کہا خطہ کے لوگ کئی طرح کی بنیادی سہولیات سے محروم
ناظم علی خان
مینڈھرنیشنل کانفرنس سینئر لیڈر و سابقہ ایم ایل سی رحیم داد نے منگلوار کے روز اپنی رہائش گاہ پر ایک پریس کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے گورنر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنا تے ہوئے کہا کہ گو رنر انتظامیہ سب سے پہلے خطہ پیر پنچال کو صوبہ کا درجہ دینا چاہیے تھا کیونکہ خطہ پیر پنچال ایک پچھڑا ہوا علاقہ ہے جہاں پر لوگوں کو اس وقت تک بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ خطہ پیر پنچال کے اندر ابھی تک بہتر تعلیم کا بھی بندو بست نہیں ہے اور بچے دور دور تک جا کر تعلیم حاصل کرتے ہیں جبکہ کوئی بڑا ہسپتال بھی نہیں ہے جس سے لوگ خطہ کے اندر اپنا بہتر علاج کروا سکیں کیونکہ خطہ پیر پنچال ایک ایسا خطہ ہے جہاں پر لوگوں نے کئی بڑی جنگوں کا سامنا کیا اور ہزاروں کنبے خطہ پیر پنچال سے ہجرت کر گئے۔رحیم داد نے سوالیہ انداز میں کہا کہ آج تک کسی نے بھی خطہ پیر پنچال کیلئے صوبہ کی مانگ ایوان بالا میں کیوں نہیں رکھی ۔علاقہ کی عوام نے کئی لوگوں کو ووٹ دے کر ایوان تک پہنچایا لیکن کسی نے بھی ایک بہتر نمائندہ ہونے کا ثبوت نہ دیا۔ان کا کہنا تھا کہ مرکزی سرکار فوری طور جموں پونچھ ریلوے لائن براستہ مینڈھر نکالے تاکہ مینڈھر کے لوگوں کو آسانی سے اپنا سفر ہوسکے۔ان کا کہنا تھا کہ مینڈھر کے اندر دو نئے ڈگری کالج بنائے جائیں جبکہ ایک خواتین کا کالج بھی بنایا جائے تاکہ طلبات آسانی سے اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔ جس کی اہم ضرور ت ہے کیونکہ منکوٹ تحصیل اور بالاکوٹ تحصیل دونوں تحصیلں سرحد پر پڑتی ہیں جہاں پر بچوں کو کئی قسم کی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اپنی تعلیم بھی جاری نہیں رکھ سکتے ۔انھوں نے مزید کہا کہ بالاکوٹ اور منکوٹ تحصیل کے لوگوں کو آئے دن فائرنگ اور گولہ باری کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے لوگوں کا کئی بار بے شمار جانی اور مالی نقصان بھی ہوا اگر پھر بھی اس خطے کو مرکزی سرکار اور ریاستی گورنر انتظامہ نے نظر انداز کیا تو اس سے صاف ظاہر ہے کہ ریاستی گورنر مرکزی سرکار کے کہنے پر کام کر رہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ریاست کے اندر بہت جلد نیشنل کانفرنس کی سرکار بننے والی ہے اور سرکار بننے کے فوراً بعد خطہ پیر پنچال اور چناب ویلی کو صوبہ کادرجہ ملے گا ان کا کہنا تھا کہ گورنر نے خطہ پیر پنچال کے اندر لوگوں کا رہن سہن نہیں دیکھا اور لوگوں کا کلچرل بھی نہیں دیکھا کہ کس حساب میں لوگ اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں۔لہذا گورنر انتظامیہ کو فوری طور خطہ پیر پنچال کو صوبہ کادرجہ دے کر مزید لوگوں کیلئے بہتر سہولیات میسر کرنی چاہیے تھی ۔انھوں نے کہا کہ یہاں پر ہسپتال بھی برائے نام ہیں اور ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو کئی قسم کی مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ خطہ پیر پنچال ایک پہاڑی پر واقعہ ہے اور کئی ایسے ایسے لوگ ہیں جن کو جموں پہنچنے میں دو دن لگ جاتے ہیں جبکہ ملی ٹینسی کے دوران بھی لوگوں کو کئی قسم کا نقصا ن اٹھانا پڑا لہذا اس ٹوٹے پھوٹے خطہ کو فوری طور صوبہ کا درجہ دیا جائے ورنہ لو گ حتجاج کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔سابقہ ایم ایل سی نے خطہ پیر پنچال کے لیڈران و عوام اور بالخصوص نوجوانوں سے اپیل کی کہ علاقہ کی بہتری کیلئے سب ایک ہو کر کام کریں۔