’میں صرف گورنر نہیں چیف منسٹر بھی ہوں‘

0
0

 

میں نے کرگل کو انصاف دلانے کیلئے کمیٹی تشکیل دی: گورنر ستیہ پال ملک
یواین آئی

جموں؍؍جموں وکشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ وہ جموں کشمیر کے صرف گورنر ہی نہیں بلکہ وزیر اعلیٰ بھی ہیں۔گورنر ستیہ پال ملک نے مزیدکہا کہ ضلع کرگل کو انصاف دلانے کے لئے سکریٹریز پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ کمیٹی ضلع کرگل کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائے گی۔ گورنر موصوف نے اپنے مبینہ یکطرفہ فیصلے جس کے تحت نوتشکیل شدہ صوبہ لداخ کے تمام مرکزی دفاتر ضلع لیہہ میں کھولیں جائیں گے، گورنر موصوف نے گذشتہ روز ضلع ریاسی کے کٹرہ ٹاون میں ایک تقریب کے اختتام کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ ریاست کے صرف گورنر ہی نہیں بلکہ وزیر اعلیٰ بھی ہیں اور انہیں ہر معاملے پر بیان دینا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی روزانہ بنیادوں پر مرکزی حکومت کی تنقید کرے گا تو کسی کو ان کا جواب دینا ہے اور میں اپنی حکومت کا نقطہ نظر عوام کے سامنے رکھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ راج بھون ہمہ وقت گالف کھیلنے کا کوئی میدان نہیں ہے۔ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی طرف سے انہیں سیاسی بیانات دینے پر ہدف تنقید بنانے کے سوال کے جواب میں گورنر موصوف نے کہا ‘کیا گورنر ہاوس صرف اس لئے ہوتا ہے کہ گورنر سارا وقت گالف کھیلے؟ گورنر راشٹر پتی) صدر جمہوریہ(کا نمائندہ ہوتا ہے۔ راشٹر پتی کی دلی میں سرکار ہے، تم روز اس سرکار کو گالی دو گے تو کوئی تو اس کا جواب دے گا۔ میں ابھی صرف گورنر نہیں ہوں، میں چیف منسٹر بھی ہوں۔ جس سرکار کی میں نمائندگی کرتا ہوں، مجھے اس کا نقطہ نظر بھی سامنے رکھنا ہے۔ یہ کونسی سیاست ہے’۔ فوج کو بھر پور حمایت وتعاون پیش خدمت رکھنے کا عزم دوہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں فوج کے شانہ بشانہ کھڑا ہوں اور فوج کے ساتھ رہوں گا۔ ان کا کہنا تھا ‘میں اپنی فورسز کے ساتھ کھڑا ہوں۔ میں اپنے فوجیوں کے ساتھ ہوں’۔ دریں اثنا پی ڈی پی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر نعیم اختر نے موصوف گورنر کے اس بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی گورنر ستیہ پال ملک کو رہنمائی کے لئے ریاست کے سابق گورنروں ایل کے جھہا اور این این ووہرا کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔ اختر نے کہا کہ گورنرنے بی جے پی کے ریاسستی صدر رویندر رانا کے اس بیان کو صحیح ثابت کردیا ہے جس میں انہوں نے گورنر ستیہ پال ملک کو اپنا ہی بندہ قرار دیا تھا۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی گورنر کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ مستقبل قریب میں لوگ راج بھون کو سنجیدگی سے لینا بند کریں گے۔ قابل ذکر ہے کہ گورنر موصوف نے حال ہی میں کہا کہ پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو سنجیدگی سے نہیں لیا جانا چاہئے کیونکہ ان کی جماعت پاش پاش ہورہی ہے۔ گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ ضلع کرگل کو انصاف دلانے کے لئے سکریٹریز پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ کمیٹی ضلع کرگل کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائے گی۔ گورنر موصوف نے اپنے مبینہ یکطرفہ فیصلے جس کے تحت نوتشکیل شدہ صوبہ لداخ کے تمام مرکزی دفاتر ضلع لیہہ میں کھولیں جائیں گے، پر کہا ’صوبے کا درجہ دینا لداخ کی ایک دیرینہ مانگ تھی۔ ہم نے سکریٹریز پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی ہے ، وہ یہ دیکھے گی کہ کرگل کو کیسے انصاف دلایا جاسکتا ہے۔ ڈویژنل سٹیٹس دونوں لیہہ اور کرگل کے لئے ضروری تھا‘۔ ریاست کی علاقائی جماعتوں بالخصوص نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے مطالبہ کہ ’پیرپنچال اور وادی چناب‘ کو بھی صوبے کا درجہ دیا جائے‘ پر گورنر ستیہ پال ملک نے کہا ’باقی جو لوگ بات کررہے ہیں، وہ سرکار میں آکر وہ کام کریں جن کا وہ مطالبہ کررہے ہیں۔ کسی اور علاقہ کو ڈویژنل سٹیٹس دینا زیر غور نہیں ہے‘۔ واضح رہے کہ گورنر ستیہ پال ملک نے 8 جنوری کو ایک غیرمعمولی قدم اٹھاتے ہوئے خطہ لداخ کو جموں وکشمیر کا تیسرا صوبہ بنانے کے احکامات جاری کردیے ۔اس حوالے سے جاری احکامات میں کہا گیا کہ صوبہ لداخ لیہہ اور کرگل اضلاع پر مشتمل ہوگا۔ صوبے کا ہیڈکوارٹر لیہہ میں ہوگا۔ اس صوبے کے لئے ڈویژنل کمشنر (لداخ) اور انسپکٹر جنرل آف پولیس (لداخ) کی اسامیاں وجود میں لائی جائیں گی۔ دونوں(اعلیٰ سرکاری عہدیداروں) کے دفاتر لیہہ میں ہی ہوں گے۔ تاہم ضلع کرگل کے لوگوں نے اس فیصلے کو متعصبانہ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع کردیے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ صوبے کے تمام دفاتر کرگل اور لیہہ میں ففٹی ففٹی کی بنیادوں پر قائم کئے جائیں۔ ضلع کرگل مسلم اکثریتی اور ضلع لیہہ بودھ اکثریتی ہے۔ جہاں 2012 کی مردم شماری کے مطابق کرگل کی آبادی ایک لاکھ 41 ہزار ہے، وہیں لیہہ کی آبادی اس سے کم یعنی ایک لاکھ 33 ہزار ہے۔ جہاں ضلع کرگل 129 دیہات پر مشتمل ہے، وہیں ضلع لیہہ 113 دیہات پر مشتمل ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا