’جہاں بار بار حادثات ہوتے ہیں‘

0
0

قومی شاہراہوں پر تقریباً چار ہزار ’بلیک سپاٹ‘: گڈکری
یواین آئی

نئی دہلی؍؍سڑک ٹرانسپورٹ اور قومی شاہراہوں کے وزیر نتن گڈکری نے آج کہا کہ ملک میں مختلف قومی شاہراہوں پر پونے چار ہزار ’بلیک سپاٹ‘ یعنی حادثے کے اندیشے والے مقامات ہیں اور حکومت انھیں بہتر بنا کر سڑک کے سفر کو محفوظ بنانے کے لیے مسلسل ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔مسٹر گڈکری نے بدھ کو راجیہ سبھا میں وقفہ سوال کے دوران سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی مختلف قومی شاہراہوں پر چار ہزار کروڑ بلیک سپاٹ ہیں جہاں بار بار حادثات ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت نے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا کو ہدایت دی ہے کہ وہ کسی بھی جگہ پر دو حادثوں کے بعد بلیک اسپاٹ کا اعلان کرے اور اس کی اصلاح کے لیے فوری اقدامات کرے۔ اس کے لیے متعلقہ حکام کو منظوری لیے بغیر 50 کروڑ روپے تک کی رقم خرچ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں سب سے زیادہ لوگ حادثات میں مرتے ہیں اور ہر سال جنگوں اور وبائی مرض سے زیادہ افراد ان حادثات میں مارے جا رہے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت کی کوششوں کے باوجود اسے کم کرنے میں متوقع کامیابی نہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے حکومت، سماجی تنظیموں اور عام لوگوں کو مل کر کام کرنا ہوگا اور زیادہ سے زیادہ بیداری پھیلانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس بابت قدرتی آفات سے بچاؤ کی ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جس میں اراکین پارلیمنٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔مسٹر گڈکری نے کہا کہ 2018 اور 2019 دونوں سالوں میں چار لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ سنہ 2020 میں اس میں کچھ کمی آئی ہے لیکن یہ تعداد بھی تین لاکھ سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہلاکتوں میں سے 65 فیصد کی عمر 18 سے 45 سال کے درمیان ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں دنیا کی تقریباً ایک فیصد گاڑیاں ہیں لیکن سڑک حادثات میں ہلاک ہونے والے افراد کا دس فیصد حصہ ہندوستان کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے معاملوں میں یہ پایا گیا ہے کہ اس کی وجہ روڈ انجینئرنگ ہے اور حکومت اس مسئلے کو سنجیدگی اور حساس یت کے ساتھ لے رہی ہے۔ اس کی اصلاح کے لیے کئی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ 2024 تک ملک کی شاہراہوں کو عالمی معیار کا بنایا جائیگا۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے جگدمبیکا پال نے کہا کہ حکومت نے سڑکوں کی تعمیر کے لیے 199108 کروڑ روپے مختص کیے ہیں جو کہ 52 فیصد کا اضافہ ہے۔ آج ملک میں یومیہ 37 کلومیٹر سڑکیں بن رہی ہیں جب کہ آٹھ سال پہلے یہ تعداد 11.7 کلومیٹر یومیہ تھی۔ آٹھ سالوں میں 49 ہزار 339 کلومیٹر سڑکیں بنی ہیں۔ کانگریس کے دور میں بجٹ کا 74 فیصد خرچ ہوا جبکہ اس حکومت کے دور میں 111 فیصد خرچ ہو رہا ہے۔مسٹر پال نے کہا کہ جس رفتار سے سڑکیں بنی ہیں اس سے ملک میں ہر سال 110 کروڑ لیٹر ایندھن کی بچت ہو رہی ہے۔ سال میں 3.30 لاکھ ٹن سیمنٹ اور 8.5 لاکھ ٹن اسٹیل استعمال ہو رہا ہے۔ امریکہ میں 66.45 لاکھ کلومیٹر سڑکیں ہیں۔ ہندوستان میں 63.71 لاکھ کلومیٹر سڑکیں ہیں اور اس طرح ہندوستان نمبر دو بن گیا ہے۔ انہوں نے روپ وے منصوبے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال میں آٹھ روپ وے تعمیر کرنے سے ناقابل رسائی جگہوں پر کنیکٹیوٹی مضبوط ہوگی گے۔دراوڑ منیترا کڑگم (ڈی ایم کے) کے جی ایس پْن نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت سڑک کی تعمیر کے معاملے میں تمل ناڈو حکومت کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہے۔ انہوں نے گڈس اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے زیر التواء حصہ کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا۔ترنمول کانگریس کے کلیان بنرجی نے کہا کہ ہندوستان میں سڑکوں اور جدیدقومی شاہراہوں کا تصور سب سے پہلے ملک کے عظیم دور بیں سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے پیش کیا تھا۔ حکومت کے قیام کے بعد انہوں نے ملک کی 20 مصروف ترین سڑکوں کو فور لین کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے ’سورنِم چتْربْھج منصوبہ کو عملی جامہ پہنایا تھا۔مسٹر بنرجی نے کہا کہ آج ملک میں قومی شاہراہوں کی دیکھ ریکھ بہت خراب ہے اور اس کی وجہ سے بہت زیادہ نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں شہروں کے درمیان ٹریفک بڑھی ہے لیکن حکومت کی پالیسیوں میں مستقل مزاجی یا استحکام نظر نہیں آتا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا