مجھے دونوں طرح کے ادب پسند ہیں..
ادب برائے ادب
ادب برائے معاشرہ…
لیکن ایک اہم مسئلے کی طرف آپ سب کی توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں…ادب برائے ادب کی آج کی جدت پسند برادری تقاضا کر رہی ہے لیکن میں سمجھتا ہوں ادب برائے ادب صرف ان شعرا کی ترجیحات میں ممکن ہے جنہیں سوسائٹی سے کوئی غرض نہیں…. جو ادب سے صرف حظ اٹھاتے ہیں…. یا تو وہ ترقی یافتہ اقوام ہیں یا سوسائٹی اور سماج سے بے خبر…
اس ادب کی میرے نزدیک زیادہ اہمیت اور افادیت نہیں ہے بنسبت اس تخلیق کے کہ جو کسی مقصد کے تحت ہو… جس سے لطف بھی اٹھایا جائے اور وہ کسی کے کام بھی آئے…. ہمارے ہاں اچھا کہنے والے ہیں لیکن زبان کی باریکیوں سے ناآشنائی ایک بڑا مسئلہ ہے…..
تلفظ کا فقدان….رموزِ فن سے لا تعلقی۔
💚خورشید بسمل:-
نقوی صاحب آپکا ذریعہ معاش انگریزی اور عشق اردو سے بھلا ایسا کیوں؟
💙ذوالفقار نقوی:-
اس میں ایک تو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا رول بے… دوسرے میرے گھر کا دینی ماحول کار فرما رہے….
در اصل میں نے 2000 کے بعد شاعری انگریزی ہی میں شروع کی تھی لیکن اس کے قاری میسر نہیں آئے…
 کیونکہ میرے اندر کے شاعر کو اندرونی و قلبی واردات کو ایک میڈیم درکار تھا انخلا کے لئے…. اس لئے اردو کا انتخاب کیا..  اردو شعر و ادب سے شغف تو تھا ہی..
.
💛نصرت خورشید رینہ:-
 سر بلاشبہ مالک ارض و سما نے آپکو ہر اعتبار سے نوازا ہے ۔
💙ذوالفقار نقوی:-
یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے…بہت شکریہ عزیزہ نصرت خورشید جی۔
💜افضل ضیاء:-
آپ نے ہماری رہنمائی فرمائی اور خوبصورت جوابات سے نوازا ۔ تہہ دل سے آپ کا ممنون و متشکر ہوں۔اللہ رب العالمین آپکے علم و عمل میں مزید اضافہ فرمائے.مجھے یقین ہے کہ جب متفقہ طور پر آپ جیسے ہمدردان قوم و ملت اور  صاحبان علم و دانش اس جانب کوئی پہل کریں گے تو انشاءاللہ اس کے روشن نتائج برآمد ہوں گے۔
کم علمی کے باعث میری کوئی بات اگر آپ کو ناگوار گزری ہو تو اس کے لئے معذرت خواہ ہوں۔
اساتذہ کی موجودگی میں ایک استاد سے سوالات کرنا میرے لیے انتہائی  مشکل کام تھا۔
اللہ رب العالمین آپ سب کو ہمیشہ شاد و آباد رکھے ۔بہت بہت شکریہ سر۔السلام علیکم و رحمت اللہ تعالی وبرکاتہ۔
💙ذوالفقار نقوی:-
اللہ تعالی آپکو سلامت رکھے۔آمین ثم آمین یا رب العالمین۔والسلام ۔
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا